جب سے بچھڑ گیا ہے وہ ہم سے ملا کے ہاتھ
بیٹھے ہیں زندگی سے ہم اپنی اٹھا کے ہاتھ
اس نے دکھائے تھے جو حنا سے سجا کے ہا تھ
گویا کہا کہ دیکھ لو اپنی قضا کے ہاتھ
پہلے تو ہاتھوں ہاتھ لیا ہاتھ ہاتھ میں
دیکھا نہ پھر کے پھر گیا ایسے چھڑا کے ہاتھ
کس نے کہا تھا مجھ سے "بتا ؤ تو کون ہوں"
رکھے تھے کس نے چپکے سے آنکھوں پہ آکے ہاتھ
دینا کسی کا چا ئے کی پیالی ہے اب بھی یاد
منہ پھیر کر اُدھر کو اِدھر کو بڑھا کے ہاتھ
پھر درد کیا کہ وقت کی گردش بھی تھم گئی
رکھا تھا میرے ماتھے پہ جب مسکرا کے ہاتھ
اس کی جفائیں بزم میں کرنے لگا بیاں
خاموش کردیا مجھے میرا دبا کے ہاتھ