nice
مولانا روم فرماتے ہیں کہ میں نے عقل کو بہت آزمایا - عقل سے یہاں مراد عقل ناقص ہے یعنی عقل مجرد من العشق ( عقل محروم نعمت عشق )- لہٰذا ہم نے عقل نا قص کو بہت آزمایا لیکن الله نہیں ملا - ہم نے بہت کوشش کی کہ عقل سے الله کو پا جائیں ، لیکن عقل ناقص اللہ کے راستے میں کامیاب نہیں ہوئی - اس لیے ہم نے اپنے آپ کو الله کا دیوانہ بنا لیا ، یعنی عقل میں عشق کی چاشنی لگا دی تو عقل کامل ہو گئی اور ہمارا کام ہو گیا - عقل کو جب عشق کا پیٹرول ملتا ہے تب عقل دوڑتی ہے - جب عشق عقل کا امام بن جاتا ہے اور عقل عشق کی پیروی کرتی ہے تو پھر الله تک پہنچتی ہے - بغیر الله کا دیوانہ و عاشق بنے کام نہیں بنتا -
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
nice
baray logo ki bari batain.......! boht shukriya
nice..