کیا روگ پال بیٹھے محبت کے شوق میں
دنیا سے کٹ گئے تری قربت کے شوق میں
گزرے ھیں کتنے لوگ ہمیں روندتے ھوئے
پامال ھو گئے ھیں رفاقت کے شوق میں
خوش کر رہی ھے آتشِ خانہ پڑوس کی
گھر اپنا جل نہ جائے عداوت کے شوق میں
"پھرتے ھیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں"
بدنام لوگ ھو گیے ھیں شہرت کے شوق میں
دیکھ اے عروس شعر وادب اہلِ شوق کو
کیا حال کر لیا تری خدمت کے شوق میں
اب وہ بھی ھم کو جانتے پہچانتے نہیں
رسواھوئے ھیں جن کی وکالت کے شوق میں