Results 1 to 1 of 1

Thread: Taza Machali Khane Ka Suwad

  1. #1
    Join Date
    Apr 2011
    Location
    Bahrain
    Posts
    141
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    4 Thread(s)
    Rep Power
    21474850

    Default Taza Machali Khane Ka Suwad

    تازہ مچھلی کھانے کا سواد

    fresh fish1?w300&amph237 - Taza Machali Khane Ka Suwad
    جاپان کا رقبہ پاکستان کے رقبے کا صرف ۴۷ فیصد بنتا ہے۔ یہاں کی آبادی ساڑھے بارہ کروڑ ہے۔ انسانوں کی کثافت کا اس بات سے اندازہ لگا لیجیئے کہ یہاں فی مربع کیلومیٹر اوسطا ۳۳۷ لوگ بستے ہیں، جبکہ پاکستان میں فی مربع کیلومیٹر صرف ۲۲۱ لوگ بستے ہیں۔
    یہ بھی یاد رہے کہ اس ملک کا تین چوتھائی رقبہ پہاڑی جنگلات سے گھرا ہوا ہے جو کسی قسم Ú©ÛŒ زراعت Ú©Û’ قابل ہی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جاپان Ú©ÛŒ اکثر آبادی ساØ+Ù„ÛŒ علاقوں پر آباد ہے اور Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ عوام الناس Ú©ÛŒ بنیادی غذا شمار Ú©ÛŒ جاتی ہے۔
    جاپانیوں Ú©ÛŒ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سے رغبت اور Ù…Ø+بت کا اندازہ اس بات سے لگا لیجیئے کہ ملک میں چالیس سے زیادہ میگیزین (بیشتر جاپانی زبان میں) صرف Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ اور Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سے متعلقہ اسرار Ùˆ علوم Ú©ÛŒ تØ+قیق پر شائع ہوتے ہیں۔ جاپان میں کوئی سکول یا یونیورسٹی ایسی نہیں ہے جس میں Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سے متعلق علوم نہ پڑھائے جاتے ہوں بلکہ یہاں تو Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ علم پر ایک خاص یونیورسٹی بھی موجود ہے اور دیگر ایسے ادارے جو Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ علوم میں ریسرچ کرتے ہیں وہ ان سب Ú©Û’ علاوہ ہیں۔ اس لئیے آپ Ú©Ùˆ یہ بات عجیب نہیں Ù„Ú¯Û’ Ú¯ÛŒ کہ دنیا بھر میں Ù¾Ú©Ú‘ÛŒ جانے والے Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کا پندرہ فیصد صرف جاپان پکڑتا ہے جبکہ دنیا میں سب سے Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ شکار کرنے والے ملک چین Ú©Û’ بعد جاپان کا دوسرا نمبر ہے۔
    اس ساری تمہید Ú©Û’ بعد میں آپ Ú©Ùˆ جاپانیوں Ú©ÛŒ تازہ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کھانے Ú©Û’ شوق اور Ù…Ø+بت کا یہ قصہ سناتا ہوں جو میں Ù†Û’ سنگاپور آرمی Ú©ÛŒ ایک ویب سائٹ پر پڑھا تھا۔
    وقت Ú©Û’ ساتھ ساتھ جاپان Ú©Û’ ساØ+لوں پر یا ساØ+لوں سے نزدیک Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کا ملنا مشکل ہوتا گیا تو مچھیروں Ù†Û’ ساØ+لوں سے دور سمندر Ú©Û’ اندر جا کر Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کا شکار کرنا شروع کردیا۔ جس Ú©ÛŒ وجہ سے سمندر Ú©Û’ اندر جا کر Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ شکار کرنے والی کشتیوں Ú©Û’ Ø+جم بھی بڑے ہوتے گئے۔ اسکا جہاں فائدہ ہوا وہیں شکاری کشتیوں اور جہازوں Ú©Û’ ساØ+Ù„ پر واپس لوٹنے کا عرصہ لمبا ہوتا گیا۔ اور نتیجہ Ú©Û’ طور جب Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ساØ+Ù„ پر لائی جاتی تھی تو وہ تازہ نہیں ہوا کرتی تھی۔
    اِس مسئلے کا Ø+Ù„ یہ نکالا گیا کہ شکاری جہازوں پر بڑے بڑے فریزر اور سرد خانے بنا دیئے گئے جس میں شکار کرنے Ú©Û’ فورا بعد ہی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سٹور کر Ù„ÛŒ جاتی تھی۔ اس Ø+Ù„ کا منفی پہلو یہ نکلا کہ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©ÛŒ خرابی Ú©Û’ اندیشوں سے بے فکر شکاری جہازوں کا سمندر میں رہنے کا عرصہ اور دراز ہو گیا، شکاری بے فکری سے سمندر Ú©Û’ اندر دور تک جانے Ù„Ú¯Û’ اور اطمئنان سے واپس آنے Ù„Ú¯Û’ Û”
    لیکن Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Ùˆ تازہ واپس لانے کا خواب تو شرمندہِ تعبیر پھر بھی نہ ہو سکا۔ فریزر Ú©ÛŒ جمی ہوئی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Ùˆ لوگ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ تو شمار کرتے مگر تازہ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ہرگز نہیں۔ بلکہ اس سے تو نئی مشکل آن Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ہوئی اور وہ یہ کہ خریدار Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ وہ دام نہ دیتے جو کہ Ø+Ù‚ بنتا تھا۔ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©ÛŒ مناسب قیمت نہ ملنے اور خریداروں Ú©ÛŒ عدم رغبتی Ú©ÛŒ وجہ سے مچھیرے گھاٹے میں جانے Ù„Ú¯Û’Û”
    اس مسئلے کا کیا Ø+Ù„ نکالا جائے، اور جاپانیوں Ú©Û’ پاس تو ہمیشہ اپنے مسائل کا کوئی نہ کوئی Ø+Ù„ موجود ہوتا ہے۔
    مچھیروں Ù†Û’ اپنے جہازوں پر پانی سے بھرے ہوئے بڑے بڑے Ø+وض اور ٹینک رکھنا شروع کر دیئے۔ ادھر سمندر سے شکار کرتے اور اُدھر Ø+وضوں میں ڈال لیتے، اس طرØ+ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ساØ+Ù„ تک زندہ لائی جانے لگی، خریدار نہ صرف تازہ بلکہ زندہ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ خریدنے Ù„Ú¯Û’Û”
    بظاہر تو آئیڈیا لاجواب اور دانشمندانہ تھا مگر یہ دیکھیئے کہ اس کے بعد کیا ہوا؟
    خریداروں Ù†Û’ Ù…Ø+سوس کیا کہ جو Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ وہ خرید رہے ہیں وہ زندہ تو ضرور ہے مگر نہایت ہی سست، کاہل اور مردنی سی۔ کیوں کہ جہاز پر رکھے Ø+وضوں میں ڈال کر لائی گئی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Ùˆ کئی مسائل کا سامنا کرنا Ù¾Ú‘ رہا تھا۔ Ø+وض میں بہتات سے ڈالی ہوئی مچھلیاں وہ Ø+رکت نہیں کر سکتی تھیں جو Ú©Ú¾Ù„Û’ سمندر میں طبیعی طور پر کرتی تھیں، مزید اُن Ú©Ùˆ Ø+وض میں ڈالی گئی خوراک یا تو ناکافی ہوا کرتی تھی یا اُس خوراک سے قطعی مختلف جو مچھلیاں سمندر میں آزادی سے Ø+اصل کر Ú©Û’ کھاتی تھیں۔
    جاپانیوں Ú©ÛŒ تازہ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ خوری Ú©ÛŒ عادت کیلئے اس قسم Ú©ÛŒ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ گویا رمضان Ú©Û’ روزے رجب میں رکھوانے والی بات ثابت ہو رہی تھی۔ کس طرØ+ مچھیرے اپنے ہموطن خوش خوراکوں Ú©Ùˆ راضی کر پاتے، اس ذہین قوم Ú©Û’ پاس ہر مشکل کا Ø+Ù„ نکالنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت ہے اور اس مسئلے کا Ø+Ù„ بھی انہوں Ù†Û’ نکال ہی لیا۔
    جی ہاں، اُنہوں Ù†Û’ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ Ø+وضوں میں ایک چھوٹی سی شارک Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ رکھنا شروع کردی۔
    تاکہ اس شارک Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ ہاتھوں Ù¾Ú©Ú‘Û’ جانے Ú©Û’ خوف سے کوئی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ایک جگہ پر Ù¹Ú©Ù†Û’ یا رکنے نہ پائے اور مسلسل Ø+رکت میں ہی رہے۔
    کیا اس Ø+رکت سے کوئی Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ سستی یا کاہلی کا شکار ہو سکتی تھی؟ شاید نہیں۔
    اور کُچھ ایسی ہی مثال Ø+ضرت انسان Ú©ÛŒ ہے جب وہ کسی قسم Ú©Û’ چیلنجز کا سامنا کیئے بغیر سست، کاہل اور مردنی سی زندگی گزار رہا ہوتا ہے Û”
    کیا صرف چیلنجز ہی ہماری زندگیوں Ú©Ùˆ متØ+رک اور سرگرم رکھ سکتے ہیں؟
    یاد رکھیئے کامیابیاں کبھی ایسے تن آسانوں کو نہیں ملا کرتیں جو کسی قسم کے چیلنجز کا سامنا کرنے سے کتراتے اور گھبراتے ہوں۔
    تو پھر کیوں ناں ہم اپنے وہ ساری مہارتیں اور سارے مواقع و وسائل جو اللہ تبارک و تعالٰی نے ہمیں عطا کیئے ہیں استعمال کرکے کچھ مختلف کام کریں۔ کم از کم اُن لوگوں سے مختلف تو ضرور جو تن ٓآسان، سست اور کاہل لوگ کرتے ہیں۔
    کیوں ناں کوئی ہمارے پیچھے بھی ایک شارک مچھلی لگادے جو ہمیں زندگی میں آگے ہی آگے بڑھاتی رہے کامیابیوں اور کامرانیوں کے سفر پر۔۔۔
    Last edited by Arslan; 06-08-2012 at 02:44 AM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •