اس نے کہا تم شہزادی ہو
شہزادی بھی وہ ،کہ جس کو
ساتوں رنگوں میں خوشبو کو
گوندھ کے ڈھالا ہوگا ربّ نے نورانی پیکر کی صورت
ایک نظر تم ڈالو جس پر
پتھر بھی اک بار تو بولے’
ہولے ہولے آنکھیں کھولے
وعدہ کرتا ہوں میں تم سے
جو تم چاہو،جو تم سوچو،جس شے کی ہو خواہش تم کو
اپنا تن من بیچ کے بھی میں تم کو دوں گا
ایک اشارہ کرکے تو دیکھو
سارا زمانہ وار دوں جاناں!
تم کو جیت کی ڈور تھما کر
اپنا سب کچھ ہار دوں جاناں !
اور اگر وعدہ توڑوں
مجھ کو جیون راس نہ آئے
دوجا مجھ کو سانس نہ آئے
اس نے کہا کہ تم شہزادی ہو
سوچ رہی ہوں’
شہزادی کیسی ہوتی ہے؟
جیسی میں ہوں’
شہزادی ایسی ہوتی ہے؟؟؟