Originally Posted by
Mr. Bean
حضرت میری کچھ نمازیں بچپن میں قضا ہوگیں تھیں جن کی میں کوشش کر کے قضا ادا کر رہا ہوں۔ مگر اب آج کل اگر کوئی نماز قضا ہوتی ہے کسی جائز وجہ سے تو میں اسکی قضا ضرور ادا کرتا ہوں اور قضا نماز کے ساتھ ساتھ میں کفارہ کی رقم بھی نکالتا ہوں ؛ آپ مجھے بتائیں کہ: (۱) کیا قضا نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ اگر کوئی کفارے کی رقم بھی خیرات کرے تو کوئی حرج تو نہیں ؟ جب ک اللہ کریم نے اسے توفیق بھی دی ہے اس کی۔ (۲) جو میری نمازیں آج کل قضا ہوجاتیں ہیں ان کی میں قضا تو ادا کرلیتا ہوں مگر ساتھ ہی میں کفارے کی رقم بھی نکال کر رکھتا جاتا ہوں ک کسی بلکل مستحق انسان کو دوں گا اور اس طرح وہ رقم اب اچھی خاصی بن گئی ہے چند مہینوں میں۔ اب میرا سوال ہے ک کیا میں اس رقم کو پرانیں قضا نمازوں کے کفارے میں دے سکتا ہوں جب ک یہ رقم میں نے آج کل کی قضا نمازوں کے کفارے کی نیت سے جمع کی تھی۔ اور میں وہ پرانیں قضا نمازیں پڑ بھی رہا ہوں ۔ میں ایک جوان انسان ہوں اور قضا نمازیں پڑ بھی رہا ہوں ، مگر پھر بھی میں کفارے کی رقم نکال رہا ہوں ک کہیں معاذ اللہ قضا نمازیں اگر باقی رہ گیں اور موت آگئی تو کم سے کم کفارہ ہو۔
Apr 26,2011
Answer: 31651
فتوی(ب): 613=514-5/1432 اپنی قضا نمازوں میں سے جتنی نمازیں پڑھ لی ہیں، ان کا فدیہ دینے کی ضرورت نہیں ہے، آپ برابر قضا کرتے رہیں اور ایک کاپی پر انھیں لکھتے بھی رہیں تاکہ معلوم ہو کہ کتنی نمازیں آپ کی قضا ہوئی ہیں، ان میں سے کتنی پڑھی لی ہیں اور کس قدر باقی رہ گئی ہیں۔ مرنے کے وقت تک جس قدر قضا کرنے سے رہ جائیں، ان کا کفاردہ دینے کے لیے وصیت کرجائیں کہ یہ جمع کردہ رقم میں سے میری باقی ماندہ کا فدیہ ان پیسوں سے ادا کردیا جائے۔ اور ایک نماز کا فدیہ ۱/ کلو چھ سو تینتیس گرام (1.633 kg) گیہوں یا اس کی قیمت ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند