jazakALLAH khair....
Asalam o alaikom
جنازه کے ضروری مسائل کا سیکهنا ہرمسلمان کے لیئے ضروری ہے
نماز جنازہ پڑهنے کا عظیم ثواب
حضرت ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : کہ جوشخص جنازہ ميں نماز جنازہ كى ادائيگى تک شريک رہتا ہے تو اسے ايک قيراط اور جو اسےدفن كرنے تک رہتا ہے اسے دو قيراط ملتے ہيں، صحابہ كرام نے عرض كيا : دو قيراط كيا ہيں ؟؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
دو بڑے اور عظيم پہاڑوں كى طرح
---------------------------------------------------------------------
نمازجنازه کے ارکان
احناف کے نزدیک نمازجنازه کے چار ارکان ہیں ،
1 = پہلی تکبیر کے بعد ثناء پڑهنا
2 = دوسری تکبیرکے بعد نبي صلى الله عليه وسلم پردرود پڑهنا
3 = تیسری تکبیرکے بعد میت کے لیئے دعا کرنا
4 = اور چوتهی تکبیرکے بعد دونوں سلام پهیرنا
---------------------------------------------------------------------------------
ميت كو خوشبو لگانا اور كفن كو دھونى دينا
كفن كو خوشبو لگانا مستحب ہے، چاہے ميت مرد ہو يا عورت سنت نبويہ كى صحيح احاديث سے اس كے ثبوت ملتے ہيں
:
صحيح بخارى اور صحيح مسلم ميں ہے كہ: " نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان عورتوں كو حكم ديا تھا جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى بيٹى كو غسل دے رہى تھيں كہ وہ آخرى غسل ميں كافور يا كافور ميں سے كچھ شامل كر ليں "
صحيح بخارى ، صحيح مسلم
-------------------------------------------------------------------------------
حضرت ابن عمر رضي الله عنهما کی روایت ہے فرمایا کہ میں نے رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئ فوت ہوجائے تو اس کو زیاده دیر نہ روکو اوراس کو جلدی قبرکی طرف لے جاو اور ( پهر دفن کے بعد ) اس کے سر کے جانب سورہ فاتحة پڑهی جائے اوراس کے پاوں کی جانب سـورة البقرة کی آخری آیات ( یعنی آمن الرسول سے آخرتک ) پڑهی جائے ،
اس حدیث کو طبراني اوربيهقي نے روایت کیا ہے اورحافظ ابن حجر نے اپنی کتاب فتحُ الباری شرح بخاری میں اس حدیث کی سند کو حسن قرار دیا ہے
---------------------------------------------------------------------------------------
فقہ حنفی کی مشہور فتاوی کی کتاب " الفتاوى الهندية " میں ہے کہ یہ مستحب ہے کہ میت کے دفن کرنے کے بعد اتنا وقت وہاں بیٹهے رہیں جتنا وقت مثلا اونٹ کے ذبح کرنے اوراس کا گوشت تقسیم کرنے پرلگتا ہے ، وہاں قرآن کی تلاوت کریں اور میت کے لیئے دعا کریں ،
اور الإمام محمد بن الحسن الشیبانی الحنفی رحمه الله کا بهی یہی قول ہے اورمشايخ الحنفية نے بهی اسی کو اختیارکیا ہے ، اور مالکیہ کے نزدیک بهی یہ مستحب ہے اور شوافع کے نزدیک بهی یہ مستحب ہے اور امام نووی نے اس پر اپنے اصحاب کا اتفاق نقل کیا ہے اور حتی کہ یہ تصریح بهی کی ہے کہ اگروہاں پورا قرآن ختم کرلیں تو زیاده اچها ہے
jazakALLAH khair....
Bahot achchii sharing ki aapne.
Subhan Allah
جنازه کے ضروری مسائل
جنازه کے ضروری مسائل کا سیکهنا ہرمسلمان کے لیئے ضروری ہے نماز جنازہ پڑهنے کا عظیم ثواب حضرت ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : کہ جوشخص جنازہ ميں نماز جنازہ كى ادائيگى تک شريک رہتا ہے تو اسے ايک قيراط اور جو اسےدفن كرنے تک رہتا ہے اسے دو قيراط ملتے ہيں، صحابہ كرام نے عرض كيا : دو قيراط كيا ہيں ؟؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: دو بڑے اور عظيم پہاڑوں كى طرح ----------------
نمازجنازه کے ارکان احناف کے نزدیک نمازجنازه کے چار ارکان ہیں ، 1 = پہلی تکبیر کے بعد ثناء پڑهنا 2 = دوسری تکبیرکے بعد نبي صلى الله عليه وسلم پردرود پڑهنا 3 = تیسری تکبیرکے بعد میت کے لیئے دعا کرنا 4 = اور چوتهی تکبیرکے بعد دونوں سلام پهیرنا -.
ميت كو خوشبو لگانا اور كفن كو دھونى دينا كفن كو خوشبو لگانا مستحب ہے، چاہے ميت مرد ہو يا عورت سنت نبويہ كى صحيح احاديث سے اس كے ثبوت ملتے ہيں : صحيح بخارى اور صحيح مسلم ميں ہے كہ: " نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان عورتوں كو حكم ديا تھا جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى بيٹى كو غسل دے رہى تھيں كہ وہ آخرى غسل ميں كافور يا كافور ميں سے كچھ شامل كر ليں " صحيح بخارى ، صحيح مسلم ------------------------------------------------------------------------------- حضرت ابن عمر رضي الله عنهما کی روایت ہے فرمایا کہ میں نے رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئ فوت ہوجائے تو اس کو زیاده دیر نہ روکو اوراس کو جلدی قبرکی طرف لے جاو اور ( پهر دفن کے بعد ) اس کے سر کے جانب سورہ فاتحة پڑهی جائے اوراس کے پاوں کی جانب سـورة البقرة کی آخری آیات ( یعنی آمن الرسول سے آخرتک ) پڑهی جائے ، اس حدیث کو طبراني اوربيهقي نے روایت کیا ہے اورحافظ ابن حجر نے اپنی کتاب فتحُ الباری شرح بخاری میں اس حدیث کی سند کو حسن قرار دیا ہے ----------------------
فقہ حنفی کی مشہور فتاوی کی کتاب " الفتاوى الهندية " میں ہے کہ یہ مستحب ہے کہ میت کے دفن کرنے کے بعد اتنا وقت وہاں بیٹهے رہیں جتنا وقت مثلا اونٹ کے ذبح کرنے اوراس کا گوشت تقسیم کرنے پرلگتا ہے ، وہاں قرآن کی تلاوت کریں اور میت کے لیئے دعا کریں ، اور الإمام محمد بن الحسن الشیبانی الحنفی رحمه الله کا بهی یہی قول ہے اورمشايخ الحنفية نے بهی اسی کو اختیارکیا ہے ، اور مالکیہ کے نزدیک بهی یہ مستحب ہے اور شوافع کے نزدیک بهی یہ مستحب ہے اور امام نووی نے اس پر اپنے اصحاب کا اتفاق نقل کیا ہے اور حتی کہ یہ تصریح بهی کی ہے کہ اگروہاں پورا قرآن ختم کرلیں تو زیاده اچها ہے
excellent share
Jazak Allah Khair
log to dafan karnay k bad aisay
bhagtay hain jaisay murda
unhen apnay sath hi na ley jaye
Last edited by ~Maliha~; 17-04-2012 at 03:57 PM.
Jazak Allah !!
Hmm !! aaj kul hota ese e hai !
Jazak Allah Khair..........