Page 2 of 3 FirstFirst 123 LastLast
Results 11 to 20 of 24

Thread: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

  1. #11
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

    *مسنون اذکار کی اہمیت اور شیطانی وسوسوں کا رد *



    موضوع کی مناسبت سے یہ چند گزارشات لکھنا مناسب معلوم ہوا۔ کیونکہ بعض اوقات بلکہ اکثر اوقات ہمارا کھلا دشمن شیطان مختلف قسم کے وسوسوں میں ڈال کر ہمارے ذہن میں سنتوں کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کرتا ہے جیسے کہ کھانے کے لئے بیٹھنے کے جو طریقے ہیں ہمیں چونکہ ان کی عادت نہیں ہوتی اس لئے شروع میں مشکل ہوتی ہے اور شیطان یہ خیال ذہن میں ڈالتا ہے کہ ایسے بیٹھنا مشکل ہے۔ آرام سے بیٹھ کے کھانا کھاتے ہیں۔۔۔ لیکن میرے بھائی کیا ہم ایک منٹ کے لئے بھی سنت طریقے سے نہیں بیٹھ سکتے؟ یقینا بیٹھ سکتے ہیں تو جتنی دیر آسانی سے بیٹھ سکیں اتنی دیر تو بیٹھیں۔ اس طرح شیطان بھی نامراد رہے گا، سنت کا ثواب بھی مل جائے گا اور آہستہ آہستہ عادت بھی ہوتی جائے گی۔۔۔
    اسی طرح ہمارے رؤف و رحیم نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ہر ہر موقع کے لئے دعائیں ارشاد فرما دی ہیں تو کبھی یہ خیال آ سکتا ہے کہ یہ دعائیں صرف آداب ہیں کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے وغیرہ کے۔ تو ہم یہ سوچ کر ان اذکار کو تھوڑا لائٹ لے لیتے ہوں کہ اگر ان پر عمل کر لیا تو ٹھیک ہے اور نہ کیا تو کوئی بات نہیں۔۔۔ لیکن میرے بھائی اور بہنو یہ صرف آداب نہیں ہیں بلکہ یہ سنتیں اور ان کے بیان کردہ فوائد اور نہ کرنے کے نقصانات ایسی ٹھوس حقیقتیں ہیں جو ہماری ظاہر بین آنکھیں نہیں دیکھ پاتیں اور اسی لئے نگاہ نبوت نے جب ان بلاؤں کو اپنے امتیوں پر منڈلاتے دیکھا تو ہمیں ان کے خلاف دعاؤں کی صورت میں ڈھالیں اور سپر عطا فرما دیے اب جو چاہے ان ڈھالوں سے اپنی بلاؤں کو روک لے۔۔۔ اب جیسے جن نکالنے والے ایک عالم صاحب جو قرآنی آیات سے جن نکالنے کا کام کرتے ہیں نے اس عمل کے دوران جن سے پوچھا کہ تم اس شخص میں کہاں داخل ہوئے تو اس نے جواب دیا ، طہارت خانے میں۔۔۔ جب انہوں نے پوچھا کہ تم اس شخص پر کیسے غالب ہوئے تو اس نے جواب دیا کہ اس نے طہارت خانے میں داخل ہونے والی دعا نہیں پڑھی ہوئی تھی اس لئے مجھے کوئی دشواری نہیں ہوئی۔۔۔ یہ میں کسی عامل نجومی بابے کی بات نہیں کر رہا بلکہ ایک سعودی عامل جو یہ کام سعودی حکومت کی زیر سرپرستی اور ان کی اجازت سےکرتے ہیں ان کی بات عرض کر رہا ہوں۔۔۔
    اسی طرح صحاح ستہ کی حدیث ہے کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام کسی جگہ اپنے اصحاب کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے کہ ایک لڑکی جلدی جلدی آئی اور کھانے میں ہاتھ ڈالنا چاہا۔۔۔ حضور علیہ الصلاہ والسلام نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور ارشاد فرمایا کہ کھانا بسم اللہ پڑھ کر کھانا چاہیئے ورنہ شیطان بھی اس کھانے میں شریک ہو جاتا ہے جیسا کہ وہ اس لڑکی کے ذریعے ہمارے ساتھ اس کھانے میں شریک ہونا چاہتا تھا۔ اللہ کی عزت کی قسم کہ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ اس شیطان کا ہاتھ بھی اس وقت میری گرفت میں ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔

    اسی طرح اور بہت سے آثار و واقعات ہیں جن سے ہمیں مسنون اذکار کی اہمیت معلوم ہوتی ہے جیسے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا وہ مشہور واقعہ جب شیطان بیت المال میں چوری کرنے کے لئے آتا تو آپ اس کو پکڑ لیتے اور پھر وہ کچھ بہانے بنا کر چھوٹ جاتا اور آقا علیہ الصلاہ والسلام حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے کہ وہ پھر آئے گا تو تیسری رات انہوں نے اس کو پکڑا تو اس نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اپنے ہی خلاف آیت الکرسی کا تحفہ دے کر اپنی جان چھڑائی۔۔۔

    تو جہاں تک ممکن ہو اور آسانی سے کر سکیں سنت پر ضرور عمل کریں اور کسی بھی سنت کو ہلکا سمجھ کر نہ چھوڑیں اور نہ ہی کسی گناہ کو چھوٹا سمجھ کر اس پر عمل کریں کہ ایک چھوٹی سی نیکی ہماری نجات کا سبب بن سکتی ہے اور ایک چھوٹا سا گناہ اللہ عزوجل کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ بات نیکی یا گناہ کی نہیں بلکہ فرماں برداری اور نافرمانی کی ہے۔۔۔

    اس حوالے سے یہ ایک دو باتیں ذہن میں آئیں تو عرض کر دیں۔ اللہ عزوجل حضور علیہ الصلاہ والسلام کی ہر ہر سنت پر عمل کرنا ہمارے لئے آسان فرما دے۔۔۔ آمین۔

  2. #12
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

    * کھانا تناول فرمانا *


    کھانا کھانے کے بہت سے آداب اور سنتیں ہیں۔ جن میں سے چند ایک کا ذکر کریں گے تا کہ یاد رہیں اور عمل کرنے میں آسانی ہو۔۔۔ اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔۔۔

    کلو واشربو ولا تسرفو انہ لا یحب المسرفین۔۔۔
    کھاؤ اور پیو ،،، لیکن اسراف نہ کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔۔۔

    حکماء فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے ان تین لفظوں میں آدھی طب بیان فرما دی ہے۔ کہ کھاؤ اور پیو لیکن حد اعتدال سے نہ بڑھو۔۔۔ تو ان شاء اللہ تندرست و توانا رہو گے۔ کہ اکثر بیماریاں معدے سے پھوٹتی ہیں۔۔۔

    کھانا عبادت پر قوت حاصل کرنے کی نیت سے کھانا چاہئے نہ کہ لذت حاصل کرنے کی نیت سے۔ کہ اچھی نیت سے کھانا کھانا بذات خود ثواب کا کام بن جائے گا۔۔۔

    روٹی کے اوپر سالن کی پلیٹ یا اور کوئی برتن نہ رکھیں کہ اس سے روٹی کی بے قدری ہوتی ہے۔ البتہ روٹی پر سالن رکھ کر کھایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر روٹی آ جائے تو سالن کا انتظار نہ کریں اور روٹی کھانا شروع کر دیں۔۔۔ کھانا بلند آواز سے

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔ یا ۔۔ بسم اللہ وعلٰی برکت اللہ

    پڑھ کر شروع کریں کہ اس سے شیطان کھانے میں شریک نہیں ہو سکے گا۔ اگر کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی یاد نہ رہے تو اس دوران جب یاد آئے اس طرح پڑھ لیں۔۔۔

    بسم اللہ وعلٰی برکت اللہ ب اولہ وآخرہ۔۔۔ یعنی اللہ کے نام اور اس کی برکت سے اس کے اول میں اور آخر میں۔۔۔
    اس طرح پڑھ لینے سے شیطان اپنا کھایا پیا الٹ دے گا یعنی قے کر دے گا۔۔۔

    کھانا دائیں ہاتھ سے کھانا چاہئے۔ نوالہ خوب چبائیں کہ جتنا زیادہ لعاب دہن اس میں شامل ہو گا اتنا جلدی کھانا ہضم ہو گا۔
    کھانا ایک ہی قسم کا ہو تو اپنے سامنے سے کھانا چاہئے لیکن اگر مختلف قسم کی ڈشز ادھر ادھر رکھی ہوں تو وہاں سے لے سکتے ہیں۔۔۔ اگر کوئی لقمہ وغیرہ گر جائے تو اس کو اٹھا کر صاف کر کے کھالیں کہ اس کی بڑی برکتیں ہیں۔۔۔
    اگر کھانا پسند ہو تو کھا لیں اور پسند نہ ہو تو چھوڑ دیں لیکن اس کو برا نہ کہیں۔۔۔ کھانا مل جل کر کھانا باعث برکت ہے۔۔۔
    گرم کھانے کو پھونک مار کر ٹھنڈا کرنا مکروہ ہے۔۔۔ کھانے کے شروع میں پانی پی لینا بعد میں پینے کی نسبت بہت بہتر ہے۔
    کھانے کے بعد پلیٹ یا برتن کو صاف کر لیں کہ پھر برتن آپ کی مغفرت کے لئے دعا کرتا ہے۔۔۔
    دسترخوان پر پڑے ہوئے ریزے اٹھا کر کھا لیں کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ جو شخص دستر خوان سے ریزے اٹھا کر کھائے گا اسے رزق میں وسعت حاصل ہوگی، فقروتنگدستی، برص و جذام کی بیماری سے محفوظ رہے گا اور اسے بے وقوف اولاد نہیں دی جائے گی۔۔۔
    کھانے کے بعد انگلیاں چاٹ لینی چاہئیں اور ہاتھ رومال سے صاف کرنے کے بعد دھو کر کلی کر لینی چاہئے۔۔۔ کہ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا غربت دور کرتا ہے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونا اور کلی کرنا رنج دور کرتا ہے۔۔۔

    کھانے کے بعد یہ دعا پڑھ لیں۔۔۔

    الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین۔
    تمام تعریفیں اس اللہ کی ہیں جس نے ہمیں کھلایا ، پلایا اور مسلمانوں میں سے بنایا۔۔۔


    .....

  3. #13
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

    * پانی نوش فرمانا *


    الحمدللہ ۔۔۔ اکثر بہن بھائیوں کو پانی پینے کی سنتیں معلوم ہیں۔ یہاں ہم ان سنتوں کی یاد دہانی اس عزم کے ساتھ کریں گے کہ آئندہ ہم ہمیشہ انہی سنتوں کے مطابق پانی نوش فرمائیں گے۔ ان شاءاللہ تعالٰی۔۔۔ اللہ عزوجل سنتوں پر عمل کرنا ہمارے لئے آسان فرمائے۔۔۔

    پانی دائیں ہاتھ سے پینا چاہیئے کہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔۔۔ اور اگر کھڑے ہوئے ہیں تو آرام سے بیٹھ جائیں۔ پانی میں ایک نظر ڈال لیں کہ کوئی مضر چیز نہ ہو اور بسم اللہ پڑھ کر تین سانس میں پانی پئیں۔۔۔ سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے الگ کر لیں اور برتن کے ٹوٹے ہوئے کناروں کی طرف سے نہ پئیں۔۔۔

    پانی چوس کر پینا چاہیئے کہ بڑے بڑے گھونٹ پینے سے جگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ ہمیں عام طور پر چوس کر پانی پینے کی عادت نہیں ہے۔ اس کے لئے تھوڑی پریکٹس کرنا ہوگی کہ چوس کر پئیں اور آواز بھی پیدا نہ ہو۔ لیکن اس پریکٹس سے ثواب کا بے شمار خزانہ ہاتھ آئے گا۔۔۔ جس طرح قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھنے والے کو دوگنا ثواب ملتا ہے اسی طرح کسی بھی سنت پر عمل کرنے میں مشکل پیش آئے تو اس کا ثواب اسی حساب بڑھتا جائے گا۔۔۔ ان شاء اللہ عزوجل۔۔۔

    پانی پینے کے بعد الحمد للہ کہیں کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ اللہ عزوجل اس بندے سے راضی ہو جاتا ہے جو جب کچھ کھاتا ہے کہتا ہے الحمد للہ ۔ جب کچھ پیتا ہے کہتا ہے الحمدللہ۔۔۔

    مشک سے منہ لگا کر پانی نہیں پینا چاہیئے یا کسی اور ایسے برتن سے جس سے پانی دفعتا زیادہ آ جانے کا اندیشہ ہو۔ اسی طرح جگ یا فریج میں رکھی ہوئی پانی کی بڑی بوتلوں سے بھی منہ لگا کر نہیں پینا چاہیئے کہ آداب کے خلاف ہے۔۔۔
    پانی پی کر اگر دوسروں کو دینا ہے تو دائیں طرف والوں کو دیں۔۔۔ چائے اور دیگر مشروبات بھی اسی طرح پیش کیے جا سکتے ہیں۔۔۔

    آب زم زم کھڑے ہو کر پینا سنت ہے۔۔۔ اور اس کو پینے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کر لینی چاہئیں۔ کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ آب زم زم ہر اس چیز کے لئے ہے جس کی نیت سے پیا جائے۔۔۔

    مشروبات میں حضور علیہ الصلاہ والسلام کو دودھ بھی بہت پسند ہے۔۔۔ دودھ پینے کے بھی وہی آداب ہیں جو پانی پینے کے ہیں۔۔۔ دودھ پینے کے بعد یہ دعا پڑھنی مسنون ہے۔۔۔

    اللٰھم بارک لنا فیہ وزدنا منہ۔۔۔
    اے اللہ تو اس میں ہمیں برکت دے اور یہ ہم کو اور زیادہ نصیب فرما۔۔۔

    .....

  4. #14
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں



    *عید الفطر کی تیاری*

    چاند رات : انعام پانے والی رات۔۔۔ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ جس شخص نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی) کی راتوں کو ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے زندہ رکھا (عبادت میں مشغول اور گناہ سے بچا رہا) تو اس کا دل اس (قیامت کے ہولناک اور دہشت ناک ) دن نہ مرے گا، جس دن لوگوں کے دل (خوف وہراس اور دہشت و گھبراہٹ کی وجہ سے) مردہ ہو جائیں گے۔۔۔ تو اس رات کو بجائے آتش بازی کرنے یا بازار پھرنے کے ہمیں اللہ کے حضور حاضر رہ کر رمضان المبارک کی محنتوں کا انعام لینا چاہیئے۔۔۔

    صدقہ الفطر : سب سے اہم کام جو نماز عید سے پہلے کر لینا سنت ہے۔ وہ فطرانے کی ادائیگی ہے۔۔۔ صدقہ فطر رمضان میں ہو جانے والی لغویات اور بے ہودہ کاموں کی طہارت کرتا ہے اور مساکین کی خوراک کا ذریعہ ہے اس لئے اس کو نماز عید سے پہلے پہلے ادا کر دینا چاہیئے۔۔۔ اگر کسی عذر کی وجہ اس وقت تک ادا نہ ہو پائے تو زندگی میں جب بھی ادا کریں گے ادا ہی ہو گا ۔ قضا نہیں۔۔۔

    تمام مالک نصاب خواتین و حضرات پر صدقہ فطرادا کرنا واجب ہے۔۔۔ نابالغ بچوں کی طرف سے بھی ان کے ولی پر فطرانہ ادا کرنا واجب ہے۔ چاہے وہ بچہ عید کی صبح ہی پیدا ہوا ہو۔۔۔

    ہماری معلومات کے مطابق اس سال ٢٠١١ میں پاکستان میں فی کس فطرانہ اسی روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اس کا تعین چونکہ اجناس کی قیمتوں کے حساب سے کیا جاتا ہے اس لئے یہ مختلف علاقوں میں مختلف ہو سکتا ہے۔۔۔

    نماز عید کی تیاری کے سلسلے میں اپنے ناخن تراشیں، مسواک کریں، غسل فرمائیں، نئے کپڑے ہوں تو وہ پہنیں یا دھلے ہوئے اچھے کپڑے زیب تن فرمائیں۔۔۔ خوشبو لگائیں۔۔۔ فجر کی نماز محلے کی مسجد میں با جماعت ادا فرمائیں اور کوشش کریں کہ عید گاہ جلد پہنچ جائیں۔۔۔

    عیدالفطر کے دن کچھ کھا کر نماز کے لئے تشریف لے جائیں۔۔۔ اگر کھجوریں دستیاب ہوں تو طاق عدد میں کھجوریں کھا لیں یا پھر اور کوئی میٹھی چیز بھی کھا سکتے ہیں۔۔۔

    عید گاہ سواری پر جانے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن اگر چل سکتے ہوں تو پیدل جانا افضل ہے۔۔۔ ایک راستے سے جائیں اور دوسرے راستے سے واپس آئیں۔ اس طرح مختلف راستے آپ کی عبادتوں کے گواہ بنتے جائیں گے۔۔۔

    امام بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں ایک لمبی حدیث نقل کی ہے، جس کے کچھ حصے کا ترجمہ ذیل میں نقل کیا جاتاہے،جس سے چاند رات اور یوم العید میں اللہ تعالی کی طرف سے اس کے بندوں کے ساتھ ہونے والے معاملے کا اندازہ ہو سکتا ہے:

    پھر جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے تو (آسمانوں میں) اس کا نام” لیلة الجائزة“ (انعام کی رات ) سے لیاجاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ رب العزت فرشتوں کو تمام شہروں کی طرف بھیجتے ہیں، وہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں (راستوں )کے سروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایسی آوازسے، جس کوجن و انس کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے، پُکارتے ہیں کہ اے امتِ محمدیہ ! اُس ربِ کریم کی(بارگاہ کی) طرف چلو، جو بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے،پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو حق تعالی شانہ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں :کیا بدلہ ہے اُس مزدور کا جو اپنا کام پورا کر چکا ہو؟وہ عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے معبود اور مالک ! اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کو اس کی مزدوری پوری پوری ادا کر دی جائے،تو اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:”فإني أشھدکم یا ملائکتي! إنيقد جعلتُ ثوابھم من صیامھم شھر رمَضان وقیامھم رضائي ومغفرتي“ فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کر دی۔۔۔

    اور پھر آپ بخشے بخشوائے اپنے گھروں کو لوٹیں گے۔۔۔ ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔

    .....

  5. #15
    Join Date
    Mar 2010
    Location
    ممہ کہ دل میں
    Posts
    40,298
    Mentioned
    32 Post(s)
    Tagged
    4710 Thread(s)
    Rep Power
    21474891

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

    JazakALLAH khair....
    Thankx 4 sharing....

  6. #16
    Join Date
    Jul 2011
    Location
    Lahore-Pakistan
    Posts
    1,636
    Mentioned
    2 Post(s)
    Tagged
    944 Thread(s)
    Rep Power
    21474851

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

    Jazzak Allah
    Bro bohat bohat shukria
    Mujhy Ky Batoon ka abhi pata chala
    thank you so much!

  7. #17
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

    *شوال کے چھ روزے *

    ماشاءاللہ ۔۔۔ نیکیوں کے موسم بہار ، رمضان المبارک کے اختتام کے ساتھ ہی ثواب کا بے شمار خزانہ حاصل کرنے کی ایک اور زبردست آفر۔۔۔۔ شوال کے چھ روزوں کی صورت میں آن پہنچی ہے۔۔۔

    جی ہاں۔۔۔ آقا علیہ الصلاہ والسلام کے فرمان فرحت نشان کے مطابق جو شخص رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے مہینے میں بھی چھ روزے رکھے گا وہ ایسے ہے جیسا کہ اس نے سارا سال روزے رکھے اور ایک روایت کے مطابق وہ ایسا ہے جیسے اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

    ان دونوں روایتوں کی جو تطبیق ہماری سمجھ میں آتی ہے وہ کچھ یوں ہے کہ

    اللہ عزوجل نے اس امت مرحومہ پر حضور علیہ الصلاہ والسلام کے صدقے میں کرم فرما کر یہ ارشاد فرمایا ہے کہ

    من جاء بالحسنہ فلہ عشر امثالھا ، ومن جاء باالسیئہ فلا یجزٰی الا مثلھا۔۔۔

    کہ جو ایک نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے اس جیسی دس نیکیوں کا اجر ہے ، اور جو ایک برائی لے کر آئے گا اس کو اسی ایک برائی کا بدلہ دیا جائے گا۔۔۔۔
    تو اس حساب سے رمضان المبارک کے تیس روزوں کو جب دس سے ضرب دیں گے تو وہ تین سو بن جائیں گے اور پھر شوال کے چھ روزے اسی حساب سے ساٹھ روزوں کے برابر ہوں گے۔۔۔ تو یہ ٹوٹل تین سو ساٹھ روزے ہجری سال کے تین سو ساٹھ دنوں کے برابر ہو گئے تو آقا علیہ الصلاہ والسلام کا فرمان جنت نشان پورا ہوا کہ وہ شخص ایسا ہے جیسے کہ اس نے سارا سال روزے رکھے۔۔۔

    تو اب جو شخص ہر سال یہ عمل دوہرائے گا تو ہر سال اس کو پورا سال روزے رکھنے کا ثواب ملے گا تو وہ ایسا ہی ہے جیسا کہ اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

    پھر کرم پر کرم یہ ہے کہ رمضان المبارک میں تو تیس روزے مسلسل رکھنا تھے لیکن شوال کے روزوں میں چھوٹ مل گئی کہ ایک ایک دو دو کر کے یا جس طرح سہولت ہو رکھ سکتے ہیں۔ بس شوال کے مہینے میں چھ روزے پورے کرنے ہیں۔۔۔ لیکن افضل یہی ہے کہ جتنا جلدی ہو سکے چھ روزے مکمل کر لیں۔۔۔

    وہ بہنیں جن کے کچھ روزے رمضان المبارک میں ایام ( پیریئڈز ) کی وجہ سے قضا ہو جاتے ہیں وہ پہلے اپنے رمضان کے روزوں کی قضا کریں۔۔۔ اور اگرانہی روزوں میں شوال کے روزوں کی بھی نیت کر لیں تو اللہ عزوجل کی رحمت کاملہ سے بعید نہیں کہ وہ ان کو شوال کے روزوں کا بھی اجر عطا فرما دیں۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ شوال کے روزے الگ سے رکھے جائیں۔۔۔

    یہاں ایک لطیف نکتہ عرض کر دوں کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام کے ایک فرمان جنت نشان کے مطابق جو شخص کسی عمل پر کار بند ہوتا ہے یعنی ہمیشہ وہ عمل کرتا ہے تو اگر کبھی بیماری یا سفر یا کسی عذر کی وجہ سے ناغہ ہو جائے تو بھی اس عمل کا ثواب اس کے اعمال نامے میں لکھ دیا جاتا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔ اور ایک اور جگہ ارشاد فرمایا کہ

    نیت المومن خیر من عملہ۔۔۔ مومن کی نیت اس کے عمل سے اچھی ہوتی ہے۔۔۔

    اب اگر ہم یہ نیت کر لیں کہ اگر اللہ عزوجل ہمیں سیکڑوں سال بلکہ لاکھوں ، کروڑوں سال زندہ اور سلامت رکھے ( کہ وہ تو ہر شے پر قادر ہے ) تو ہم ہر سال رمضان کے روزوں کے ساتھ شوال کے بھی روزے رکھا کریں گے۔۔۔ اور پھر اس نیت پر ہمیشہ کار بند رہ کر ہر سال یہ روزے رکھیں۔۔۔ تو دس، بیس، پچاس سال بعد جب کبھی ہم مر جائیں گے تو موت سے بڑا عذر ہمارے لئے کیا ہو سکتا ہے کہ جس کی وجہ سے ہم یہ روزے نہ رکھ پائیں۔۔۔ تو آقا علیہ الصلاہ والسلام کے سچے وعدے کے مطابق ہم اللہ عزوجل سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمیں قیامت تک ہمیشہ روزہ رکھنے والوں کا ثواب اپنے فضل و کرم سے عطا فرماتا رہے گا۔ ان شاءاللہ عزوجل ۔۔۔ کہ اس کا فرمان ہے۔۔۔

    ورحمتی وسعت کل شئی۔۔۔۔ میری رحمت ہر شے سے وسیع ہے۔۔۔۔

    تو مجھے امید ہے کہ میرے تمام بھائی اور بہنیں اس سنہری موقعے سے ضرور فائدہ اٹھائیں گے اور شوال کے چھ روزے رکھ کر پورا سال روزہ رکھنے کا ثواب حاصل کریں گے۔۔۔ اور ہر سال یہ عمل دوہرا کر ہمیشہ کے روزہ رکھنے والوں کی طرح ہو جائیں گے۔۔۔ اور بشرط زندگی قیامت تک یہ عمل کرنے کی نیت کر کے اپنی نیت کے اخلاص کے مطابق موت کے بعد بھی قیامت تک اس عمل کا ثواب پاتے رہیں گے۔۔۔ ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔

    صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لئے۔۔۔

    .....

  8. #18
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں



    *غسل کرنے کے آداب*

    بنیادی طور پر غسل کے تین جز ہیں۔ جن کو غسل کے فرائض بھی کہتے ہیں۔ اگر ان میں سے کسی ایک میں بھی کمی ہوئی تو غسل نہیں ہو گا۔۔۔ اس لئے ان کی اہمیت کے پیش نظر ان کی تھوڑی تفصیل بیان کریں گے کیونکہ اگر غسل نہ ہو گا تو بدن ناپاک رہے گا اور ناپاک بدن سے نماز بھی ناجائز ہوگی۔۔۔

    ١۔ کلی کرنا : کلی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ منہ کے ہر حصے یعنی ہونٹوں سے لے کر حلق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہہ جائے۔۔۔ بعض لوگ تھوڑا سا پانی منہ میں ڈال کر اگل دینے کو کلی کہتے ہیں چاہے پانی زبان کی جڑ اور حلق کے کنارے تک نہ پہنچے۔ اس طرح کرنے سے غسل نہ ہو گا اور نہ ہی اس طرح نہانے کے بعد نماز پڑھنا جائز ہے۔۔۔ بلکہ ضروری ہے کہ پانی منہ میں لے کر اچھی طرح گھمائے کہ داڑھوں کے پیچھے ، گالوں کی تہہ میں، دانتوں کی جڑوں اور ریخوں میں، زبان کی ہر کروٹ میں اور حلق کے کنارے تک پانی بہہ جائے۔ اس کے لئے غرغرہ بھی کیا جا سکتا ہے۔۔۔

    ٢۔ ناک میں پانی ڈالنا: ناک میں پانی ڈالنا یعنی دونوں نتھنوں کا جہاں تک نرم حصہ ہے دھلنا ضروری ہے۔ بال برابر جگہ بھی دھلنے سے رہ نہ جائے۔۔۔ اسی طرح اگر ناک کے اندر رینٹھ سوکھ گئی ہے تو اس کا چھڑانا بھی ضروری ہے۔ اور ناک کے بالوں کا دھلنا بھی ضروری ہے۔۔۔

    ٣۔ تمام بدن پر پانی بہانا : یعنی سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے تلووں تک جسم کے ہر حصے پر پانی بہہ جانا ضروری ہے۔ بعض لوگ سر پر پانی ڈال کر جسم پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ غسل ہو گیا حالانکہ بعض اعضاء ایسے ہیں کہ جب تک ان کی خاص احتیاط نہ کی جائے نہیں دھلیں گے اور غسل نہ ہو گا۔۔۔ جیسا کہ

    غسل کی احتیاطیں :
    اسلامی بہنوں کی نتھلی کا سوراخ اگر بند نہ ہو گیا ہو تو اس میں بھی پانی بہانا ضروری ہے اور اگر تنگ ہو تو پانی ڈالتے ہوئے نتھلی یا جو چیز اندر ڈالی ہوئی ہے اس کو حرکت دے تاکہ پانی اندر چلا جائے۔۔۔

    اگر سر کے بال گندھے ہوئے نہ ہوں تو تمام بالوں پر جڑ سے نوک تک پانی بہنا اور اگر گندھے ہوئے ہوں تو مرد پر فرض ہے کہ ان کو کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہائے اور عورت پر صرف جڑ تر کرنا ضروری ہے۔ ہاں اگر چوٹی اتنی سخت گندھی ہو کہ بغیر بال کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو اب بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔۔۔

    کانوں میں بالی وغیرہ کے سوراخ کا بھی وہی حکم ہے جو ناک میں نتھلی کے سوراخ کا بیان ہوا۔۔۔

    اسی طرح بھووؤں، مونچھوں اور داڑھی کے بالوں اور ان کے نیچے کی کھال کا دھلنا، کان کے تمام پرزوں اور کروٹوں اور کان کے سوراخ کے منہ تک پانی کا پہنچنا، کان کے پیچھے کے بال ہٹا کر پانی بہانا، ٹھوڑی اور گلے کا جوڑ، کہ جب تک منہ اٹھا کر نہ دھوئیں نہیں دھلے گا۔ اسی طرح بغلیں بنا ہاتھ اٹھائے نہیں دھلیں گی۔۔۔ بازو کے تمام پہلو، پیٹھ کا ہر ذرہ ، پیٹ کی کروٹیں اور سلوٹیں، اور ناف میں اگر پانی نہ پہنچنے کا شک ہو تو انگلی ڈال کر دھوئیں۔۔۔

    اسی طرح مرد و عورت کے بعض اعضاء کو دھونے کی خاص احتیاطیں ہیں کہ جن کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔ وہ فقہ کی کسی معتبر کتاب میں ملاحظہ فرمائیں۔ یہاں صرف توجہ دلانا مطلوب تھا۔۔۔

    میرے بھائیوں اور بہنو۔۔۔ ان چیزوں کا علم حاصل کرنا ہم سب پر فرض ہے۔۔۔ کیونکہ بہت سی بدنی عبادات کا انحصار بدن کی طہارت پر ہے۔ اسی لئے تو فرمایا گیا ہے کہ طہارت نصف ایمان ہے۔۔۔ اور آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہ نماز جنت کی کنجی ہے اور نماز کی کنجی طہارت ہے۔۔۔ لیکن بد قسمتی سے ہمیں ناولز اور قصے کہانیاں پڑھنے کے لئے تو گھنٹوں فراغت مل جاتی ہے لیکن جیسے ہی کوئی دینی کتاب یا فقہی مسائل پر مشتمل مواد سامنے آتا ہے۔ ہمیں نیند آنے لگتی ہے اور ہم بور ہو جاتے ہیں۔۔۔ جان لو میرے بہن بھائیوں کہ یہ سب شیطان کی کارستانی ہے۔ آپ تجربہ کر کے دیکھ لیں کہ علم حاصل کرنے کی نسبت عبادت کرنا ہمارے لئے زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟؟؟ اس کی وجہ یہی ہے کہ ایک عالم، شیطان پر ایک عابد سے کہیں زیادہ بھاری ہوتا ہے اور اسی لئے عالم کو عابد پر فضیلت عطا کی گئی ہے۔۔۔

    اللھم ربنا زدنا علما۔۔۔ اے ہمارے رب ہمارے علم میں اضافہ فرما۔۔۔
    واجعلنا للمتقین اماما۔۔۔ اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا دے۔۔۔

    .....

  9. #19
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

    *غسل کا مسنون طریقہ*


    واش روم میں داخل ہونے کی دعا ( جو پہلے شیئر کی گئی ہے ) پڑھ کر غسل خانے میں داخل ہوں اور دیگر ضروریات سے فارغ ہونے کے بعد غسل کی ابتدا ہاتھ دھونے سے کریں۔۔۔

    سب سے پہلے دونوں ہاتھ کلائیوں تک تین مرتبہ دھوئیں۔۔۔
    بدن پر کہیں ناپاکی لگی ہو تو اس کو اچھی طرح مل کر دھوئیں۔۔۔ پھر استنجا کے مقامات کو دھوئیں خواہ ناپاکی لگی ہو یا نہیں۔۔۔
    پھر سنت کے مطابق مکمل وضو کریں۔۔۔ اگر غسل کا پانی نیچے پاؤں میں اکٹھا ہو رہا ہو تو اس وقت پاؤں نہ دھوئیں۔ بعد میں علیحدہ ہو کر دھو لیں۔۔۔

    پہلے دائیں کندھے پر پانی ڈالیں پھر بائیں کندھے پر۔۔۔ اور سر پر پانی ڈال کر پورے بدن پر بہائیں۔۔۔ اور کوشش کریں کہ تین دفعہ پورے بدن پر پانی بہہ جائے۔آج کل شاورز کی مدد سے یہ کام آسانی سے اور جلدی ہو جاتا ہے۔۔ ہاتھوں سے بدن کو مل کر دھوئیں۔۔۔

    غسل کے بعد بدن کو کپڑے سے پونچھنا بھی ثابت ہے اور نہ پونچھنا بھی ، لہٰذا جو صورت بھی اختیار کریں ، سنت پر عمل کرنے کی نیت کر لیں۔۔۔

    اسی غسل سے نماز ادا فرما سکتے ہیں۔ نیا وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔


    .....

  10. #20
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default Re: حضور علیہ الصلاہ والسلام کی سنتوں

    *وضو کرنے کے آداب اور سنتیں *



    صحیح بخاری و مسلم میں آقا علیہ الصلاہ والسلام کا فرمان ہے کہ قیامت کے دن میری امت اس طرح لائی جائے گی کہ اس کے اعضاء آثار وضو سے چمکتے ہوں گے۔ تو جس سے ہو سکے اپنی چمک زیادہ کرے۔۔۔ یعنی وہ اعضاء جو وضو میں دھوئے جاتے ہیں قیامت کے دن چمک رہے ہوں گے اور اسی سے پہچان لیا جائے گا کہ یہ امت محمدی کے لوگ ہیں۔ تو جس سے ہو سکے ہمیشہ باوضو رہ کر یا ہمیشہ اچھی طرح وضو کر کے اپنی چمک بڑھائے۔۔۔
    ایک دوسرے ارشاد کے مطابق جب مسلمان بندہ وضو کرتا ہے تو جس جس عضو کو دھوتا جاتا ہے اس کے گناہ گرتے جاتے ہیں۔۔۔ جب کلی کرتا ہے منہ کے گناہ گر جاتے ہیں۔ جب ناک میں پانی ڈال کر صاف کرتا ہے ناک کے گناہ نکل جاتے ہیں۔ جب منہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ پلکوں کے بھی نکل جاتے ہیں۔ جب ہاتھ دھوتا ہے ہاتھوں کے گناہ گر جاتے ہیں۔یہاں تک کہ کانوں سے بھی نکل جاتے ہیں۔ اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ ناخنوں سے بھی۔۔۔ سبحان اللہ۔

    وضو کے چار فرائض ہیں۔۔۔
    ١- چہرے کا دھونا: چہرہ دھونے سے مراد ہے کہ لمبائی میں پیشانی کے شروع سے لے کر ، جہاں سے عام طور پر بال اگتے ہیں ، ٹھوڑی تک۔ اور چوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک چہرہ ہے۔ اس حد کے اندر جلد کے ہر حصہ پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔۔۔

    ٢- دونوں ہاتھوں کا دھونا: اس حکم میں کہنیاں بھی داخل ھیں۔۔۔ یعنی کہنیوں سے لے کر انگلیوں کے ناخنوں تک کوئی جگہ ذرہ بھر دھلنے سے رہ جائے گی تو وضو نہ ہو گا۔۔۔

    ٣- سر کا مسح کرنا: فقہ حنفی کے مطابق چوتھائی سر کا مسح کرنا فرض ہے۔۔۔ مسح کے لئے ہاتھ پانی سے تر ہونا چاہیئے۔۔۔

    ٤- دونوں پاؤں دھونا: اس میں ٹخنے بھی شامل ہیں۔ کہ ٹخنوں سمیت پاؤں کے ہر حصے کو ایک مرتبہ دھونا فرض ہے۔۔۔

    دھونے کی تعریف

    کسی عضو کے دھونے سے مراد یہ ہے کہ عضو کے ہر حصے پر کم از کم دو بوند پانی بہہ جائے۔۔۔ بھیگ جانے یا تیل کی طرح پانی چپڑ لینے یا ایک آدھ بوند بہہ جانے کو دھونا نہیں کہتے۔ اس طرح کرنے سے نہ وضو ہوتا ہے نہ غسل۔۔۔ اور اس میں بدن کے بعض حصوں کی خاص احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ جس کی کچھ تفصیل غسل کے بیان میں گزر چکی ہے۔۔۔

    وضو کا مسنون طریقہ

    سب سے پہلے تو وضو کا ثواب پانے اور احکامات الٰہیہ بجا لانے کے لئے وضو کرنے کی نیت کرے۔۔۔ اور نیت دل کے مضبوط ارادے کا نام ہے۔۔۔
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یا بسم اللہ والحمدللہ العظیم علٰی دین الاسلام پڑھ کر وضو کرنا شروع کرے۔۔۔ دونوں ہاتھ پہنچوں تک یعنی کلائیوں تک تین مرتبہ دھوئے۔۔۔
    مسواک کرے۔ اگر مسواک دستیاب نہ ہو تو انگلی سے دانتوں کو ملے۔۔۔
    پھر تین مرتبہ دائیں ہتھیلی میں پانی لے کر کلی کرے کہ ہر بار منہ کے ہر حصے پر پانی بہہ جائے۔ اور روزہ نہ ہو تو غرغرہ بھی کرے۔۔۔
    پھر تین مرتبہ دائیں ہتھیلی میں پانی لے کر ناک میں چڑھائے کہ جہاں تک نرم حصہ ہے وہاں تک پانی پہنچ جائے۔ اور ہر مرتبہ بائیں ہاتھ سے ناک جھاڑے تا کہ صاف ہو جائے۔۔۔
    تین مرتبہ چہرے کو دھوئیں اور اسلامی بھائی داڑھی کا خلال بھی کریں۔۔۔ خلال کا طریقہ یہ ہے کہ ہتھیلی میں پانی لے کر ٹھوڑی کے پاس تالو میں ڈالے اور انگلیوں کو گردن کی طرف سے داڑھی میں داخل کر کے سامنے سے نکالے۔۔۔ہاتھ اور پاؤں دھوتے وقت ان کی انگلیوں کا بھی خلال کرے۔۔
    پھر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ تین تین مرتبہ دھوئے۔۔۔ پہلے دایاں پھر بایاں۔۔۔ پھر پورے سر کا ایک مرتبہ مسح کرے اور شہادت کی انگلی اور انگوٹھے سے کانوں کا مسح کرے۔۔۔ سر کا مسح کرنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو پانی سے تر کر کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے سوا باقی انگلیوں کے سرے دوسرے ہاتھ کی تینوں انگلیوں سے ملائے اور پیشانی کے بالوں پر رکھ کر گدی کی طرف اس طرح لے جائے کہ ہتھیلیاں سر سے جدا رہیں۔ وہاں سے ہتھیلیوں سے سر کی سائیڈز کا مسح کرتے ہوئے واپس لائے۔۔۔ شہادت کی انگلی سے کان کے اندرونی حصے کا مسح کرے اور انگوٹھوں کے پیٹ سے کانوں کے پچھلے حصے کا مسح نیچے سے اوپر کی طرف لے جاتے ہوئے کرے۔۔۔ اب انگلیوں کی پشت سے گردن کا مسح کرے۔۔۔ حلق کا مسح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
    پہلے دایاں پھر بایاں پاؤں تین تین مرتبہ ٹخنوں سمیت دھوئے اور انگلیوں کا خلال اس طرح کرے کہ دایاں پاؤں دھوتے وقت چھنگلیا کی طرف سے انگوٹھے کی طرف خلال کرے اور بایاں پاؤں دھوتے وقت انگوٹھے سے چھنگلیا کی طرف خلال کرتا جائے۔۔۔
    تمام اعضاء کو اچھی طرح مل کر دھوئے۔ اعضاء کو مسلسل اور ترتیب وار دھوتا جائے۔ اگر اعضاء سے پانی کی بوندیں ٹپک رہی ہوں تو ان کو پونچھ لے تا کہ بوندیں کپڑوں یا بدن پر نہ ٹپکیں۔ خاص طور پر جب مسجد میں جانا ہو۔۔۔

    وضو کے بعد کلمہ شہادت اشھد ان لا الٰہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ پڑھ کر یہ دعا پڑھیں۔۔۔

    اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین۔۔۔

    اے اللہ تو مجھے بہت توبہ کرنے والوں میں اور خوب پاکی حاصل کرنے والوں میں شامل فرما۔۔۔

    اس دعا کے بارے میں ملا علی قاری نے شرح مشکوٰہ شریف میں فرمایا ہے کہ وضو ظاہری طہارت ہے۔ اس دعا سے باطنی طہارت کی درخواست پیش کی گئی ہے کہ اے اللہ جو ہمارے اختیار میں تھی وہ ہم کر چکے ہیں۔ اب تو اپنی رحمت سے ہمارے باطن کو بھی پاک فرما دے۔۔۔

    .....

Page 2 of 3 FirstFirst 123 LastLast

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •