مجھے رات کی رانی سے بڑا پیار تھا
تھی تونادانی، نادانی سے بڑا پیار تھا
اس کی یاد میں جو چھلکا ہے رات بھر
مجھے اس نمکین پانی سے بڑا پیار تھا
جس کے کارن ہے خزاں کا مسلسل عالم
اس منہ زور جوانی سے بڑا پیار تھا
ہجرتیں لاکھ مجھ کو تڑپائیں پر نایاب
دل کو نکل مکانی سے بڑا پیار تھا
**<<~*~*~*~>>**