درد اتنا ہے کہ دل غم سے پھٹ جائے
آنسو ہیں آنکھوں میں یوں جیسے برف ہے کوئی
شکستہ دل ہیں اب آبلہ پا ہو کر
سر پٹختے ہیں در در کی ٹھوکریں کھا کر
دسمبر برف کی گہرائی میں ڈوب چکا ہے
زندگی بانجھ ہے اور ربط تجھ سے ٹوٹ چکا ہے
جرم ہو ہی گیا اب جزا دے دے کوئی
دل ناکام کو دل سے دُعا دے دے کوئی
میری دنیا میرا اپنا میرا احساس کہاں ہے
جسے بھرتا جسے لیتا وہ میری سانس کہاں ہے
کوئی تو بتا دے کہ مجھے جانا کہاں ہے
کوئی بتا تو دے محبت کی دہلیز کہاں ہے
Last edited by kami2233; 18-12-2011 at 03:43 PM.
دیسمبر کی اداس تنہا سرد راتوں میں
دیسمبر کی اداس تنہا سرد راتوں میں
مہکتے ہیں تیری یاد کے جگنو میرے دل کے آنگن میں
کسی شب کی تنہائی میں وفا کے جزیروں سے
مجھے چھو کر جاتے ہیں
مجھ میں ٹہر جاتے ہیں
کسی برف کی وادیی پر
تیرے نام کی تصبیح پروتے ہے
مجھے احساس کی دہلیز پر
تیری خوسبو سے معطر کرجاتے ہے
اس سوچ کے سمندر میں
تیری یادوں کی لہروں سے
ساحل پر آکر محبت کا نقش چھو ڑ جاتے ہے
اس بے لوث تنہائی میں
تیرے نام کے موتی
ہوا بنکے آتے ہیں
میری پالکوں کی چلمن سے
ہجر کی نظم سناتے ہیں
پچھلے سال کی سرد ہواوں میں
ماضی کے چند لمحوں سے
مجھے قید کر جاتے ہیں
دیسمبر لوٹ آیا ہے
تمہارے آنے کی آہٹوں کا عکس
میری ڈھرکنوں کو تیز کر جاتے ہے
مجھے آزاد کردو تم اس ہجر کی قید سے
سنو اتنی سی التجا ہے
دیسمبر کے جانے سے پہلے زارا بس
تمہیں قسم ہے ان فضاؤں کی
ان سرد ہواوں کے ساتھ تم بھی لوٹ آونا
شاعرہ
ریشم
Last edited by *resham*; 19-12-2011 at 07:10 PM.
یخ بستہ ہوائیں اور ٹھٹھرتی شامیں
وہ برف سا لہجہ اور شعلہ سی آنکھیں
سب کہ رہی ہیں جاناں
دسمبر ہے محبتوں کے زوال کا موسم
کہ اب ہے جدائ کا موسم
closed..!!
Alhamdullilah