Results 1 to 9 of 9

Thread: Yahan Kabhi Roshni Rehti Thi

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Jun 2010
    Location
    Jatoi
    Posts
    59,925
    Mentioned
    201 Post(s)
    Tagged
    9827 Thread(s)
    Rep Power
    21474910

    Default Yahan Kabhi Roshni Rehti Thi


    یہاں کبھی روشنی رہتی ØªÚ¾ÛŒÛ”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û Û”Û”Û”Û”Û”

    وہ اگست Ú©ÛŒ اِک رات تھی۔نجانے کتنے پتنگے میری بوسیدہ سی Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ سے Ù„Ú¯Û’ بیٹھے تھے۔ان مبہوت تماشائیوں Ú©ÛŒ مانند جو تھیٹر Ú©ÛŒ بتیاں جلنے پر بھی اپنی نشستوں پہ جمے رہتے ہیں۔لوگ ان Ú©Û’ اردگرد چپس Ú©Û’ پیکٹ، پیپسی Ú©Û’ خالی کین اکٹھے کرتے ہیں لیکن وہ بے Ø+س Ùˆ Ø+رکت گویا ایک ختم ہوئے کھیل سے جڑے رہتے ہیں۔

    کون ان پتنگوں کو سمجھائے کہ اس بوسیدہ سی کھڑکی سے پرے کوئی روشنی نہیں ہے۔ہاں روشنی کا شائیبہ ہے۔۔۔۔۔۔ایک پرانا بورڈ ہے جس پر کسی نے چاقو سے کھو د کر لکھا ہے

    ’’یہاں کبھی روشنی رہتی تھی۔
    یہاں کبھی روشنی بہتی تھی‘‘

    اس سے پہلے کہ ان لفظوں سے پھوٹتی ٹھنڈک تمہیں یخ بستہ کر دے ۔میری مانو تو دور چلے جاؤ۔اندھیرے کی گود اس سے تو مہرباں ہو گی۔

    سید اسد علی کی کتاب ‘‘جونک اور تتلیاں’’سے ایک اقتباس
    Last edited by Hidden words; 05-08-2012 at 07:51 PM.





    تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
    کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •