~ کائنات کا سب سےبڑا تØ+ÙÛ â™¥~
مسجد ٠نبوی کےصØ+Ù† میں بیٹھ کر گنبد ٠خضریٰ Ú©Ùˆ تکتےرÛناسرمد کا سب Ø³Û’Ù¾Ø³Ù†Ø¯ÛŒØ¯Û Ø¹Ù…Ù„ تھا۔ ÙˆÛ Ø¬Ø¨ سےاپنے آقا Ú©Û’Ø´Ûر میں آیاتھا اس نےنماز اور درود Ú©Û’Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø§ÙˆØ±Ú©Ø³ÛŒ Ø´Û’Ú©ÛŒ طر٠دھیان ÛÛŒ Ù†Û Ø¯ÛŒØ§ تھا۔ Ûوٹل میں کپڑےبدلنےیا غسل کےلئےجاتا ÙˆØ±Ù†Û Ø§Ø³ کا سارا وقت ÙˆÛیں گزرتا۔
Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’Ø+بیب Ú©Û’Ø+ضور Ø+اضر ÛÙˆ کر اس نےجو کی٠پایا تھا‘ اس کا اظÛار Ù„Ùظوں میں ممکن ÛÛŒ Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” دل Ú©ÛŒ دھڑکنیں زبان کےساتھ صدا دیتی Ûوئی‘ د رود شری٠کےورد میں شامل رÛتیں۔ ایک Ù…ÛÚ© تھی جو اسےÛر طر٠رقصاں Ù…Ø+سوس Ûوتی۔ ایک نور تھا جو Ûر شےپر Ù…Ø+یط نظر آتا۔ ایک سکون تھا جو اسےÛوائوں میں تیرتا ملتا۔ آنکھیں بند کرتا تو اجالےبکھر جاتی۔ پلکیں وَا کرتا تو قوس قزØ+ کےرنگ Ú†Ú¾Ù„Ú© پڑتی۔ آقا کا خیال آتا تو نظر اشکوں سےوضو کرنےلگتی۔ واپس جانےکا خیال آتا تو جگر میں ایک ٹیس سی آنکھ کھول لیتی۔ مگر ‘ Ûر ایک Ú©ÛŒÙیت میں مزا تھا۔ ایک لذت تھی۔ درد بھی اٹھتا تو سرور آمیز لگتا۔
آخری دن تھا جب ÙˆÛ Ø¯Ø±Ø¨Ø§Ø± ٠نبوی میں ÛØ¯ÛŒÛ Ø¯Ø±ÙˆØ¯ Ùˆ سلام پیش کرنےکےبعد دعا کےلئےÛاتھ اٹھائےکھڑا تھا۔ زبان Ú¯Ù†Ú¯ تھی۔ لب کانپ رÛےتھےاور دعا کےالÙاظ Ú©Ûیں Ú¯Ù… ÛÙˆ چکےتھی۔
کتنی ÛÛŒ دیر گزر گئی۔ اس Ú©Û’ آنسو تھم ÛÛŒ Ù†Û Ø±Ûےتھے۔ ÛÚ†Ú©ÛŒ بندھ گئی تو ÙˆÛ Ú©Ú¾Ú‘Ø§ Ù†Û Ø±Û Ø³Ú©Ø§Û” آÛØ³ØªÛ Ø³Û’ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ø¨ÛŒÙ¹Ú¾ گیا۔چÛØ±Û Ûاتھوں میں چھپا لیا اور سسکنےلگا۔
â€Ù…یرے آقا Û” میرےمولا ۔میں کیا مانگوں؟ کوئی طلب ÛÛŒ Ù†Ûیں رÛی۔ آپ کےدر پر آ گیا۔ اب اور کیا چاÛوں؟ کس کےلئےچاÛوں؟“
اور â€Ú©Ø³ کےلئے“ کےالÙاظ پر ایک دم اس کےتصور میں ایک Ú†ÛØ±Û Ø§Ø¨Ú¾Ø±Ø§Û”
â€Ûاں۔ اس کےلئےسÙÚ©Ú¾ عطاکیجئے۔ “ دل سےایک بار پھر Ù…ÛÚ© Ù†Ú©Ù„ÛŒ Û”
â€Ø§Ù¾Ù†Û’لئےبھی تو Ú©Ú†Ú¾ مانگ پگلے۔“ ایک سرگوشی نےاسےچونکا دیا۔ اس نےادھر ادھر نظر دوڑائی۔جس Ú©ÛŒ صدا تھی‘ ÙˆÛ Ú©Ûیں نظر Ù†Û Ø§Ù“ÛŒØ§Û”Ù„ÙˆÚ¯ اس سےدور دور تھے۔
â€Ø§Ø³ در پر آ کر Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ù…Ø§Ù†Ú¯Ù†Ø§ بد نصیبی ÛÛ’Û” Ú©Ú†Ú¾ مانگ Ù„Û’Û” Ú©Ú†Ú¾ مانگ لے۔“ کوئی اسےاکسا رÛا تھا۔ اسےسمجھا رÛا تھا۔ مگر کون؟ اس نےبار بار تلاش کیا۔ کوئی دکھائی Ù†Û Ø¯ÛŒØ§Û”ØªÚ¾Ú© کر اس نےسر جھکا لیا اور آنکھیں موند لیں۔
â€Ú©ÛŒØ§ مانگوں؟“ اب ÙˆÛ Ø®ÙˆØ¯ سےسوال کر رÛا تھا۔â€Ú©ÛŒØ§ مانگوں؟ کیامانگوں؟“ اس کا رواں رواں پکار رÛا تھا۔پھر Ø¬ÛŒØ³Û’ÛŒÛ Ø³ÙˆØ§Ù„ جواب میں بدل گیا۔اسےاپنی زبان پر اختیار Ù†Û Ø±Ûا۔ اپنی طلب پر اختیار Ù†Û Ø±Ûا۔ اپنے آپ پر اختیار Ù†Û Ø±Ûا۔
â€Ù…یرے آقا Û” میں خام ÛÙˆÚºÛ” ناکام ÛÙˆÚºÛ” Ù…Ø¬Ú¾Û’ÙˆÛ Ø¯ÛŒØ¬Ø¦Û’Û” ÙˆÛ Ø¹Ø·Ø§ کیجئےجو مجھےکامیاب کر دے۔“
ان الÙاظ کےادا ÛوتےÛÛŒ جیسےاس Ú©ÛŒ زبان پر تالا Ù„Ú¯ گیا۔ اس کا سارا جسم Ûلکا ÛÙˆ گیا۔ Ûوا سےبھی Ûلکا۔ ÙˆÛ Ø¨Û’ÙˆØ²Ù† ÛÙˆ گیا۔ اس نےبات ان Ú©ÛŒ مرضی Ù¾Û Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دی تھی جنÛیں Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’Ø§Ù¾Ù†Ø§ Ø+بیب بنایا اور لوØ+ Ùˆ قلم پر تصر٠عطا کر Ø¯ÛŒØ§Û”Ù…Ø§Ù†Ú¯Û’Ø³Û’Ù„ÙˆÚ ¯ من Ú©ÛŒ مرادیں پاتےÛیں۔ بÙÙ† مانگے‘ اپنی مرضی Ø³Û’ÙˆÛ Ú©ÛŒØ§ عطا کر دیں‘ کون جان سکتا Ûے؟سرمد Ù†Û’Ù†Ùع کا سودا کر لیا تھا۔ ایسےنÙع کا سودا‘ جس کےلئےاس کےپلےصر٠اور صر٠عشق کا زر تھا۔ عشق۔۔۔ جس سےاس کا ازلی Ùˆ ابدی تعلق ظاÛر ÛÙˆ چکا تھا۔ عشق Û”Û”Û” جس نےاسےÛجر Ùˆ Ùراق Ú©ÛŒ بھٹی میں تپا کر کندن بنانےکی ٹھان Ù„ÛŒ تھی۔
اپنے آقا Ùˆ مولا کےدر کےبوسےلیتا Ûوا ÙˆÛ Ù…Ø³Ø¬Ø¯ ٠نبوی سےرخصت Ûوا۔ Ú†ÙˆÚ©Ú¾Ù¹ Ú©Ùˆ چوم کر دل Ú©Ùˆ تسلی دی۔ Ø+دود Ù Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ø³Û’Ù†Ú©Ù„Ù†Û’Ø³Û’Ù¾ÛÙ„Û’ خاک Ù Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ù¾Ø± Ø³Ø¬Ø¯Û Ú©ÛŒØ§Û” اسےÛونٹوں اور ماتھےسےلگایا۔ پھر مٹھی بھر ÛŒÛ Ù¾Ø§Ú©ÛŒØ²Û Ù…Ù¹ÛŒ ایک رومال میں باندھ کر اپنی اوپر Ú©ÛŒ جیب میں رکھ لی۔ اس Ú©Û’Ù„Ø¦Û’ÛŒÛ Ú©Ø§Ø¦Ù†Ø§Øª کا سب سےبڑا تØ+ÙÛ ØªÚ¾Ø§Û”
عشق کا قاÙ
سرÙراز اØ+مد راÛÛŒ