تم کو خود سے اگر جدا کرتے
اپنے ہی آپ سے دغا کرتے
روز ملتا ہو جو خیالوں میں
پاس آکر بھی اُس کے کیا کرتے
موت کو پھر خفا کیا ہوتا
زندگی سے اگر وفا کرتے
درد سہنے کی تاب ہوتی اگر
چاک سینے کے خود سیا کرتے
جن کو تارا تلک نصیب نہیں
مہر و مہ کی طلب وہ کیا کرتے
اک نظر ہم پہ ڈالتے جو صنم
پیار کی پھر ہم انتہا کرتے