جنت میں خاتم النبییّن صلی اللہ علیہ و سلم کی رفاقت
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ صحابی رسول ﷺ ہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت اقدس میں دس سال رہے ۔ ایک روز آپ نے ان سے ارشاد فرمایاکہ اے میرے پیارے بیٹے ! اگر تو اس حال میں صبح و شام کرے کہ تیرے دل میں کسی کے خلاف کوئی کھوٹ، بغض و عداوت ،نفرت یا کینہ نہ ہو تو یہ میری سنت ہے اور جو شخص میری سنت سے محبت کرتا ہے وہ گویا مجھ سے محبت کرتا ہے اورجو مجھ سے محبت کرتا ہے و ہ روز قیامت جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔( او کما قال النّبی صلیّ اللہ علیہ و سلم، رواہ الترمذی)
ا س حدیث شریف سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دل میں دوسرے مسلمان بھائی کے بارے میں کوئی بات نہ رکھنا اور باطن کو صاف رکھنا یہ سنت نبویﷺ ہے اور جو شخص سنت نبویﷺ سے محبت رکھتا ہے وہ روز قیامت جنت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ ہوگا۔
اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ اگر کسی شخص سے کوئی جھگڑا ہو جائے یا کوئی اختلاف پیدا ہو جائے تو باہم مل بیٹھ کر گلے شکوے دور کر لینے چاہئیں اورغلط فہمیوں کا ازالہ کر لینا چاہئے یہ اس سے بہتر ہے کہ دل میں خواہ مخواہ کوئی بات رکھ لی جائے جو کہ آگے چل کر نفرت کی بنیاد بنتی ہے کیونکہ دیکھا یہ گیا ہے کہ باہمی جھگڑوں کی بنیاد اکثر غلط فہمی پر ہوتی ہے اور اگر مل بیٹھ کر معاملے کو زیر بحث لایا جاتا ہے تو پتہ چلتاہے کہ بات تو کچھ بھی نہ تھی خواہ مخواہ اسے طول دے دیا گیا ہے لہٰذا غلط فہمی اور بد گمانی سے بچنا چاہئے۔ قرآن پاک کی آیات کا مفہوم یہ ہے کہ اے مسلمانو! بد گمانی سے بچو کیونکہ بعض بدگمانی گناہ ہے (الحجرات)۔ لہٰذا دلوں سے نفرت و کدورتیں صاف کرنے اور ان میں محبت پیدا کرنے سے جنت میں آنحضرت صلیّ اللہ علیہ و سلم کی رفاقت(مصاحبت و دوستی ) نصیب ہوتی ہے