hmmm nyc...
وہ جلوہ تو ایسا ہے کہ دیکھا نہیں جاتا
آنکھوں کو مگر دید کا لپکا نہیں جاتا
کیا خاک کروں ان سے تغافل کی شکایت
یہ حال ہی ایسا ہے کہ دیکھا نہیں جاتا
آغوش میں لوں پانوں پڑوں کھینچ لوں دامن
...ہاتھ آے جو تجھ سا اسے چھوڑا نہیں جاتا
یہ بھی ہے نئی ان کو نزاکت کی شکایت
کہتے ہیں تیرے دل کو ستایا نہیں جاتا
کہتا ہوں تو رکتی ہے زباں سامنے اس کے
لکھتا ہوں اگر حال تو لکھا نہیں جاتا
میں وضع کا پابند ہوں گو جان بھی جائے
جب کوئی بلانے نہیں آیا نہیں جاتا
عاشق سے کسی بات میں قایل نہیں ہوتے
معشوقوں کا ہر حال میں دعواى١ نہیں جاتا
دل ایک نہیں چھوڑا ہے دہائی ہے خدا کی
پھر مانگنے والوں کا تقاضہ نہیں جاتا
ہم جان سے جاتے ہیں محبّت میں کسی کی
اپنا ہے ضرر کچھ بھی کسی کا نہیں جاتا
اس کے تو نگہبان مزے لوٹ رہے ہیں
تنہا نہیں آتا کبھی تنہا نہیں جاتا
وہ کہتے ہیں کیا جور اٹھاؤ گے تم اے داغ
تم سے تو مرا ناز اٹھایا نہیں جاتا
(داغ دہلوی)
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
hmmm nyc...
ღ∞ ι ωιll αlωαуѕ ¢нσσѕє уσυ ∞ღ