Results 1 to 4 of 4

Thread: Baikran Kainat Ka Nazara

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Mar 2012
    Location
    Pakistan
    Posts
    4
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Rep Power
    0

    Default Baikran Kainat Ka Nazara

    بیکراں کائنات کا کنارا

    میں بھی انہی Ú©ÛŒ طرØ+ ایک بھٹکا، ناراض اور جھنجھلایا ہوا فنکار تھا۔ مجھے لگتا تھا جیسے مجھھ سا مصور کوئی پیدا نہ ہوا ہو گا۔ جب میں اپنے رنگ اٹھائے کینوس Ú©Û’ سامنے کھڑا ہوتا تو اردگرد Ú©ÛŒ ساری کائنات معدوم ہو جاتی۔ الوہی شبیہوں اور آفاقی رنگوں کا ایک طوفانِ عظیم مجھے بھگونے لگتا۔ میں اس سمندر میں گھاس Ú©Û’ تنکے Ú©ÛŒ طرØ+ بہتا رہتا اور کینوس پر تصویریں بکھرتی جاتیں۔ کبھی کبھی تو کوئی موج مجھے اتنی گہرائی میں Ù„Û’ جاتی جہاں یہ سارا سمندر ہی معدوم ہوتا نظر آتا۔ Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” جہاں سراب Ø+قیقت میں Ú©Ú†Ú¾Ú¾ اس طرØ+ پیوست ہو جاتے کہ میرا یقین اپنے آپ پر سے بھی اٹھنے لگتا۔ ایک جگہ جہاں مجھے خبر ہوتی کہ گھاس کا ٹکڑا سمندر میں نہیں تیرتا ہے بلکہ سمندر اس گھاس Ú©Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ میں تیرتا ہے۔ مجھے اپنا آپ بہت طاقتور Ù…Ø+سوس ہونے لگتا۔ شائید انہی لمØ+ات میں کسی Ù†Û’ ‘‘انا الØ+ق’’کا نعرہ لگایا ہو گا۔ مگر یہ مقا...مِ قیام نہیں ہے۔ یہ تو عذاب دی گئی بستیوں Ú©ÛŒ مانند ہے جہاں سے استغفار پڑھتے ہوئے تیز تیز قدم اٹھاتے گذر جانے کا Ø+Ú©Ù… ہے۔

    اور ایسے نشہ آور لمØ+ات میں Ø+Ú©Ù… Ú©ÛŒ پروا کون کرتا ہے؟ مگر میں یہاں سے کبھی آگے نہ جا پاتا۔ مجھے اچھی طرØ+ معلوم تھا کہ یہاں سے آگے جانا بہت ممکن ہے مگر کوئی ‘‘میں’’ یہاں سے آگے نہیں جا سکتا۔ یہ وہ بوجھھ ہے جسے اتار کر آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ اور وہ جو اسے بوجھھ نہیں اپنی Ø+قیقت سمجھتے ہیں ان Ú©Û’ لئے یہی کائنات کا کنارا ہے Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” Û”Û”Û”Û”Û”Û” ایک بیکراں کائنات کا کنارا۔ عجیب مھمل سی بات ہے۔ پر یہ بات میں اس وقت نہیں سمجھتا تھا کہ Ø+دیں کائنات Ú©ÛŒ نہیں مخلوقات Ú©ÛŒ ہوتی ہیں

    سمندر مچھلیوں Ú©ÛŒ Ø+د ہے، آسمانِ بالا شیاطین Ú©ÛŒ Ø+د ہے، سدرۃ المنتہی جبرئیل Ú©ÛŒ Ø+د ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ”Û” اور وہ جس Ú©Û’ پاس ہر Ø+د سے گذر جانے Ú©ÛŒ طاقت ہے ایک ‘‘میں’’ سے چپکا بیٹھا ہے۔

    واپسی Ú©Û’ سفر کا کیا لکھوں؟ آپ اپنی آنکھوں Ú©Û’ سامنے ایک چھوٹے سے گھاس Ú©Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ سے سمندر پھوٹتے دیکھتے ہو۔ اتنا پانی کہ جو بڑھتے بڑھتے گھاس Ú©Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ú©Ùˆ بھی اپنی آغوش میں Ù„Û’ Ù„Û’ اور پھر اسے چلائے پھرے۔ کبھی جو تغیانیوں میں لمØ+ہ بھر کا توقف ہوتو یہ ٹکڑا سطØ+ پر نمودار ہوتا ہے۔ Ú©Ú†Ú¾Ú¾ اس طرØ+ کہ اس Ú©Û’ ساتھھ وہ کائی لپٹی ہے جو سمندر Ú©ÛŒ تہہ میں جمی ہوتی ہے۔ وہ اسے ایک اعزاز Ú©ÛŒ مانند لپٹائے ہوئے پھرتا ہے اور دنیا سوچ میں Ù¾Ú‘ جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ”۔۔۔۔۔ایک ادنی سا گھاس کا تنکا اور یہ معراج کہ پاتال سے ہو آیا ہو۔ دنیا Ú©Û’ لئے تو اتنی Ø+قیقت ماننا بھی آسان نہیں۔ اب انہیں کیسے بتائیں کہ سمندر کہاں سے پھوٹا؟ کون یقین کرے گا ایسی باتوں پر؟ تو میں انہیں صرف وہی بتاوں گا جسے وہ آسانی سے سمجھھ سکیں۔ میں بڑی شوخی سے اس کائی Ú©Ùˆ اوڑھے ہوئے پھروں گا اور مجھے ایک زندگی کیلئے ضروری تقدس ملتا رہے گا۔

    سید اسد علی Ú©ÛŒ کتاب ‘‘شہرِ Ø+قیقت میں کہانی لکھنا ’’ سے ایک اقتباس

    LikeUnlike · ·
    Last edited by Hidden words; 06-08-2012 at 09:30 PM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •