مرا جی ہے جب تک ،تری جستجو ہے
زبا ں جب تلک ہے ، یہی گفتگو ہے

تمنا ہے تیری ، اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے ، اگر آرزو ہے

کیا سیر سب ہم نے گلزار دنیا
گل دوستی میں عجب رنگ و بو ہے

خدا جانے کیا ہوگا انجام اس کا
میں بے صبر اتنا ہوں ، وہ تند خُو ہے

غنیمت ہے یہ دید وادیدِ یاراں
جہاں مند گئی آنکھ ، میں ہوں نہ تو ہے

نظر میرے دل کی پڑی درد کس پر
جدھر دیکھتا ہوں وہی روبرو ہے

خواجہ میردرد