ØªØ§Ø²Û Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کھانے کا سواد
جاپان کا Ø±Ù‚Ø¨Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† Ú©Û’ رقبے کا صر٠۴۷ Ùیصد بنتا ÛÛ’Û” ÛŒÛاں Ú©ÛŒ آبادی ساڑھے Ø¨Ø§Ø±Û Ú©Ø±ÙˆÚ‘ ÛÛ’Û” انسانوں Ú©ÛŒ کثاÙت کا اس بات سے Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û Ù„Ú¯Ø§ لیجیئے Ú©Û ÛŒÛاں ÙÛŒ مربع کیلومیٹر اوسطا Û³Û³Û· لوگ بستے Ûیں، Ø¬Ø¨Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† میں ÙÛŒ مربع کیلومیٹر صر٠۲۲۱ لوگ بستے Ûیں۔
ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ یاد رÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ ملک کا تین چوتھائی Ø±Ù‚Ø¨Û Ù¾Ûاڑی جنگلات سے گھرا Ûوا ÛÛ’ جو کسی قسم Ú©ÛŒ زراعت Ú©Û’ قابل ÛÛŒ Ù†Ûیں۔ ÛŒÛÛŒ ÙˆØ¬Û ÛÛ’ Ú©Û Ø¬Ø§Ù¾Ø§Ù† Ú©ÛŒ اکثر آبادی ساØ+Ù„ÛŒ علاقوں پر آباد ÛÛ’ اور Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ عوام الناس Ú©ÛŒ بنیادی غذا شمار Ú©ÛŒ جاتی ÛÛ’Û”
جاپانیوں Ú©ÛŒ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سے رغبت اور Ù…Ø+بت کا Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û Ø§Ø³ بات سے لگا لیجیئے Ú©Û Ù…Ù„Ú© میں چالیس سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…ÛŒÚ¯ÛŒØ²ÛŒÙ† (بیشتر جاپانی زبان میں) صر٠مچھلی اور Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سے Ù…ØªØ¹Ù„Ù‚Û Ø§Ø³Ø±Ø§Ø± Ùˆ علوم Ú©ÛŒ تØ+قیق پر شائع Ûوتے Ûیں۔ جاپان میں کوئی سکول یا یونیورسٹی ایسی Ù†Ûیں ÛÛ’ جس میں Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سے متعلق علوم Ù†Û Ù¾Ú‘Ú¾Ø§Ø¦Û’ جاتے ÛÙˆÚº Ø¨Ù„Ú©Û ÛŒÛاں تو Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ علم پر ایک خاص یونیورسٹی بھی موجود ÛÛ’ اور دیگر ایسے ادارے جو Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ علوم میں ریسرچ کرتے Ûیں ÙˆÛ Ø§Ù† سب Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ûیں۔ اس لئیے آپ Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª عجیب Ù†Ûیں Ù„Ú¯Û’ Ú¯ÛŒ Ú©Û Ø¯Ù†ÛŒØ§ بھر میں Ù¾Ú©Ú‘ÛŒ جانے والے Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کا Ù¾Ù†Ø¯Ø±Û Ùیصد صر٠جاپان پکڑتا ÛÛ’ Ø¬Ø¨Ú©Û Ø¯Ù†ÛŒØ§ میں سب سے Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ شکار کرنے والے ملک چین Ú©Û’ بعد جاپان کا دوسرا نمبر ÛÛ’Û”
اس ساری تمÛید Ú©Û’ بعد میں آپ Ú©Ùˆ جاپانیوں Ú©ÛŒ ØªØ§Ø²Û Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کھانے Ú©Û’ شوق اور Ù…Ø+بت کا ÛŒÛ Ù‚ØµÛ Ø³Ù†Ø§ØªØ§ ÛÙˆÚº جو میں Ù†Û’ سنگاپور آرمی Ú©ÛŒ ایک ویب سائٹ پر پڑھا تھا۔
وقت Ú©Û’ ساتھ ساتھ جاپان Ú©Û’ ساØ+لوں پر یا ساØ+لوں سے نزدیک Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کا ملنا مشکل Ûوتا گیا تو مچھیروں Ù†Û’ ساØ+لوں سے دور سمندر Ú©Û’ اندر جا کر Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کا شکار کرنا شروع کردیا۔ جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ سمندر Ú©Û’ اندر جا کر Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ شکار کرنے والی کشتیوں Ú©Û’ Ø+جم بھی بڑے Ûوتے گئے۔ اسکا جÛاں ÙØ§Ø¦Ø¯Û Ûوا ÙˆÛیں شکاری کشتیوں اور جÛازوں Ú©Û’ ساØ+Ù„ پر واپس لوٹنے کا Ø¹Ø±ØµÛ Ù„Ù…Ø¨Ø§ Ûوتا گیا۔ اور Ù†ØªÛŒØ¬Û Ú©Û’ طور جب Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ساØ+Ù„ پر لائی جاتی تھی تو ÙˆÛ ØªØ§Ø²Û Ù†Ûیں Ûوا کرتی تھی۔
اÙس مسئلے کا Ø+Ù„ ÛŒÛ Ù†Ú©Ø§Ù„Ø§ گیا Ú©Û Ø´Ú©Ø§Ø±ÛŒ جÛازوں پر بڑے بڑے Ùریزر اور سرد خانے بنا دیئے گئے جس میں شکار کرنے Ú©Û’ Ùورا بعد ÛÛŒ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سٹور کر Ù„ÛŒ جاتی تھی۔ اس Ø+Ù„ کا منÙÛŒ Ù¾Ûلو ÛŒÛ Ù†Ú©Ù„Ø§ Ú©Û Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©ÛŒ خرابی Ú©Û’ اندیشوں سے بے Ùکر شکاری جÛازوں کا سمندر میں رÛÙ†Û’ کا Ø¹Ø±ØµÛ Ø§ÙˆØ± دراز ÛÙˆ گیا، شکاری بے Ùکری سے سمندر Ú©Û’ اندر دور تک جانے Ù„Ú¯Û’ اور اطمئنان سے واپس آنے Ù„Ú¯Û’ Û”
لیکن Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Ùˆ ØªØ§Ø²Û ÙˆØ§Ù¾Ø³ لانے کا خواب تو شرمندÛ٠تعبیر پھر بھی Ù†Û ÛÙˆ سکا۔ Ùریزر Ú©ÛŒ جمی Ûوئی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Ùˆ لوگ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ تو شمار کرتے مگر ØªØ§Ø²Û Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ûرگز Ù†Ûیں۔ Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø³ سے تو نئی مشکل آن Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ Ûوئی اور ÙˆÛ ÛŒÛ Ú©Û Ø®Ø±ÛŒØ¯Ø§Ø± Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ ÙˆÛ Ø¯Ø§Ù… Ù†Û Ø¯ÛŒØªÛ’ جو Ú©Û Ø+Ù‚ بنتا تھا۔ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©ÛŒ مناسب قیمت Ù†Û Ù…Ù„Ù†Û’ اور خریداروں Ú©ÛŒ عدم رغبتی Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ مچھیرے گھاٹے میں جانے Ù„Ú¯Û’Û”
اس مسئلے کا کیا Ø+Ù„ نکالا جائے، اور جاپانیوں Ú©Û’ پاس تو ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø§Ù¾Ù†Û’ مسائل کا کوئی Ù†Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ Ø+Ù„ موجود Ûوتا ÛÛ’Û”
مچھیروں Ù†Û’ اپنے جÛازوں پر پانی سے بھرے Ûوئے بڑے بڑے Ø+وض اور ٹینک رکھنا شروع کر دیئے۔ ادھر سمندر سے شکار کرتے اور اÙدھر Ø+وضوں میں ڈال لیتے، اس طرØ+ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ساØ+Ù„ تک Ø²Ù†Ø¯Û Ù„Ø§Ø¦ÛŒ جانے لگی، خریدار Ù†Û ØµØ±Ù ØªØ§Ø²Û Ø¨Ù„Ú©Û Ø²Ù†Ø¯Û Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ خریدنے Ù„Ú¯Û’Û”
بظاÛر تو آئیڈیا لاجواب اور Ø¯Ø§Ù†Ø´Ù…Ù†Ø¯Ø§Ù†Û ØªÚ¾Ø§ مگر ÛŒÛ Ø¯ÛŒÚ©Ú¾ÛŒØ¦Û’ Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد کیا Ûوا؟
خریداروں Ù†Û’ Ù…Ø+سوس کیا Ú©Û Ø¬Ùˆ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ÙˆÛ Ø®Ø±ÛŒØ¯ رÛÛ’ Ûیں ÙˆÛ Ø²Ù†Ø¯Û ØªÙˆ ضرور ÛÛ’ مگر Ù†Ûایت ÛÛŒ سست، کاÛÙ„ اور مردنی سی۔ کیوں Ú©Û Ø¬Ûاز پر رکھے Ø+وضوں میں ڈال کر لائی گئی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Ùˆ کئی مسائل کا سامنا کرنا Ù¾Ú‘ رÛا تھا۔ Ø+وض میں بÛتات سے ڈالی Ûوئی مچھلیاں ÙˆÛ Ø+رکت Ù†Ûیں کر سکتی تھیں جو Ú©Ú¾Ù„Û’ سمندر میں طبیعی طور پر کرتی تھیں، مزید اÙÙ† Ú©Ùˆ Ø+وض میں ڈالی گئی خوراک یا تو ناکاÙÛŒ Ûوا کرتی تھی یا اÙس خوراک سے قطعی مختل٠جو مچھلیاں سمندر میں آزادی سے Ø+اصل کر Ú©Û’ کھاتی تھیں۔
جاپانیوں Ú©ÛŒ ØªØ§Ø²Û Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ خوری Ú©ÛŒ عادت کیلئے اس قسم Ú©ÛŒ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ گویا رمضان Ú©Û’ روزے رجب میں رکھوانے والی بات ثابت ÛÙˆ رÛÛŒ تھی۔ کس طرØ+ مچھیرے اپنے Ûموطن خوش خوراکوں Ú©Ùˆ راضی کر پاتے، اس Ø°Ûین قوم Ú©Û’ پاس Ûر مشکل کا Ø+Ù„ نکالنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت ÛÛ’ اور اس مسئلے کا Ø+Ù„ بھی انÛÙˆÚº Ù†Û’ نکال ÛÛŒ لیا۔
جی Ûاں، اÙÙ†ÛÙˆÚº Ù†Û’ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ Ø+وضوں میں ایک چھوٹی سی شارک Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ رکھنا شروع کردی۔
ØªØ§Ú©Û Ø§Ø³ شارک Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ Ûاتھوں Ù¾Ú©Ú‘Û’ جانے Ú©Û’ خو٠سے کوئی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ایک Ø¬Ú¯Û Ù¾Ø± Ù¹Ú©Ù†Û’ یا رکنے Ù†Û Ù¾Ø§Ø¦Û’ اور مسلسل Ø+رکت میں ÛÛŒ رÛÛ’Û”
کیا اس Ø+رکت سے کوئی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سستی یا کاÛÙ„ÛŒ کا شکار ÛÙˆ سکتی تھی؟ شاید Ù†Ûیں۔
اور Ú©ÙÚ†Ú¾ ایسی ÛÛŒ مثال Ø+ضرت انسان Ú©ÛŒ ÛÛ’ جب ÙˆÛ Ú©Ø³ÛŒ قسم Ú©Û’ چیلنجز کا سامنا کیئے بغیر سست، کاÛÙ„ اور مردنی سی زندگی گزار رÛا Ûوتا ÛÛ’ Û”
کیا صر٠چیلنجز ÛÛŒ Ûماری زندگیوں Ú©Ùˆ متØ+رک اور سرگرم رکھ سکتے Ûیں؟
یاد رکھیئے کامیابیاں کبھی ایسے تن آسانوں Ú©Ùˆ Ù†Ûیں ملا کرتیں جو کسی قسم Ú©Û’ چیلنجز کا سامنا کرنے سے کتراتے اور گھبراتے ÛÙˆÚºÛ”
تو پھر کیوں ناں ÛÙ… اپنے ÙˆÛ Ø³Ø§Ø±ÛŒ Ù…Ûارتیں اور سارے مواقع Ùˆ وسائل جو Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¨Ø§Ø±Ú© Ùˆ تعالٰی Ù†Û’ Ûمیں عطا کیئے Ûیں استعمال کرکے Ú©Ú†Ú¾ مختل٠کام کریں۔ Ú©Ù… از Ú©Ù… اÙÙ† لوگوں سے مختل٠تو ضرور جو تن ٓآسان، سست اور کاÛÙ„ لوگ کرتے Ûیں۔
کیوں ناں کوئی Ûمارے پیچھے بھی ایک شارک Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ لگادے جو Ûمیں زندگی میں Ø¢Ú¯Û’ ÛÛŒ Ø¢Ú¯Û’ بڑھاتی رÛÛ’ کامیابیوں اور کامرانیوں Ú©Û’ سÙر پر۔۔۔