تلاش
میں ریزہ ریزہ بکھر رہا ہوں
میں اپنے اشکوں میں ڈھل رہا ہوں
مگر میں پھر بھی رواں دواں ہوں
سراب منزل کے راستوں پر
کبھی بیاباں راستوں پر
کبھی ویران رتجگوں میں
کبھی ہنسی میں قہقہوں میں
کبھی اشکوں کی بارشوں میں
بھٹک رہا ہوں
مجھے یہ ڈر ہے کہ ساری عمر
تلاش ہی میں گزر نہ جائے
یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیری خواہش ہی مَر نہ جائے