کاغذ کا ٹکڑا۔۔۔۔۔۔۔
آج اس کا دل Ú©Ú†Ú¾ مطمعین تھا۔۔مرد Ú©ÛŒ جیب میں جب ØªÙ†Ø®ÙˆØ§Û ÛÙˆ ØªÙˆÙˆÛ Ú¯Ú¾Ø± میں داخل Ûوتے وقت ایک غیر Ù…Ø+سوس سی مسرت اور طاقت Ù…Ø+سوس کرتا Ûے۔۔اسے بھی اسی غیر Ù…Ø+سوس طاقت کا Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ú†Ú¾ سرورمØ+سوس ÛÙˆ رÛا تھا۔۔
آگئے آپ؟۔۔۔اسکی بیوی نے پانی کا گلاس اسے تھمایا اور پاس بیٹھ گئی۔۔
ØªÙ†Ø®ÙˆØ§Û Ù…Ù„ÛŒØŸÛ”Û”Û”Û”ÛŒÛ Ø³ÙˆØ§Ù„ ÙˆÛ Ø§ØªÙ†ÛŒ جلدی کرنا Ù†Ûیں چاÛتی تھی مگر اندیشوں Ú©ÛŒ ماری ضبط Ù†Û Ú©Ø± سکی۔۔
Ûاں مل گئی۔۔اس Ù†Û’ جواب دیا
دل ÛÛŒ دل میں ÙˆÛ Ø³ÙˆÚ† رÛا ØªÚ¾Ø§Ú©Û Ø¯Ø³ Ûزار میں سÙید پوشی Ú©ÛŒ Ú©ÛŒ تار تار Ûوتی چادر میں ÙˆÛ Ú©Ûاں Ú©Ûاں پیوند لگائے گا۔۔
"Ø³Ø§Ø¦Ø±Û Ú©Û’ کالج Ú©ÛŒ Ùیس دینی ÛÛ’Û”Û”ÙØ§Ø·Ù…Û Ú©Û’ اسکول کی۔۔اور۔۔
"اسکی بیوی Ú©Ú†Ú¾ دیر رکی جیسے ضرورتوں Ú©ÛŒ چھوٹی بڑی گھٹریوں میں سے بڑی ضرورتوں Ú©ÛŒ گھٹریاں الگ کر رÛÛŒ ÛÙˆÛ”Û”
"اور Ûاں ÙˆÛ Ø«Ù…ÛŒÙ†Û Ø¢Ù¾Ø§ کا ادھار بھی دینا ÛÛ’Û”Û”ØªÙ‚Ø§Ø¶Û Ú©Ø± رÛÛŒ تھیں کاÙÛŒ Ù…Ûینے ÛÙˆ گئے Ûیں"
اس Ú©ÛŒ باتیں سن کر بس ایک ھمم اس Ú©Û’ Ù…Ù†Û Ø³Û’ Ù†Ú©Ù„ÛŒ
"اور راشن Ù…Ûینے بھر کا۔۔۔"
ÙˆÛ Ù¾Ú¾Ø± گویا Ûوئی
"ÛŒÛ Ù„Ùˆ نو Ûزار Ûیں۔۔"
اس Ù†Û’ پیسے اپنی بیوی Ú©Û’ Ûاتھ میں تھمائے اور نگاÛیں جھکا لیں۔۔
صابر Ùˆ شاکر بیوی جانتی تھی ÛŒÛ Ù‚Ù„ÛŒÙ„ رقم نا کاÙÛŒ ÛÛ’Û”Û”Ù†Û Ø¬Ø§Ù†Û’ Ù…ÛÛŒÙ†Û Ø¨Ú¾Ø± Ú©Ù† Ú©Ù† خواÛشوں کا گلا گھونٹنا پڑے۔۔مگر لبوں سے Ú©Ú†Û Ù†Ø§ Ú©Ûا بسم Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛÛ Ú©Ø± رقم Ù„Û’ لی۔۔جیسے ڈوبتے Ú©Ùˆ تنکے کا سÛارا Ûاتھ لگا ÛÙˆ
باپ Ú©ÛŒ آمد کا Ù¾ØªÛ Ù„Ú¯Ø§ تو سب سے چھوٹا بیٹا بھی باپ Ú©Û’ پاس آکر بیٹھ گیا
گھر میں اسے اگر بے Ù¾Ù†Ø§Û Ø®ÙˆØ´ÛŒ ملتی تھی تو اپنے اس چھوٹے سے بیٹے Ú©ÛŒ باتوں سے۔۔
"آجا میرا شیر۔۔"اس نے اسے مسکرا کر دیکھا اور گود میں بیٹھا لیا
"ابا۔۔"
"بول میرا بچا۔۔"
"اب تو میں اسکول جائوں گا نا۔۔"
بÛنوں Ú©Ùˆ پڑھتا دیکھ کر اسکے دل میں بھی اسکول Ú©ÛŒ خواÛØ´ شدید Ûوتی جا رÛÛŒ تھی
"Ûاں بیٹا اب آپ کا Ø¯Ø§Ø®Ù„Û Ù¾Ú©Ø§Û”Û”"
"کب؟؟۔۔"
ÙˆÛ Ú†Ù¾ ÛÙˆ گیا۔۔۔اس "کب" کا جواب ÙˆÛ Ù…Ûینوں سے Ù†Ûیں دے پا رÛا تھا۔۔
اچانک اس Ù†Û’ جیب سے Ûزار کا نوٹ نکالا اور Ú©Ûا۔۔
"Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Û”Û”ÛŒÛ ÛÛ’ ناں اب تیرا Ø¯Ø§Ø®Ù„Û Ø¨Ú¾ÛŒ ÛÙˆ جائے گا۔۔"
اس Ù†Û’ اسے بÛلانے Ú©ÛŒ کوشش کی۔۔
Ù…Ûینوں سے اس آسرے پر خوش ÛÙˆ جانے والا اسکا چھوٹا بیٹا آج Ú†Ù¾ ÛÙˆ گیا۔۔
"ابا۔۔اتنے سے پیسوں میں اسکول Ù†Ûیں جاتا کوئی۔۔۔"
اس چھوٹے سے بچے Ú©ÛŒ آواز کا کرب باپ کا Ø³ÛŒÙ†Û Ú†Ú¾Ù„Ù†ÛŒ کر Ú¯ÛŒØ§Û”Û”ÙˆÛ Ø§Ø³ Ú©ÛŒ گود سے اترا اور اپنی ماں Ú©Û’ پاس چلا گیا۔۔
ÙˆÛ Ø§Ø¨ کمرے میں اکیلا ØªÚ¾Ø§Û”Û”Û”Ø¬Ú¾Ù„Ù…Ù„Ø§ØªÛ Œ آنکھوں سے Ûزار Ú©Û’ نوٹ Ú©Ùˆ دیکھ رÛا تھا۔۔جیسے ÙˆÛ Ú©Ø§ØºØ° کا ٹکڑا اس Ú©ÛŒ بے بسی کا مذاق اڑا رÛا ÛÙˆ
از عین ا Ù„Ø+Ù‚ پٹیل