انسان Ú©Ùˆ خالق Ù†Û’ اس طور پر بنایا ہے کہ اسکا وجود تو ایک ہے لیکن اسکی سائیکی، سرشت، عقل، قلب جانے کیا کیا Ú©Ú†Ú¾ کئی رنگ Ú©Û’ ہیں۔ وہ کسی Ú©Û’ ساتھ شیر ہے کسی Ú©Û’ ساتھ بکری، کسی Ú©Û’ ساتھ سانپ بن کر رہتا ہے تو کسی Ú©Û’ لیئے کینچوے سے بد تر ہے۔ بدی اور نیکی روز ِ اول سے اسکے اندر دو پانیوں Ú©ÛŒ طرØ+ رہتی ہیں، ساتھ ساتھ، ملی جُلی علیØ+دہ علیØ+دہ جیسے دل Ú©Û’ تیسرے خانے میں گندہ اور صاف خون ساتھ ساتھ چلتا ہے. وہ ہمیشہ ڈھلتا ہے، ہمیشہ بدلتا ہے، کہیں قیام نہیں، کہیں قرار نہیں. وہ ایک زندگی میں ایک وجود میں ایک عمر میں لاتعداد روØ+یں ان گنت تجربات اور بے Ø+ساب نشو نما کا Ø+امل ہوتا ہے، اس لیئے افراد مرتے ہیں انسان مسلسل رہتا ہے. ہم اس تہہ در تہہ Ú©Ùˆ نہیں سمجھ سکتے، ہمیں انسان Ú©ÛŒ پرت کھولنے سے Ú©Ú†Ú¾ Ø+اصل نہیں ہوگا. وہ رزق Ø+رام سے دیوانہ ہو کہ تضاد سے، عشق لاØ+اصل سے کہ تلاش بے سُود سے، ہم جسکی سرشت Ú©Ùˆ نہیں سمجھ سکتے اسکی دیوانگی کا بھید ہم پر کیا کھُلے گا
---------------------------~!
اقتباس: بانو قدسیہ کے ناول "راجہ گدھ" سے