ذاتیات کے دائرے سے نکل کے دیکھ
لڑکھڑانے والے سنبھل کے دیکھ
میں کروں گا چرچا تیری دوستی کا
تو رویہ اپنا بدل کے دیکھ
ہے یہ بھی زندگی کا حصّہ
ڈوبتے سورج میں ڈھل کے دیکھ
بے کوشش کوئی ثمر نہیں ملتا
دل سے کہ ذرا مچل کے دیکھ
وہ بے مروت مگر اتنا تو نہیں
تو بلال باہر نکل کے دیکھ