میں بارگاÛ٠خداوندی Ú©Û’ Ø¬Ø§Û Ùˆ جلال Ú©Û’ تصور سے لرزتا Ûوا اندر داخل Ûوا۔ صØ+Ù† میں پاؤں رکھتے ÛÛŒ Ø®Ø§Ù†Û Ú©Ø¹Ø¨Û Ù¾Ø± نظر Ù¾Ú‘ÛŒ اور مجھے اچانک ایسا Ù…Ø+سوس Ûوا Ú©Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ چھت آسمان Ú©Ùˆ Ú†Ú¾Ùˆ رÛÛŒ ÛÛ’Û” سینکڑوں آدمی ÙˆÛاں طوا٠کر رÛÛ’ تھے۔ کسی Ú©Ùˆ دوسرے Ú©ÛŒ طر٠دیکھنا گوارا Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” جو طوا٠سے Ùارغ ÛÙˆ Ú†Ú©Û’ تھے، ان میں سے کوئی Ø+طیم Ú©Û’ اندر Ù†ÙÙ„ Ù¾Ú‘Ú¾ رÛا تھا اور کوئی غلاÙÙ Ú©Ø¹Ø¨Û ØªÚ¾Ø§Ù… کر Ú¯Ø±ÛŒÛ Ùˆ زاری کر رÛا تھا۔ کسی Ú©Ùˆ کسی سے سروکار Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” کسی Ú©Ùˆ کسی سے دلچسپی Ù†Û ØªÚ¾ÛŒÛ” دو تین چکر لگانے Ú©Û’ بعد مجھے خیال آیا Ú©Û Ù…ÛŒÚº+ کون ÛÙˆÚº اور Ú©Ûاں سے آیا ÛÙˆÚºÛ” اس Ú©Û’ ساتھ ÛÛŒ میری آواز بیٹھ گئی۔ میری قوت گویائی جواب دے گئی اور آنسوؤں کا سیلاب جو Ù†Û Ø¬Ø§Ù†Û’ کب سے اس وقت کا منتظر تھا میری آنکھوں سے پھوٹ نکلا۔ ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© ایسا مقام تھا جÛاں بچے Ú©ÛŒ طرØ+ سسکیاں لینا بھی مجھے معیوب معلوم Ù†Ûیں Ûوتا تھا۔ کسی Ù†Û’ میری طر٠دیکھنے Ú©ÛŒ ضرورت Ù…Ø+سوس Ù†Ûیں+ کی، کسی Ù†Û’ ÛŒÛ Ù†Û Ù¾ÙˆÚ†Ú¾Ø§ Ú©Û ØªÙ… کیا کر رÛÛ’ Ûو، ان Ú©ÛŒ بے اعتنائی اور بے توجÛÛŒ ظاÛر کر رÛÛŒ تھی Ú©Û Ø§ÛŒÚ© انسان Ú©Û’ آنسو اسی مقام Ú©Û’ لیے Ûیں.
(اقتباس: نسیم Ø+جازی Ú©Û’ سÙرنامے "پاکستان سے دیار٠Ø+رم تک" سے)