حضرت دائود طائی رحمة اللہ علیہ
تیرا کونسا چہرہ تھا جو خاک نہ ملا اور کون سی آنکھ تھی جو زمین دفن نہیں ہوئی....
یہ شعر سنتے ہی آپ کے قلب پر ایک چوٹ لگی حالت غیر ہوگئی اور دنیا کی بے ثباتی کا نقش آپ کے قلب پر منقش ہوگیا۔ حضرت امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کی خدمت میں پہنچے تو چہرے کا رنگ فق تھا انہوں نے حیران ہوکر پوچھا دائود یہ کیا حالت ہے فرمایا یہ بات ہوئی اور میرا دل دنیا کی طرف سرد ہوگیا پھر بولے میرے اندر کوئی ایسی چیز پیدا ہوگئی ہے کہ کچھ سمجھ نہیں آتا۔ حضرت امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ نے فرمایا بہتر ہے اب تم یادالٰہی میں رہو اور دنیاوالوں سے اعراض برتو‘ چنانچہ آپ خانہ نشیں ہوگئے اور دن رات عبادت الٰہی میں بسر کرنے لگے۔
حضرت دائود طائی رحمة اللہ علیہ کے ارشادات عالیہ
فرمایا دنیا سے روزہ رکھ اور آخرت سے افطار کر اور موت کو عید سمجھ اور لوگوں سے اس طرح بھاگ جس طرح کہ شیر سے بھاگتے ہیں۔
ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے کوئی نصیحت کیجئے فرمایا اپنی زبان کی پوری طرح حفاظت رکھ اور بے ضرورت بات نہ کہہ‘ فرمایا تنہائی اختیار کرو اور اگر ممکن ہوتولوگوں سے دل نہ لگا۔
ایک اور شخص نے آپ سے وصیت کی استدعا کی تو آپ نے فرمایا کہ تو جتنی سعی دنیا میں اپنا رتبہ بلند ہونے کیلئے کرتا ہے کم ازکم اتنی سعی آخرت میں اپنا رتبہ بلند کرنے کیلئے بھی ضرور کر۔
فرمایا جو شخص دوسروں کو تو توبہ و اطاعت کی ہدایت کرتا ہے اور خود اس ہدایت پر عمل نہیں کرتا اس کی مثال ایسی ہے کہ شکار تو خود کرے اور کباب دوسروں کو نصیب ہوں۔
حضرت جنید رحمة اللہ علیہ کی روایت کے مطابق آپ نے حجامت کی اجرت حجام کو ایک دینار عطا کی لوگوں نے اس پر اعتراض کیا اور کہنے لگے محض ایک حجامت کی اجرت میں حجام کو ایک دینار دینا اسراف ہے فرمایا: ہرگز یہ اسراف نہیں مروت ہے اور جس میں مروت نہیں اس کی عبادت اللہ قبول ہی نہیں کرتا۔؟؟؟؟؟؟