like it
محبت بے نام ہے
بانہوں میں دبا کر سینے سے جو لگائے ، آنکھوں میں بسائے تو ہونٹوں سے مسکرائے ۔ بدن مٹی میں تو محبت روح میں+سمائے ۔
پل پل میں جدا ہوتی عشق دنیا پرائی ۔ رہتی وہیں پاس کہلاتی جو نہ ہرجائی ۔
آگے بڑھنے کے جنوں میں پیچھے ہٹنے کی بات نہیں ۔
در پہ ہو صرف چلمن ۔ ہوا بھی نہ جس سے رک پائے ۔
پیاس بجھانے کو جو کنویں تک چلا جائے ۔ پانی آئینہ بن خود کا چہرہ دکھائے ۔
کوا تو کہانی میں مٹکے سے پیاس بجھائے ۔حقیقت انسان پتھروں سے نہ پانی تک پہنچ پائے ۔
ضرورت ایجاد کی ماں ہے ۔ مگر ماں ضرورت کی محتاج نہیں ۔
ماں تو ایجاب ہے ۔ جو اولاد کو قبول ہے ۔ ماں کی دعا عرش پر قبول ہے ۔
دعا کے لئے ہاتھ اٹھے ہوں جس کے پیچھے ۔رتبہ میں ہو پیغمبر اللہ بھی اس سے کلام کرتا ہے ۔ ماں سے کئی گنا زیادہ اللہ بندے کو اپنے چاہتا ہے ۔ گناہوں سے توبہ پر در اپنے کا راستہ دکھاتا ہے ۔
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
nice