اسے مجھ سے محبت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
وہی تکرار لفظوں کی
وہی اندیشے فرقت کے
وہی انجان سی دستک
وہی گمنام سی کسک
وہی ہر بات پر لڑنا
وہی لکھنا ہمارے نام کو بے رحم موجوں پر
ہمارے سامنے کچے گھروندے توڑ کر ہنسنا
وہی اپنی کتابوں میں گلابی تتلیاں رکھنا
وہی بے معنی باتوں میں ہمارا ذکر لے آنا
ہمیں پردے سے چھپ کر دیکھنا اور مسکرا دینا
وہی مسکان دھیمی سی
وہی چپ چاپ سا لہجہ
وہی بے چین سی ہلچل
وہی سائے سے گھبرانا
وہی کہنے سے کچھ ڈرنا
وہی بے وجہ اٹھلانا
سب ہی آثار کہتے ہیں
اسے مجھ سے محبت ہے