السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔۔۔
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے اس وقت میری سنت کو مضبوطی سے تھاما جب میری امت فساد میں مبتلا ہو چکی ہو گی تو اس کے لئے سو شہیدوں کے برابر ثواب ہے۔
۔( أخرجه امام أبونعيم في حلية الأولياء، امام البيهقي في کتاب الزهد الکبير، والديلمي في مسند الفردوس، والمنذري في الترغيب والترهيب، والمزي في تهذيب الکمال،و امام الذهبي في ميزان الاعتدال)۔
حضرت کثیر بن عبد اللہ مزنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک دین (یا فرمایا : اسلام) کی ابتداء غریبوں سے ہوئی اور غریبوں میں ہی لوٹے گا جس طرح کہ اس کا آغاز ہوا تھا، سو غریبوں کو مبارک ہو۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! غرباء کون ہیں؟ فرمایا : وہ لوگ جو میری سنتوں کو زندہ کرتے اور اللہ تعالیٰ کے بندوں کو ان کی تعلیم دیتے ہیں۔۔(امام بیہقی فی کتاب الزھد ، والامام سیوطی فی مفتاح الجنہ)۔
آج کا دور، جس میں فتنے اس قدر پھیل چکے ہیں کہ دین پر چلنا مشکل معلوم ہوتا ہے. پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کو چھوڑا جا رہا ہے. سنتوں پر عمل کرنے والوں کو کمتر سمجھا جاتا ہے. مختلف طریقوں سے سنتوں سے بیزاری پھیلائی جا رہی ہے. اور گستاخیاں کی جا رہی ہیں. ایک مسلمان ہونے اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے امتی ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی سنتوں پر مضبوطی سے عمل پیرا ہو کر سنتوں کو زندہ کرنے والے بن جائیں۔
یہ تھریڈ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس میں کوشش کریں گے کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام کی چھوٹی چھوٹی گراں قدر سنتوں کا تذکرہ مختصر طور پر کرتے جائیں تا کہ جب بھی ہم یہ تھریڈ کھولیں، تمام سنتیں ہماری نظر سے گزر کر ہمارے ذہن میں تازہ ہوتی رہیں اور ہم اپنا محاسبہ خود کرتے رہیں کہ کون کون سی سنتیں ہم اپنا چکے ہیں اور کس سنت پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی عمل کی توفیق دے اور ہمارے اعمال کو اپنی اور اپنے حبیب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لئے خالص کر دے۔۔۔آمین۔
* نیند سے بیداری *
نیند سے بیدار ہونے کے بعد دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ چہرے پر پھیریں تاکہ نیند کا خمار دور ہو۔ اور یہ دعا پڑھیں۔۔۔
الحمد للہ الذی احیانا بعد ما أماتنا والیہ النشور۔۔۔
سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زندگی بخشی اور ہم نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔۔۔
.....
طہارت خانے (واش روم) کے آداب۔
طہارت خانے یا واش روم جنوں اور شیاطین کے حاضر رہنے کی جگہیں ہیں۔ تو اس میں داخل ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھیں۔
اعوذ باللہ من الخبث والخبائث والشیاطین۔۔
میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، ناپاکی سے، جنوں اور شیاطین سے۔۔۔
طہارت خانے میں ننگے پاؤں داخل نہ ہوں۔ پہلے بایاں پاؤں اندر رکھیں۔ جب بیٹھنے کے قریب ہوں تب بدن سے کپڑا ہٹائیں۔ اور دوران ضرورت قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے بچیں۔ طہارت خانے میں باتیں کرنا مکروہ ہے۔۔۔ دائیں ہاتھ سے پانی مہیا کریں اور بائیں ہاتھ سے طہارت کریں۔۔۔
طہارت خانے سے باہر نکلتے ہوئے پہلے دایاں پاؤں باہر نکالیں اور باہر نکلنے کے بعد یہ دعا پڑھیں۔۔۔
الحمد للہ الذی اذھب عنی الاذٰی وعافانی۔۔۔
حمد ہے اللہ کے لئے ، جس نے مجھ سے اذیت کی چیز دور کر دی اور مجھے عافیت بخشی۔۔۔
پیشاب کی چھینٹوں سے خاص طور پر بچیں کہ اس پر عذاب قبر کی وعید ہے۔۔۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی عمل کی توفیق دے اور ہمارے اعمال اپنی اور اپنے حبیب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لئے خالص کر دے۔۔۔ آمین۔
*مسواک شریف *
مسواک ، آقا علیہ الصلاہ والسلام کی سنت عظیمہ، جس کو ہم تقریبا چھوڑ چکے ہیں۔ اور اس کی جگہ ٹوتھ برش نے لے لی ہے۔۔۔
صفائی اور پاکیزگی حاصل کرنے کے لئے ٹوتھ برش استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اس وجہ سے مسواک کو چھوڑ نہیں دینا چاہیئے۔ بلکہ ہم ٹوتھ برش استعمال کرنے کے بعد بھی مسواک کا استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ ہمارے منہ کو مزید پاکیزگی اور تازگی کا احساس دے گا۔ ان شاءاللہ۔
مسواک کے بے شمار فوائد کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اسلامک لٹریچر اس کی طبی اور روحانی خوبیوں سے بھرا پڑا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے بھی اس کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔ لیکن میرے نزدیک مسواک کی اہمیت کے لئے آقا علیہ الصلاہ والسلام کا یہ فرما دینا کافی ہے کہ مسواک سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔۔۔ اسی رضا کا حصول ہی تو ہماری زندگی کا مقصود و مطلوب ہے۔ اگر مسواک جیسی سنت ادا کرنے سے اللہ عزوجل اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی حاصل ہو تو اور کیا چاہیئے۔۔۔
تو اپنے گھر کو مسواک کی موجودگی سے رونق بخشیں اور اپنے واش بیسن والے ہولڈر کے اوپر والے خانے میں مسواک کو فخر سے رکھیں۔ مجھے ان اسلامی بھائیوں کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوتی ہے جو مسواک کو اپنے سینے پر تمغے کی طرح سجائے پھرتے ہیں اور اپنی قمیصوں پر سامنے والی جیب کے ساتھ دل کے قریب ایک مسواک ہولڈر (جیب) بھی بنواتے ہیں۔۔۔ اللہ عزوجل انہیں اس سنت کو زندہ کرنے کا اجر عظیم عطا فرمائے اور ہمیں بھی سنتوں کو زندہ کرنے کی توفیق بخشے۔۔۔
مسواک کو پکڑنے کا طریقہ یہ ہے کہ چھنگلیا اور اس کے پاس والی انگلی کے درمیان سے گزاریں اور انگوٹھے کو مسواک کے اوپر والے سرے پر رکھ کر پکڑ لیں تو چھنگلیا مسواک کے نیچے آجائے گی اور باقی کی تین انگلیاں اوپر آ جائیں گی اور انگوٹھا مسواک کے سرے پر نیچے کی طرف ہو گا۔
پہلے اوپر والے دانتوں پر کم از کم تین دفعہ ملیں اور پھر نیچے والے دانتوں پر۔ اور حضور علیہ الصلاہ والسلام زبان مبارک بھی مسواک سے صاف فرما لیتے تھے۔
مسواک کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے۔ خاص طور پر رات کو سونے سے پہلے ، نیند سے بیداری کے بعد اور وضو کرتے وقت۔۔۔ مسواک والے وضو کے ساتھ کئے گئے اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھ جا تا ہے۔
تو آج ہی سے اللہ عزوجل کی رضا حاصل کرنے اور پیارے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کو زندہ کرنے کی نیت سے مسواک کا باقاعدہ استعمال شروع کر دیں۔۔۔ اللہ عزوجل آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔.....
*تہجد اور سحری *
اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں حضور علیہ الصلاہ والسلام سے مقام محمود کا جو وعدہ فرمایا ہے اس کو تہجد کے نوافل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تہجد کی نماز کتنی عظیم چیز ہے۔ اور آج کل تو الحمد للہ رمضان المبارک کی چہل پہل ہے تو اس سنت پر عمل کرنا اور بھی آسان ہو گیا ہے۔ جب سحری کے لئے اٹھیں تو اگر چھ رکعتیں لمبی قرآءت سے نہ پڑھ سکیں جو کہ اس نماز کی شان ہے تو کم از کم دو رکعتیں تو پڑھ ہی سکتے ہیں اور ان دو رکعتوں میں سورہ اخلاص تو پڑھ ہی سکتے ہیں۔ اگر ہم رمضان میں تہجد پڑھنا شروع کردیں تو اللہ کی رحمت سے بعید نہیں کہ وہ ہمیں اس پر ہمیشگی عطا فرما دے۔۔۔
بعض بہن بھائی رات کو ہی کھانا کھا کر سو جاتے ہیں کہ اب کون صبح سحری کے وقت کھانا کھانے کے لئے اٹھے۔ تو ان کی محرومی اور بد نصیبی پر افسوس کے سوا کیا کیا جا سکتا ہے۔۔۔
سحری کا وقت وہ مبارک گھڑیاں ہیں کہ جن کے لئے ہمیں کہا گیا کہ اگر کھانا کھانے کا موڈ نہ ہو تو بھی اٹھ کر دو گھونٹ پانی ہی پی لیں۔ کہ ہمیں ان مبارک گھڑیوں کی قدروقیمت کا اندازہ ہی نہیں جب ہمارا پالن ہار ، ہمارا رب، ہمارا خالق و مالک آسمان دنیا پر نزول فرما کر ہمیں پکار رہا ہوتا ہے کہ ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ میں اس کی جھولی بھر دوں، ہے کوئی مغفرت کا طلب گار کہ میں اس کو بخش دوں، ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اس کو عطا کروں۔۔۔ مگرکس قدر ہم پہ گراں صبح کی بیداری ہے
ان سے کب پیار ہے ، ہاں نیند ہمیں پیاری ہے۔تو اس سے مانگیں، اس سے سوال کریں، اس کے سامنے روئیں، گڑگڑائیں اور اپنی عاجزی اور اس کی رفعت شان و قدرت کا اظہار کریں تو وہ ضرور عطا فرمائے گا۔ اور یہاں ایک لطیف نکتہ عرض کر دوں کہ طلب کرنے کی توفیق بھی اسی کو ملتی ہے جس پر فضل کرنا مقصود ہوتا ہے۔ ہم اپنے ارد گرد ہزاروں لوگ ایسے دیکھ سکتے ہیں کہ جو اپنی پریشانیوں میں ایسے کھوئے ہوتے ہیں کہ اپنے رب سے سوال کرنے کا خیال بھی ان کے ذہن میں نہیں آتا۔۔۔ اگر آپ کو طلب کرنے کی توفیق مل رہی ہے تو پھر یقین کر لیں کہ آپ پر فضل فرمانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔۔۔ بس مانگتے جائیں کہ
مری طلب بھی انہی کے کرم کا صدقہ ہے
یہ ہاتھ اٹھتے نہیں ہیں ، اٹھائے جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔
JazkALLH Khair....
ماشاءاللہ۔۔جزاک اللہ خیر۔۔۔
اللہ ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔۔۔آمین
*دستر خوان بچھانا *
کھانے کے لئے دستر خوان بچھانا سنت ہے۔۔۔ دستر خوان کپڑے کا بھی ہو سکتا ہے اور چمڑے کا بھی۔ یا اسی طرح کی کسی اور چیز کا۔ جیسے پلاسٹک وغیرہ جس کو سفرہ کہتے ہیں۔۔۔
دستر خوان زمین پر بچھائیں ، کھانا بھی زمین پر اس کے اوپر رکھیں اور خود بھی زمین پر بیٹھ کر کھائیں۔۔۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو بہترین ڈائننگ ٹیبل اور کرسیاں ہونے کے باوجود کھانا زمین پر بیٹھ کر کھاتے ہیں۔۔۔
کھانے کے بعد وہیں پر تشریف رکھیں جب تک کہ دستر خوان اٹھا نہ لیا جائے۔۔۔
* کھانے کے لئے بیٹھنا *
ہاتھ دھو کر اور کلی کر کے کھانا کھانے کے لئے زمین پر بیٹھیں۔ اس سے تنگدستی نہیں آتی۔۔۔ دو زانوں ہو کر بھی بیٹھ سکتے ہیں جیسے نماز کے قعدہ ( التحیات ) میں بیٹھتے ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اس سے دوران خون پاؤں کی طرف کم ہو جاتا ہے اور پیٹ کی طرف زیادہ رہتا ہے۔ جس سے کھانا جلدی ہضم ہونے میں مدد ملتی ہے۔۔۔
یا ایک گھٹنا کھڑا کر کے بھی بیٹھ سکتے ہیں۔ جیسے دوزانوں ہو کر بیٹھنے کے بعد بایاں پاؤں زمین پر ہی رہنے دیں اور دائیں گھٹنے کو کھڑا کر لیں۔ اس سے اپنڈکس کی شریان کا منہ بند ہو جاتا ہے اور کھانے کے ذرات اندر نہیں جا سکتے جس سے انسان اپنڈکس کی تکالیف سے بچا رہتا ہے۔۔۔
کوشش کریں کہ کھانا کھاتے ہوئے قدرے جھک کر بیٹھیں کہ اس سے اللہ عزوجل کے حضور اس کی نعمتوں کا شکر اور اس کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار مقصود ہے۔ آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ہے کہتاکل کما یاکل العبد (او کما قال صل اللہ علیہ وسلم) کہ
کھانا اس طرح کھاؤ ، جیسے کوئی غلام کھاتا ہے۔۔۔
اوپر بیان کئے گئے طریقے پر بیٹھنے سے آپ خود بخود تھوڑا جھک جائیں گے۔۔۔
.....