تخلیق ہمیشہ Ù…Ø+بّت سے پھوٹتی ہے - اس Ú©Ùˆ Ù…Ø+بت ہی پال پوس کر پروان چڑھاتی ہے- پھر یہ Ù…Ø+بت ہی Ú©ÛŒ طرف قدم بڑھاتی ہے اور اسی میں Ú¯Ù… ہو جاتی ہے - لیکن Ù…Ø+بت کا دروازہ ان لوگوں پر کھلتا ہے جو اپنی انا اور اپنے نفس سے منہ موڑ لیتے ہیں - اپنی انا Ú©Ùˆ کسی Ú©Û’ سامنے پامال کر دینا مجازی عشق ہے - اپنی انا Ú©Ùˆ بہت سوں Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ پامال کر دینا عشق Ø+قیقی ہے - Ù…Ø+بت جنسی جذبے کا نام نہیں - جو لوگ جنس Ú©Ùˆ Ù…Ø+بت کا نام دیتے ہیں وہ ساری عمر Ù…Ø+بت سے عاری رهتے ہیں - جب Ù…Ø+بت اپنے نقطہ عروج پہ پہنچتی ہے جنس خود بہ خود ختم ہو جاتی ہے جنس سے انØ+راف کر Ú©Û’ یا اسے دبا کر اس سے چھٹکارا Ø+اصل نہیں کیا جا سکتا - Ù…Ø+بت میں اتر کر اس سے گلو خلاصی Ú©ÛŒ جا سکتی ہے -

از اشفاق اØ+مد زاویہ Ù£