اماں سردار بیگم سے اقتباسات
اس زمانے میں بچے نوکر Ù†Ûیں پالتے تھے، مائیں پالتی تھیں۔ غریب مائیں، امیر مائیں، بھونڈی مائیں، Ù¾Ú¾ÙˆÛÚ‘ مائیں، اور اپاÛج مائیں، پاک باز اور طوائ٠مائیں سبھی اپنے بچے خود پالتی تھیں۔ ان Ú©Û’ پاس بچے پالنے کا سستا اور آسان Ù†Ø³Ø®Û ØªÚ¾Ø§ Ú©Û ÙˆÛ Ú¯Ú¾Ø± سے باÛر Ù†Ûیں نکلتی تھیں۔ بچے اپنی ماں سے چالیس پینتالیس گز Ú©Û’ ریڈیس میں Ú©Ûیں بھی جاتے، Ú©Ûیں بھی Ûوتے، Ú©Ûیں کھیلتے ان Ú©Ùˆ اچھی طرØ+ سے معلوم Ûوتا تھا Ú©Û Ù…Ø´Ú©Ù„ وقت میں ان Ú©ÛŒ پکار پر اماں بجلی Ú©ÛŒ طرØ+ جھپٹ کر مدد Ú©Û’ لیے Ø¢ موجود ÛÙˆÚ¯ÛŒ اور ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ مشکل اپنی ماں Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ میں ڈال کر گھر Ú©Û’ اندر کسی Ù…Ø+Ùوظ کونے میں Ù¾ÛÙ†Ú† جائیں Ú¯Û’Û” اس زمانے Ú©ÛŒ مائیں بچوں Ú©Ùˆ اپنی عقل Ùˆ دانش سے یا Ù†Ùسیاتی ذرائع سے یا ڈاکٹر سپوک Ú©ÛŒ کتابیں Ù¾Ú‘Ú¾ کر Ù†Ûیں پالتی تھیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø¯ÙˆØ³Ø±Û’ جانوروں Ú©ÛŒ طرØ+ صر٠ممتا Ú©Û’ زور پر پالتی تھیں۔ بچے بھی کھلونوں، تصویروں، ماؤں Ú©ÛŒ گودیوں اور لمبی لمبی کمیونی کیشنوں Ú©Û’ بغیر پروان چڑھتے تھے اور Ø°Ûنی، جسمانی اور روØ+انی طور پر بڑے ÛÛŒ سرسبز Ûوتے تھے۔ ان Ú©Û’ پاس یقین Ú©ÛŒ ایک ÛÛŒ دولت Ûوتی تھی Ú©Û Ù…Ø§Úº گھر پر موجود ÛÛ’ ÙˆÛ Ûر Ø¬Ú¯Û Ø³Û’ Ûماری آواز سن سکتی تھی۔ جس طرØ+ Ù¾Ú©Û’ Ù¾Ú©Û’ خدا پرست Ú©Ùˆ پورا پورا یقین Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û Ø®Ø¯Ø§ اس Ú©Û’ Ø+لقے میں Ûر وقت موجود ÛÛ’ اور ÙˆÛ Ø¬Ø¨ اسے پکارے گا، رگ جان سے بھی قریب پائے گا اسی طرØ+ بچے Ú©Ùˆ بھی اپنی پکار اور ماں Ú©Û’ جواب پر مکمل Ø¨Ú¾Ø±ÙˆØ³Û Ûوتا تھا!Û”
کھانے Ú©Û’ بعد ان اوقات میں بڑی آپا اور Ø¢Ùتاب بھائی ÙلسÙÛ’ Ú©ÛŒ Ù¾ÛŒÚ†ÛŒØ¯Û Ú¯ØªÚ¾ÛŒØ§Úº سلجھا رÛÛ’ Ûوتے تو کبھی کبھی اماں بھی اس میں دخل دے دیا کرتیں۔ جب بھائی جان بنی نوع انسان Ú©ÛŒ زبوں Ø+الی اور Ûندوستان Ú©Û’ پائمال Ùˆ پریشان مسلمانوں Ú©ÛŒ بے بسی اور بے آبروئی کا Ù†Ù‚Ø´Û Ú©Ú¾ÛŒÙ†Ú†ØªÛ’ تو سب Ú©ÛŒ آنکھوں میں آنسو آجاتے۔ اس سلسلے میں جب بے Ø+س امیر مسلمانوں اور بدکردار مسلم رؤسا کا ذکر چلتا تو Ûماری آنسوؤں سے لبریز آنکھوں میں خون اتر آتا۔ اماں ÛÙ„Ú©Û’ سے خوÙØŒ ذرا سی ÛچکچاÛÙ¹ Ú©Û’ ساتھ دبی Ûوئی آواز میں Ú©Ûتیں، "Ûمیں اپنے غریب بÛÙ† بھائیوں Ú©ÛŒ Ø+الت زار دیکھ کر اور ان Ú©ÛŒ بے سروسامانی اور بے آبروئی پر ترس کھا کر ان Ú©ÛŒ مدد Ù†Ûیں کرنی چاÛیے Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ù„Ù„Û Ø±Ø³ÙˆÙ„ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ان Ú©ÛŒ دستگیری کرنی چاÛیے۔ ترس کھانے اور آنسو بÛانے Ú©Û’ مقابلے میں Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ رسول کا Ø+Ú©Ù… Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø²ÙˆØ± آور اور Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ÚˆØ§ ڈھا ÛÛ’Û” ÛÙ… Ú©Ùˆ Ø+Ú©Ù… ماننا ÛÛ’ØŒ ترس Ù†Ûیں کھانا"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا، "میں علم پھیلانا چاÛتا ÛÙˆÚº اور لوگوں Ú©Ùˆ عقل سکھانا چاÛتا ÛÙˆÚºÛ” میں کتابیں Ù„Ú©Ú¾ÙˆÚº گا۔ تصنی٠و تالی٠کروں گا"Û” "اور ÛŒÛ Ø¬Ùˆ اتنی ساری کتابیں Ù¾ÛÙ„Û’ Ù„Ú©Ú¾ÛŒ رکھی Ûیں۔۔۔۔ !" اماں Ù†Û’ پوچھا "ان کا کیا بنے گا؟ ان Ú©Ùˆ کون Ù¾Ú‘Ú¾Û’ گا؟" مجھے اپنی اماں Ú©ÛŒ Ø³Ø§Ø¯Û Ù„ÙˆØ+ÛŒ پر Ûنسی آگئی اور میں ÛŒÛ Ø³Ù† کر دنگ Ø±Û Ú¯ÛŒØ§ Ú©Û Ù…ÛŒØ±ÛŒ اماں Ú©Ùˆ تصنی٠و تالی٠کے عمل سے بھی واقÙیت Ù†Ûیں ÛÛ’Û” میں Ù†Û’ Ûنس کر Ú©Ûا، "میری پیاری اماں! اب تک Ú†Ú¾Ù¾ÛŒ Ûوئی کتابیں لوگوں Ú©ÛŒ Ù„Ú©Ú¾ÛŒ Ûوئی کتابیں Ûیں۔ میرے Ø+ساب سے اوسط درجے Ú©ÛŒ تØ+ریریں Ûیں اس لئے میں خود نئی کتابیں Ù„Ú©Ú¾ کر زمانے Ú©Û’ سامنے پیش کروں گا اور ان Ú©Û’ علم میں اضاÙÛ Ú©Ø±ÙˆÚº گا۔" اماں Ú©Ùˆ میری ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª ٹھیک سے سمجھ آگئی۔ اس Ù†Û’ اپنا Ú†ÛØ±Û Ù…ÛŒØ±ÛŒ طر٠کئے بغیر نئی روٹی بیلتے Ûوئے پوچھا، "تو اپنی کتابوں میں کیا پیش کرے گا؟"Û” میں Ù†Û’ تڑپ کر Ú©Ûا، "میں سچ Ù„Ú©Ú¾ÙˆÚº گا ماں اور سچ کا پرچار کروں گا۔ لوگ سچ Ú©ÛÙ†Û’ سے ڈرتے Ûیں اور سچ سننے سے گھبراتے Ûیں۔ میں انÛیں سچ سناؤں گا اور سچ Ú©ÛŒ تلقین کروں گا۔" میری ماں Ùکرمند سی Ûوگئی۔ اس Ù†Û’ بڑی دردمندی سے مجھے غور سے دیکھا اور کوئلوں پر Ù¾Ú‘ÛŒ Ûوئی روٹی Ú©ÛŒ پروا Ù†Û Ú©Ø±ØªÛ’ Ûوئے Ú©Ûا، "اگر تو Ù†Û’ سچ بولنا ÛÛŒ ÛÛ’ تو اپنے بارے میں بولنا، دوسرے لوگوں Ú©ÛŒ بابت سچ بول کر عذاب میں Ù†Û ÚˆØ§Ù„ دینا۔ ایسا Ùعل جھوٹ سے بھی برا Ûوتا ÛÛ’"Û” مجھے اپنی ماں Ú©ÛŒ Ø³Ø§Ø¯Û Ù„ÙˆØ+ÛŒ پر بÛت Ûنسی بھی آئی لیکن اس Ú©Û’ اØ+ترام Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ میں Ûنسا Ù†Ûیں، آرام سے بیٹھ کر کھانا کھاتا رÛا اور اس Ú©Û’ روٹی پکانے Ú©ÛŒ آواز سنتا رÛا۔ میری ماں بے چاری یا تو کھانا پکا سکتی تھی یا گھر Ú©Û’ دوسرے کام کر سکتی تھی، اس میں باریک باتوں Ú©ÛŒ سمجھ مطلق Ù†Ûیں تھی!Û”
"اماں سردار بیگم†سے اقتباسات ... اشÙاق اØ+مد"