aala
طلسم عشق تھا سب اس کا سات ھونے تک
خیال درد نہ آیا نجات ھونے تک
ملا تھا ہجر کے رستے میں صبح کی مانند
بچھڑ گیا تھا مسافر سے رات ھونے تک
عجیب رنگ بدلتی ھے اس کی نگری بھی
ھر ایک نہر کو دیکھا فرات ھونے تک
وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ھونے تک
میں اس کو بھولنا چاھوں تو کیا کروں عادل
جو مجھ میں زندہ ھے خود میری ذات ھونے تک
تاجدار عادل
aala
Nice
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا