محبت ڈائری ھرگز نہیں
کہ جس میں تم لکھو
کل کس رنگ کے کپڑے پہننے
کون سی خوشبو لگانی ھے
کسے کیا بات کہنی ' کون سی کس سے چھپانی ھے
کہاں ' کس پیڑ کے سائے تلے ملنا ھے
اور مل کر پوچھنا ھے
" کیا تمہیں مجھ سے محبت ھے"
یہ فرسودہ سا جملہ ھے
مگر پھر بھی یہی جملہ
دریچوں ' آنگنوں' سڑکوں
گلی کوچوں میں ' چوباروں میں
چوباروں کی ٹوٹی ھوئی سیڑھیوں میں
ھر جگہ کوئی کسی سے کہ رھا ھے
" کیا تمہیں مجھ سے محبت ھے"
محبت ڈائری ھرگز نہیں
جس میں تم لکھو
تمہیں کس وقت' کسے سے ' کس جگہ ملنا ھے
مل کر چھوڑ جانا ھے
کہاں پر کس طرح کی گفتگو کرنی ھے
یا خاموش رھنا ھے
کہاں آنکھیں ملانا ھے ' کہاں پلکیں جھکانا ھے
یا یہ لکھو کہ اب کی بار جب وہ ملنے آئے گا
تو اس کا ھاتھ اپنے ھاتھ میں لے کر
دھنک چہرے پہ روشن' جگمگاتی رقص کرتی
اس کی آنکھوں میں اتر جائیں گے
اور پھر گلشن و صحرا کے بیچوں بیچ
دل کی سلطنت میں خاک اڑائیں گے
بہت ممکن ھے وہ عجلت میں آئے
اور تم اسکا ھاتھ ' ھاتھوں میں نہ لے پاؤ
نہ آنکھوں ھی میں جھانکو
اور نہ دل کی سلطنت کو فتح کر پاؤ
جہاں پر گفتگو کرنی ھے تم خاموش ھو جاؤ
جہاں خاموش رھنا ھے وہاں تم بولتے جاؤ
نئے کپڑے پہن کر گھر سے نکلو ' میلے ھو جاؤ
کوئی خوشبو لگانے کا ارادہ ھو
تو شیشی ھاتھ سے گر جائے
تم ویران ھو جاؤ
سفر کرنے سے پہلے بے سرو سامان ھو جاؤ
محبت ڈائری ھرگز نہیں ھے
آبِ جو ھے
جو دلوں کے درمیان بہتی ھے
خوشبو ھے
کبھی پلکوں پہ لہرائے تو انکھیں ھنسنے لگتی ھیں
جو آنکھوں میں اتر جائے
تو منظر اور پسِ منظر میں
شمعیں جلنے لگتی ھیں
کسی بھی رنگ کو چھو لے
وھی دل کو گوارہ ھے
یہ جس مٹی میں گھل جائے
وہی مٹی ستارہ ھے





" سلیم کوثر