پچھلے سال کی ڈائری کا آخری ورق
کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا
ہم یاد رکھتے ہیں
تری باتوں سے اس دل کو
بہت آباد رکھتے ہیں
کبھی دل کے صحیفے پر
تجھے تصویر کرتے ہیں
کبھی پلکوں کی چھاؤں میں
تجھے زنجیر کرتے ہیں
کبھی خوابیدہ شاموں میں
کبھی بارش کی راتوں میں
کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا
ہم یاد رکھتے ہیں
تری باتوں سے اس دل کو
بہت آباد رکھتے ہیں
نوشی گیلانی