Results 1 to 3 of 3

Thread: Ù…Ø+بت

  1. #1
    Join Date
    Jun 2010
    Location
    Jatoi
    Posts
    59,925
    Mentioned
    201 Post(s)
    Tagged
    9827 Thread(s)
    Rep Power
    21474910

    Default Ù…Ø+بت

    میں سوشیالوجی Ú©Û’ طالبعلم Ú©ÛŒ طرØ+ سوچنے لگا کہ جب انسان Ù†Û’ سوسائٹی Ú©Ùˆ تشکیل دیا ہو گا تو یہ ضرورت Ù…Ø+سوس Ú©ÛŒ ہو Ú¯ÛŒ کہ فرد علیØ+دہ علیØ+دہ مطمئن زندگی بسر نہیں کر سکتے۔ باہمی ہمدردی میل جول اور ضروریات Ù†Û’ معاشرہ Ú©Ùˆ جنم دیا ہو گا۔ لیکن رفتہ رفتہ سوسائٹی اتنی پیچ در پیچ ہو گئی کہ باہمی میل جول، ہمدردی اور ضرورت Ù†Û’ تہذیب Ú©Û’ جذباتی انتشار کا بنیادی پتھر رکھا Û” جس Ù…Ø+بت Ú©Û’ تصور Ú©Û’ بغیر معاشرے Ú©ÛŒ تشکیل ممکن نہ تھی، شاید اسی Ù…Ø+بت Ú©Ùˆ مبالغہ پسند انسان Ù†Û’ خدا ہی سمجھ لیا اور انسان دوستی Ú©Ùˆ انسانیت Ú©ÛŒ معراج ٹھہرایا۔ پھر یہی Ù…Ø+بت جگہ جگہ نفرت، Ø+قارت اور غصے سے زیادہ لوگوں Ú©ÛŒ زندگیاں سلب کرنے لگی۔ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ خاطر قتل ہونے Ù„Ú¯Û’Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Ø®ÙˆØ Ú©Ø´ÛŒ وجود میں Ø¢Ø¦ÛŒÛ”Û”Û”Û”Û”Û”Ø³ÙˆØ³Ø§Ø ¦Ù¹ÛŒ اغوا سے، شبخون سے متعارف ہوئی۔رفتہ رفتہ Ù…Ø+بت ہی سوسائٹی کا ایک بڑا روگ بن گئی، اس جن Ú©Ùˆ ناپ Ú©ÛŒ بوتل میں بند رکھنا معاشرے Ú©Û’ لیے ممکن نہ رہا۔ اب Ù…Ø+بت Ú©Û’ وجود یا عدم وجود پر ادب پیدا ہونے لگا۔۔۔۔۔۔بچوں Ú©ÛŒ سائیکالوجی جنم لینے لگی۔ Ù…Ø+بت Ú©Û’ Ø+صول پر مقدمے ہونے Ù„Ú¯Û’Û” ساس بن کر ماں ڈائن کا روپ دھارنے لگی۔معاشرے میں Ù…Ø+بت Ú©Û’ خمیر Ú©ÛŒ وجہ سے کئی قسم کا ناگوار Bacteria پیدا ہوا۔نفرت کا سیدھا سادا شیطانی روپ Ú¾Û’Û” Ù…Ø+بت سفید لباس میں ملبوس عمرو عیار Ú¾Û’. ہمیشہ دو راہوں پر لا کھڑا کر دیتی Ú¾Û’Û” اس Ú©ÛŒ راہ پر ہر جگہ راستہ دکھانے Ú©Ùˆ صلیب کا نشان گڑا ہوتا Ú¾Û’. Ù…Ø+بتی جھمیلوں میں کبھی فیصلہ Ú©Ù† سزا نہیں ہوتی ہمیشہ عمر قید ہوتی Ú¾Û’. جس معاشرے Ù†Û’ Ù…Ø+بت Ú©Ùˆ علم بنا کر Ø¢Ú¯Û’ قدم رکھا وہ اندر ہی اندر اس Ú©Û’ انتظار سے بُری طرØ+ متاثر بھی ہوتی Ú†Ù„ÛŒ گئی۔ جائز Ùˆ ناجائز Ù…Ø+بت Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ ٹریفک رولز بنائے لیکن ہائی سپیڈ معاشرے میں ایسے سپیڈ بریکر کسی کام Ú©Û’ نہیں ہوتے کیونکہ Ù…Ø+بت کا خمیر ہی ایسا Ú¾Û’Û”Û”Û”Û” زیادہ خمیر Ù„Ú¯ جائے تو بھی سوسائٹی پھول جاتی Ú¾Û’. Ú©Ù… رہ جائے تو بھی پپڑی Ú©ÛŒ طرØ+ تڑخ جاتی ھے۔شکست Ùˆ ریخت.بد بختی Ùˆ سوختہ سامانی۔آج تک سوسائٹی جرائم Ú©ÛŒ بیخ Ú©Ù†ÛŒ پر اپنی تمام قوت استعمال کرتی رہی Ú¾Û’. اس Ù†Û’ اندازہ نہیں لگایا کہ کتنے گھروں میں کتنے مسلکوں میں سارا نقص ہی Ù…Ø+بت سے پیدا ہوتا Ú¾Û’. سوسائٹی کا بنیادی تضاد ہی یہ Ú¾Û’ کہ ابھی تک وہ Ù…Ø+بت کا علم اٹھائے ہوئے Ú¾Û’, Ø+الانکہ وہ اس Ú©Û’ ہاتھوں توفیق بھر تکلیف اٹھا Ú†Ú©ÛŒ Ú¾Û’. جب تک یہ جن دوبارہ بوتل میں بند نہیں ہو جاتا اور اس Ú©Û’ ٹریفک رولز مقرر نہیں ہوتے، تب تک شانتی ممکن نہیں کیونکہ Ù…Ø+بت کا مزاج ہوا Ú©ÛŒ طرØ+ Ú¾Û’ کہیں ٹکتا نہیں اور معاشرے Ú©Ùˆ کسی ٹھوس چیز Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’Û”Ù…Ø+بت میں بیک وقت توڑنے اور جوڑنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت Ú¾Û’Û” سوسائٹی کا رنگ اسی Ú©ÛŒ بدولت نکھرتا یے۔ اور اسی جزبے Ú©ÛŒ وجہ سے شدید کالک بھی منہ پر لگتی Ú¾Û’Û”
    بانو قدسیہ کے ناول "راجہ گدھ" سے اقتباس
    Last edited by sarfraz_qamar; 13-11-2011 at 02:15 AM.





    تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
    کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا

  2. #2
    Join Date
    Feb 2008
    Location
    Karachi, Pakistan, Pakistan
    Posts
    126,450
    Mentioned
    898 Post(s)
    Tagged
    10965 Thread(s)
    Rep Power
    21474979

    Default Re: Ù…Ø+بت

    hmm sahi...

  3. #3
    Join Date
    Jul 2011
    Location
    Karachi Pakistan
    Posts
    13,592
    Mentioned
    62 Post(s)
    Tagged
    7109 Thread(s)
    Rep Power
    21474863

    Default Re: Ù…Ø+بت

    zabardast

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •