Acha Intikhab hai
''محبت اک کہانی ہے''
تمہیں کس نے کہا ہے یہ
محبت اور کہانی میں کوئی رشتہ نہیں ہو تا
محبت ہی کہانی ہے
ذرا سوچو!
اگر نقصان کے سودے حقیقت سے جڑے ہیں تو
محبت کے فسانے میں خسارہ کس نے لکھا ہے
جدائی ڈال دی کس نے؟۔۔۔۔۔۔
اگر خوابوں کی قیمت میں وفائیں بک نہیں سکتیں
کسی کی انکھ میں پھر کیوں کوئی بازار لگتا ہے؟
چلو مانا۔۔
وفا کی سر زمینوں پر کوئی سودا گری ممکن نہیں ہوتی
مگر سن لو۔۔۔
محبت خود سے بالا تر ہو کے رسمیں نبھائے تو
کہانی بن ہی جاتی ہے
نئے موسم پرانی یاد کا مدفن جو بن جائیں
یہیں جذبے بکھرتے ہیں
کہانی جاگ اٹھتی ہے
میں نے اکثر کتابوں میں پڑھا ہے زندگی کو پر
سبھی کردار زندہ ہوں کبھی ایسا نہیں دیکھا
صلیب وقت ہاتھوں میں نئے دستور رکھتی ہے
پرانے لوگ مر جائیں ،نئے عنوان ملتے ہیں
چراغوں کو بجھا دینے سے عمریں رک نہیں جاتیں
کہانی تھک نہیں جاتی۔۔۔۔۔۔۔
مسافت روگ ہے ایسا ہمارے سنگ رہتا ہے
دواتیں ،عمر کی تختی،قلم،قصے،کتابیں اور
وہی سامان ہستی کا ہمیشہ ساتھ رہتا ہے
انہی انجان رستوں میں اک ایسا موڑ آتا ہے
کہانی تھم سی جاتی ہے،مگر عنوان چلتے ہیں
کئی اسرار کھلتے ہیں
کہانی رخ بدلتی ہے
تمہیں معلوم ہی ہوگا
کتابِ زندگانی کے کئی ابواب ایسے ہیں
بظاہر ایک جیسے ہیں
جنہیں پڑھنا بھی مشکل ہے ،سمجھنا بھی نہیں ممکن
کئی قصے ادھورے ہیں
کبھی چاہیں بھی تو ان کو مکمل کر نہیں سکتے
پرانے زخم ہیں دل کے کبھی یہ بھر نہیں سکتے
فسانے یوں نہیں بنتے
لہو میں آگ جلتی ہے
تو کچھ حاصل وصولی میں رگِ جاں قرض رکھتے ہیں
محبت کی کہانی میں کبھی ایسا بھی ہو تا ہے
جنہیں دل بے خبر جانے
وہی احساس رکھتے ہیں
ہمارا پاس رکھتے ہیں
جنہیں ہم بے خیالی میں نظر انداز کرتے ہیں
وہی کردار آخر تک ہمارے ساتھ چلتے ہیں
سدرہ سحر عمران
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
Acha Intikhab hai
wah jee