اے Ù…Ø+بت !

تیری قسمت
کہ تجھے مفت ملے ہم سے دانا
جو کمالات کیا کرتے تھے
خشک مٹی کو امارات کیا کرتے تھے
اے Ù…Ø+بت!
یہ تیرا بخت
کہ بن مول ملے ہم سے انمول
جو ہیروں میں تُلا کرتے تھے
ہم سے منہ زور
جو بھونچال اُٹھا رکھتے تھے
اے Ù…Ø+بت میری!
ہم تیرے مجرم ٹھہرے ،
ہم جیسے جو لوگوں سے سوالات کیا کرتے تھے
ہم جو سو باتوں کی ایک بات کیا کرتے تھے
تیری تØ+ویل میں آنے سے ذرا پہلے تک
ہم بھی اس شہر میں عزت سے رہا کرتے تھے
ہم بگڑتے تو کئی کام بنا کرتے تھے
اور !
اب تیری سخاوت کے گھنےسائے میں
خلقتِ شہر کو ہم زندہ تماشا ٹھہرے
جتنے الزام تھے
مقسوم ہمارا ٹھہرے
اے Ù…Ø+بت !
ذرا انداز بدل لے اپنا
تجھہ کو آئندہ بھی عاشقوں کا خون پینا ہے
ہم تو مر جائیں گے ، تجھ کو مگر جینا ہے
اے Ù…Ø+بت !
تیری قسمت
کہ تجھے مفت ملے ہم سے انمول
ہم سے دانا۔۔۔۔۔
اے Ù…Ø+بت