Ù…Ø+بت کر۔ Ù…Ø+بت Ú©Û’ سوا کیا کر سکتا ہے۔آللہ Ú©ÛŒ غلامی تو فرض ہے۔ اسکا Ø+Ú©Ù… بجا لانے میں تو اپنی ہی فلاØ+ ہے۔ ہاں Ù…Ø+بت اسکے لئے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سمجھا کچھ؟
"سمجھ تو گیا ابا' پر Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ تو نہیں جاتی' ہو جاتی ہے۔"
ٹھیک کہتا ہے لیکن Ù…Ø+بت بھی بے سبب کبھی نہیں ہوتی۔کبھی یہ یمدردی Ú©ÛŒ وجہ سے ہوتی ہے' کبھی اسکا سبب کوئی خواہش ہوتی ہے' کبھی آدمی Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ طلب میں Ù…Ø+بت کرتا ہے ' یہ سوچ کر کہ اسے چواب میں Ù…Ø+بت ملے Ú¯ÛŒ اور کبھی آدمی کسی Ú©Û’ اØ+سانات Ú©ÛŒ وجہ سے Ù…Ø+بت کرتا ہے تیرے پاس Ù…Ø+بت کا سبب تو موجود ہے۔ Ù…Ø+بت کا سامان تو کر۔"
"کیسے کروں ابا"
"ہر وقت خدا Ú©Û’ اØ+سانات باد کیا کر۔ غور کیا کر کہ ہر سانس خدا Ú©ÛŒ عنایت ہے۔ یوں دل میں شکر گزاری پیدا ہو گی۔ پھر تو بے بسی Ù…Ø+سوس کریگا۔کہ اتنے اØ+سانات کا شکر کیسے ادا کیا جا سکتا ہے۔ وہ بے بسی تیرے دل میں Ù…Ø+بت پیدا کریگی۔ تو سوچے گا کہ مالک Ù†Û’ بغیر کسی غرض Ú©Û’ تجھے اتنا توازا۔ تچھ سے Ù…Ø+بت کی۔ تو غور کر کہ اتنی بڑی دنیا میں Ú©Ú‘ÙˆÚ‘ÙˆÚº انسانوں Ú©Û’ بیچ تو کتنا Ø+قیر ہے Û” سینکڑوں Ú©Û’ مجمع میں بھی تیری کوئی پیچان نہیں۔ کوئی تجھ پر دوسری نظر بھی نہ ڈالے گا۔کسی Ú©Ùˆ پروا بھی نہ ہو Ú¯ÛŒ کہ کوئی الہی بخش بھی ہو سکتا ہے۔لیکن تیرا رب Ú©Ú‘ÙˆÚ‘ÙˆÚº لوگوں میں بھی تجھے یاد رکھتا ہے' تیری ضروریات پوری کرتا ہے تیرے بہتری سوچتا ہےاور تجھے اہمیت دیتا ہے۔ان سب باتوں پر غور کرتا رہے گا تو تیرے دل میں خدا Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت پیدا ہو گی۔ اس Ù…Ø+بت Ú©Û’ ساتھ بھی یہ سب Ú©Ú†Ú¾ سوچتا رہے گا تو Ù…Ø+بت میں گہراءی پیدا ہو Ú¯ÛŒ اور پھر تجھے خدا سے عشق ہو جائے گا۔
(عشق کا عین' علیم الØ+Ù‚ Ø+Ù‚ÛŒ