جہاں تک پاکستان کے اسٹریٹیجک محل وقوع کا تعلق ہے،تو روس اور چین کی راہ روکنے کے لیے امریکہ کے یوریشیا (Eurasia) میں داخلے کا تمام تر دارومدار پاکستان پر ہے ، کیونکہ پاکستان کی حیثیت وسط ایشیائی ریاستوں کے دروازے کی سی ہے۔ علاوہ ازیں شمال میں وسط ایشیائی ریاستوں سے اورجنوب میں آبنائے ہرمز سے، گزرنے والے مشرقِ وسطیٰ کے تیل کی محفوظ ترسیل کا انحصار اس بات پر ہے کہ پاکستانی ریاست امریکہ کے سامنے ایک نرم اور اطاعت گزار ریاست ہو۔ آج ہمیں جس کی ضرورت ہے وہ ایک مخلص قیادت ہے جو پاکستان کے اسٹر یٹیجک محلِ وقوع اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے اثر ورسوخ کو سرحدوں سے باہر تک پھیلا دے اور خطے میں امریکہ کے مفادات کے تحفظ کی بجائے امت کے مفادات کا تحفظ کرے۔
جہاں تک آپ میں سے اُن لوگوں کا تعلق ہے جو یہ کرگزرنے کے لیے تیار نہیں کیونکہ خلافت کے قیام کی کوشش ان کے دنیاوی مفادات کے کھوجانے کا باعث بن سکتی ہے ، وہ مفادات جو انہوں نے اِس ادارے کے ذریعے حاصل کیے ہیں یا اپنی ریٹائرمنٹ پر حاصل کریں گے ؛توہم ان سے کہتے ہیں کہ کیاآپ لوگوں کے لیے کرپٹ حکمرانوں کو ہٹانے کی اہمیت کہ جو امت کی موجودہ ابتر صورتِ حال ،خونریزی اورپاکستان اور اس کی افواج کی تباہی کی وجہ ہیں ،ان حکمرانوں کی طرف سے مہیا کیے گئے مادی مفادات سے بھی کم ہے؟ وہ مادی مفادات کہ جنہیں آپ لوگوں کی وفاداری کو خریدنے اور برقرار رکھنے کے لیے سستی رشوت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شاید آپ کے دلوں میں اس وقت اللہ کا خوف امڈ آئے گا جب آپ یہ جان جائیں گے کہ آپ جو کچھ بھی کر لیں،ایک دن آپ نے لازماً اپنی قبر میں اترنا ہے۔ اور آپ کو اپنا مال و دولت،زمین و جائیداد اور باغات سب کچھ یہیں چھوڑ کر جانا ہو گا:
کَمْ تَرَ کُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o وَّزُرُوْعٍ وَّمَقَامٍ کَرِیْمٍ o وَّنَعْمَۃٍ کَانُوْا فِیْھَا فٰکِھِیْنَ o کَذٰ لِکَ قف وَاَوْرَثْنٰھَا قَوْمًا اٰخَرِیْنَ o فَمَا بَکَتْ عَلَیْھِمُ السَّمَآءُ وَالْاَرْضُ وَمَا کَانُوْا مُنْظَرِیْنَ
''وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے ۔ اورآرام کی وہ چیزیں جن میں وہ عیش کر رہے تھے ۔ اسی طرح ہوا اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا ۔ سو نہ تو ان پر آسمان رویا اور نہ ہی زمین ، اور نہ ہی انہیں مہلت ملی‘‘(الدخان:25تا29)
اے افسران!
گذشتہ سالوں کے دوران ہم بے شمار بیانات اور مضامین کے ذریعے آپ کو خبردار کر چکے ہیں ،جن سے آپ بخوبی آگاہ ہیں، اس حد تک کہ آپ ہمارے نشر کر دہ بیانات اور مضامین کے ہر جملے اور ہرلفظ پر نظر رکھتے ہیں۔ آپ نے ہماری اس وارننگ کو نظر انداز کر دیا تھا جب ہم نے اپنے بیانات کے ذریعے آپ کو بتایا تھا کہ آپ کی غدار قیادت مشرقی اور مغربی سرحدوں کے متعلق پالیسی کو اُلٹے رخ تبدیل کرنے کی اجازت دینے جا رہی ہے ۔ آپ نے ہماری اس وارننگ کوبھی نظر انداز کر دیا تھاجب ہم نے آپ کو خبردار کیا تھا کہ آپ کی غدار قیادت پاکستان کی سرزمین پر امریکی انٹیلی جنس کارندوں کو کھلم کھلا کام کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔ پانچ سال قبل آپ نےاس وارننگ کوبھی نظر انداز کر دیا جب ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ آپ کی غدار قیادت نے ڈرون حملوں کی خفیہ طور پر اجازت دے دی ہے جبکہ عوام کے سامنے وہ ان حملوں کی مذمت کرتی ہے۔ اور ایک سال قبل آپ نے ہماری وارننگ پر کان نہیں دھرا کہ امریکہ ہمارے شہروں میں یک طرفہ کاروائی کی صلاحیت رکھتا ہے ،جیسا کہ پھر ایبٹ آباد حملے میں ظاہر ہوگیا۔
توکیا آپ آج ہماری وارننگ پر دھیان نہیں دیں گے جب کہ ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں آپ کی غدار قیادت ہمارے ایٹمی اثاثے امریکہ کے حوالے کر دے گی؟ تو اگر ایک دن امریکہ نے پاکستان کے ایٹمی اثاثہ جات کو کنٹرول میں لینے کے لیےیک طرفہ کاروائی کا آغاز کیا ،جبکہ کیانی پہلے ہی امریکیوں کو ایسی یک طرفہ کاروائیوں کے قابل بنا چکا ہے، تو کیا آپ ایک مرتبہ پھر خاموش رہیں گے اور حیرت ظاہرکرنے پر ہی اکتفاء کریں گے؟ اور کیا آپ ہماری اس وارننگ پر دھیان نہیں دیں گے کہ امریکہ نے کیانی اور شجاع پاشا کے ساتھ مل کر شہرِکراچی کو خون میں نہلا دیا ہےتاکہ امریکہ کی جنگ کو پاکستان کے سب سے بڑی آبادی والے شہر تک پھیلا دیا جائے ، اور پاکستانی افواج کے لیے ایک اور دہانا کھول دیا جائے۔ اگر ایک دن اس جنگ کو ملتان یا اس سے بھی آگے تک پھیلا دیا گیا تو کیا تب بھی آپ حیرت کا اظہار کریں گے اورچُپ سادھے رکھیں گے؟
آپ کے لیے ہرگزجائز نہیں کہ آپ خاموشی اختیار کیے رکھیں جبکہ آپ کی زبانوں نے یہ حلف اٹھایا تھا کہ آپ اس ملک اور اس ملک کے مسلمانوں کا تحفظ کریں گے۔ تو کیا آپ اس عہد کو توڑنے کے جرم کے مرتکب نہیں ہورہے؟ ہم جانتے ہیں اور آپ بھی یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ کے درمیان ایسے مخلص عناصر موجود ہیں ،جنہوں نے اپنی ذمہ داری اور فرض کو پہچانا اور امریکی غلامی کے خلاف آواز بلند کی اور انہیں گرفتار کیا گیا اور ان پر تشدد کیا گیا اور انہیں افواجِ پاکستان سے بے دخل کر دیا گیا۔ انہوں نے نہ صرف اپنا فرض پورا کیا بلکہ وہ قیامت کے دن آپ کے گناہوں سے بھی بری ہوں گے۔ لیکن اے بھائیو! آپ اُس بھاری دن اللہ کے سامنے کیا عذر پیش کریں گے؟
اے افسران !
حل واضح ہے کہ آپ ان کرپٹ اور سیکولر فوجی و سیاسی حکمرانوں اور اس کفریہ استعماری نظام کو اُکھاڑنے اوران کی جگہ شریعت کے قیام کے ذریعے اللہ کے قوانین کو نافذ کرنے میں مجاہدین کے ساتھ مل کرکام کریں۔ شریعت کے ذریعے ہی آپ اس قابل ہوں گے کہ آپ امتِ مسلمہ کو وحدت بخشیں، لوگوں کے حقوق کو پورا کریں ، دولت کی عادلانہ تقسیم قائم کریں اور افواج کو واپس ان کے بنیادی کام کی طرف لائیں کہ وہ مسلمانوں کی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت کرے اور خطے سے بیرونی تسلط کا خاتمہ کرے۔ شریعت کا قیام آپ پر فرض ہے اور اگر آپ نے اس فرض کو پورا کیا تو ربِ کائنات کی رضامندی آپ کی منتظر ہے، جس سے بڑھ کر کوئی اورچیز نہیں۔ اگر آپ نے دیر کی اور منہ پھیرا تو تمام امت قیامت کے دن آپ کے خلاف گواہی دے گی کیونکہ آپ نے امت کے مسائل کے حل سے رُوگردانی کی۔