کیسی Ù…Ø+بت ØŸ کیسا عشق ØŸ
تØ+ریر : شرر جی
آج کاÙÛŒ دنوں Ú©Û’ بعد میں اتنی Ú¯Ûری نیند سویا تھا۔ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ Ú©Ú†Ú¾ Ø¹Ø±ØµÛ Ø³Û’ میں بےخوابی کا شکار رÛا تھا۔ رات رات بھر نیند نا آتی۔ اور کئی راتیں تو ایسی بھی تھیں Ú©Û Ø¬Ùˆ جاگ کر گزر گئیں تھیں۔ مگر آج جانے کیا تھا Ú©Û Ù…ÛŒÚº رات ڈھائی بجے تک تو کروٹیں لیتا رÛا مگر پھر جانے کب آنکھ Ù„Ú¯ گئی پتا ÛÛŒ Ù†Ûیں چلا۔ اور ابھی صبØ+ صادق Ú©ÛŒ Ù¾ÛÙ„ÛŒ اذان Ù†Ûیں Ûوئی تھی۔ Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ میرے کمرے کا Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ø¨Ø±ÛŒ طرØ+ سے پیٹ رÛا تھا۔ دستک Ú©ÛŒ آواز اتنی تیز تھی Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ûڑبڑا کر اٹھ بیٹھا ‘ کون ÛÛ’ بھئی میں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ ناگواری سے دریاÙت کیا۔ اور جواباََ ایک مانوس سی آواز Ù†Û’ میرے کان Ú©Û’ پردوں Ú©Ùˆ چھوا -------------- ارے شرر Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾ÙˆÙ„Ùˆ یار کیا بےÛوشی میں دھت Ù¾Ú‘Û’ رÛتے ÛÙˆÛ” Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾ÙˆÙ„Ùˆ جلدی سے -------------- ارے یار Ûوا کیا ÛÛ’ØŸ تم ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø¨Û’ وقت ÛÛŒ ٹپکتے ÛÙˆÛ” سو جاؤ جا کر صبØ+ بات ÛÙˆÚ¯ÛŒ -------------- Ù†Ûیں یار شرر ابھی بات ÛÙˆÚ¯ÛŒ Û” Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾ÙˆÙ„Ùˆ ÙˆØ±Ù†Û Ù…ÛŒÚº Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û ØªÙˆÚ‘ کر اندر آجاؤں گا -------------- یار کیا Ú©Ù…ÛŒÙ†Û Ù¾Ù† ÛÛ’Û” ابے Ú©Ú†Ú¾ شرم کرو رات Ú©Û’ اس Ù¾Ûر الو جاگتے Ûیں سو جاؤ دیکھو ساری انسانیت ÛÛŒ سوئی Ûوئی ÛÛ’ Û” Ø§ÙˆÛ Ø³ÙˆØ±ÛŒ ساری خلقت ÛÛŒ سوئی Ûوئی ÛÛ’-------------- Ûاں تو انسان سوتے Ûیں تو کیوں سویا Ûوا ÛÛ’ØŸ ویسے تو روز رات رات بھر جاگتے ÛÙˆ اور مجھے بھی سونے Ù†Ûیں دیتے Ûواور آج مجھے انسانیت کا درس دے رÛÛ’ ÛÙˆÛ” اٹھ جاؤ ÙˆØ±Ù†Û Ù…ÛŒÚº Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û ØªÙˆÚ‘ کر اندر آجاؤں گا -------------- اگر میں تھوڑی سی بھی اور دیر کرتا تو اس کمینے Ù†Û’ سچ Ù…Ú† میں ÛÛŒ میرا Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û ØªÙˆÚ‘ کر اندر آجانا تھا۔ جی جناب ÛŒÛ ÙˆÛÛŒ Ûیں آپ Ú©Û’ جانے Ù¾Ûچانے مسٹر "Ù"Û” بتاؤ کیا کام ÛÛ’ جناب Ú©Ùˆ رات Ú©Û’ اس Ù¾Ûر -------------- یار شرر تجھے Ù†Ûیں پتا باÛر کیا Ûوا ÛÛ’ØŸ -------------- کیا Ûوا ÛÛ’ میں Ù†Û’ Ø+یرانگی سے پوچھا؟ -------------- تجھے واقعی Ù†Ûیں پتا؟ یا جان بوجھ کر معصوم بننے Ú©ÛŒ کوشش کر رÛÛ’ ÛÙˆ -------------- Ø§ÙˆÛ Ø®Ø¯Ø§ Ú©Û’ بندے تو میرا توا لگانے آیا ÛÛ’ رات Ú©Û’ اس Ù¾Ûر جا Ú©Ûیں جا کر سو جا۔ یا پھر ایسا کر میرے ساتھ والے پلنگ پر ÛÛŒ براجمان Ûوجا۔ اور خدا Ú©Û Ù„Ø¦Û’ مجھے بھی سونے دے۔ Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÛŒ ڈاکٹر صاØ+ب ناراض Ûیں مجھ سے Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û ØªÙˆ اپنا دھیان Ù†Ûیں رکھتا۔ وقت پر سوتا Ù†Ûیں Ûے‘ وقت پرکھاتا Ù†Ûیں ÛÛ’ ‘ Ûر کام بے وقت کرتا ÛÛ’Û” اور اگر آج ڈاکٹر صاØ+ب Ú©ÛŒ درخواست پر عمل ÛÙˆ ÛÛŒ رÛا ÛÛ’ تو جناب Ú©Ùˆ کوئی تکلی٠ÛÙˆ رÛÛŒ ÛÛ’ -------------- یار شرر تجھے واقعی Ù†Ûیں پتا۔ بڑا اÙسوس ÛÛ’ تجھ پر یار۔ Ú©Ù„ Ú©Ùˆ اپنے پروردگار Ú©Ùˆ کیا Ù…Ù†Û Ø¯Ú©Ú¾Ø§Ø¦Û’ گا۔ Ú©Ú†Ú¾ شرم کر یار تیرے Ûمسائے میں موت واقع ÛÙˆ گئی ÛÛ’ اور تجھے نیند Ú©ÛŒ سوجھ رÛÛŒ ÛÛ’ -------------- میں ÛŒÛ Ø³Ù† کر شاکڈ ÛÙˆ گیا۔ کتنی دیر تک میرے Ù…Ù†Û Ø³Û’ کوئی الÙاظ نا Ù†Ú©Ù„Û’ Ú©Û Ù…ÛŒÚº آخر اسے کیا جوا دوں۔ میں اپنے ÛÛŒ اندر شرم سے پانی پانی ÛÙˆ کر Ø±Û Ú¯ÛŒØ§ تھا۔ کاÙÛŒ دیر گزر جانے Ú©Û’ بعد میرے Ù…Ù†Û Ø³Û’ Ø§Ù†Ø§Ù„Ù„Û ÙˆØ§Ù†Ø§ Ø¹Ù„ÛŒÛ Ø±Ø§Ø¬Ø¹ÙˆÙ† Ú©Û’ کلمات Ù†Ú©Ù„Û’Û” کون Ùوت Ûوا ÛÛ’ -------------- یار اپنے باسط بھائی کا بیٹا عبدالقادر Ùوت Ûوگیا ÛÛ’ -------------- Ù†Ûیں کر یار Û”Û”Û”Û” اسے کیا Ûوا ÛÛ’ØŸ -------------- Ûوئے کا تو مجھے بھی Ù†Ûیں پتا میں بھی شور سن کر باÛر نکلا تھا تو پتا چلا Ú©Û Ø¨Ø§Ø³Ø· صاØ+ب کا لڑکا انتقال Ùرما گیا ÛÛ’ تو میں Ù†Û’ سوچا Ú©Û ØªØ¬Ú¾Û’ بھی جگا دوں ویسے تو بڑا سوشل بنا پھرتا ÛÛ’Û” اور تیرے ساتھ والے گھر میں موت واقع ÛÙˆ گئی ÛÛ’ اور تجھے Ú©Ú†Ú¾ خبر ÛÛŒ Ù†Ûیں -------------- یار میں ÙˆÛ ÚˆØ§Ú©Ù¹Ø± صاØ+ب Ú©ÛŒ ناراضگی سے بچنے Ú©Û’ لئے سلیپنگ پلز کا ایک چوتھائی Ø+ØµÛ Ù„Û’ کر سو گیا تھا۔ اس لئے مجھے شور سنائی Ù†Ûیں دیا۔ Ú†Ù„ اٹھ باÛر چلتے Ûیں۔ پتا کرتے Ûیں کیا Ûوا ÛÛ’ عبدالقادر Ú©ÙˆÛ” ابھی شام Ú©Ùˆ ÛÛŒ تو مجھ سے Ù¾Ú‘Ú¾ کر گیا تھا اور ایسا کوئی بیمار بھی Ù†Ûیں تھا۔ باسط صاØ+ب میرے پڑوس میں رÛتے Ûیں اور ان کا ایک ÛÛŒ بیٹا تھا عبدالقادر۔ چار بیٹیوں Ú©Û’ بعد Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ باسط انکل Ú©ÛŒ سنی تھی۔ اور Ù…Ø§Ø´Ø§Ø¡Ø§Ù„Ù„Û Ø¨Ûت ÛÛŒ پیارا بیٹا تھا عبدالقادر۔ مگر اس بیچارے Ú©Ùˆ Ûوا کیا تھا۔ میری سمجھ سے باÛر تھی ÛŒÛ Ø¨Ø§ØªÛ” میں اپنے بستر سے اٹھا اور "Ù" کا بازو Ù¾Ú©Ú‘Û’ اسے کمرے سے Ù„Û’ کر باÛر آگیا۔ باÛر Ú¯Ù„ÛŒ میں Ù…Ø+Ù„Û’ Ú©Û’ باقی لوگ بھی جمع ÛÙˆ رÛÛ’ تھے۔ میں اور "Ù" دونوں شبیر صاØ+ب Ú©Û’ پاس جاکر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ گئے۔ ÛŒÛ Ø¨Ø§Ø³Ø· صاØ+ب Ú©Û’ چھوٹے بھائی Ûیں۔ جب میں ان Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ لگا تو ÙˆÛ Ø¨ÛŒÚ†Ø§Ø±Û’ پھوٹ پھوٹ کر رونے Ù„Ú¯Û’Û” میرے بھائی Ú©Û’ گھر Ú©Ùˆ Ø¢Ú¯ Ù„Ú¯ گئی۔ دیکھو کیا Ûوگیا ÛÙ… تو لٹ گئے۔ میں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ Ø+ÙˆØµÙ„Û Ø¯ÛŒØ§Û” Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ø±ÛŒÙ… Ú©Û’ Ûر کام میں مصلØ+ت Ûوتی ÛÛ’Û” جو Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ùˆ منظور صبر سے کام لیں۔ انکل Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ùˆ ÛŒÛÛŒ منظور تھا۔ ÛÙ… لوگ ابھی Ú¯Ù„ÛŒ ÛÛŒ میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ تھے Ú©Û Ø§ÛŒÙ…Ø¨ÙˆÙ„ÛŒÙ†Ø³ میں لاش گھر Ø¢ گئی تھی۔ اور ایمبولینس Ú©Û’ پیچھے ایک پولیس وین بھی تھی۔ جسے دیکھ کر میرے دل میں کھٹکا Ûوا مگر Ûمارے "Ù" صاØ+ب تو سنتری بادشاÛÙˆÚº Ú©Û’ پاس جا کر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ گئے اور خوش گپیوں میں مصرو٠Ûوگئے۔ مجھے پریشانی سی لاØ+Ù‚ ÛÙˆ گئی تھی Ú©ÛŒ ماجرا کیا ÛÛ’Û” عبدالقادر Ú©ÛŒ ابھی عمر ÛÛŒ کیا تھی ØµØ±Ù Ø³ØªØ±Û Ø³Ø§Ù„ اور Ú©Ú†Ú¾ دنوں تک اس Ú©Û’ نویں جماعت Ú©Û’ پیپر بھی شروع Ûونے والے تھے۔ اور کبھی کبھی ÙˆÛ Ø±ÛŒØ§Ø¶ÛŒ کا کوئی سوال سمجھنے میرے پاس آجایا کرتا تھا۔ سچ میں مجھے ابھی تک صØ+ÛŒØ+ طرØ+ Ûوش Ù†Ûیں آرÛÛŒ تھی۔ اب پتا Ù†Ûیں Ú©Û Ø³Ù„ÛŒÙ¾Ù†Ú¯ پلز Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ تھا یا اچانک عبدالقادر Ú©ÛŒ موت Ú©ÛŒ خبر Ù†Û’ مجھے چونکا دیا تھا۔ مجھے چکر سے آنا شروع ÛÙˆ گئے اور میں سر Ù¾Ú©Ú‘ کر پاس ÛÛŒ سیڑھی پر بیٹھ گیا۔ موت تو برØ+Ù‚ ÛÛ’ اور ÛŒÛ Ø¢Ù†ÛŒ ÛÛŒ آنی ÛÛ’Û” مگر اماں بھولی Ùرماتی Ûیں Ú©Û Ù¾ØªØ± موت وقت وقت دی Ú†Ù†Ú¯ÛŒ Ù„Ú¯ دی اے (موت وقت پر ÛÛŒ آئے تو اچھی لگتی ÛÛ’( مجھے ÛŒÛ Ø³Ù† کر بڑا عجیب لگتا Ú©Û Ù…ÙˆØª کا وقت تو Ø·Û’ ÛÛ’Û” پھر ÛŒÛ Ú©ÙˆÙ† سے وقت Ú©ÛŒ موت Ú†Ù†Ú¯ÛŒ Ûوتی ÛÛ’Û” ویسے ÛŒÛ Ù…ÙˆØª بھی نا Ûمارے معاشرے میں بڑی ظالم اور بڑی بے رØ+Ù… جانی جاتی ÛÛ’ جب Ú©Û Ù…ÙˆØª Ú©Ûتی ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ø+Ú©Ù… ربی Ú©ÛŒ تابع ÛÛ’Û” تو پھر کیا اسے مظلوم سمجھنا چاÛیئے۔ خیر ÛŒÛ Ø³Ø¨ قصے سب باتیں اپنی اپنی Ø¬Ú¯Û Ø¯Ø±Ø³Øª ÛÛŒ Ûیں۔ کیوں Ú©Û Ø¬Ø³ کا پیارا جاتا ÛÛ’ اسے معلوم Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û Ù…ÙˆØª ظالم ÛÛ’ یا مظلوم۔ میری طبیعت جب Ú©Ú†Ú¾ ناساز Ûونا شروع ÛÙˆ گئی تو میں اٹھ کر گھر چلا آیا۔ نماز Ùجر ادا Ú©ÛŒ اور مرØ+وم عبدالقادر Ú©ÛŒ مغÙرت Ú©ÛŒ دعا کی۔ ظÛر Ú©Û’ بعد نماز Ø¬Ù†Ø§Ø²Û Ù‚Ø±ÛŒØ¨ÛŒ Ø¬Ù†Ø§Ø²Ú¯Ø§Û Ù…ÛŒÚº ادا کیا گیا۔ اور پھر اس Ú©ÛŒ تدÙین کردی گئی۔ Ú©Ù„ تک جو ایک Ø²Ù†Ø¯Û Ùˆ جاوید لڑکا تھا آج من Ùˆ مٹی تلے دÙÙ† تھا۔ مگر اس Ú©ÛŒ موت Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ú©ÛŒØ§ تھی ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© بڑی کربناک داستان ÛÛ’Û” جسے بیان کرنے Ú©Û’ لئے مجھے بÛت Ø+ÙˆØµÙ„Û Ø§ÙˆØ± بÛت ساری Ûمت اکٹھی کرنا Ù¾Ú‘ رÛÛŒ ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø§Ù„Ùاظ بظاÛر تو بÛت Ø³Ø§Ø¯Û Ø³Û’ اور عام ÙÛÙ… الÙاظ Ûیں مگر ان Ú©Ùˆ کاغذ پر اتارنے Ú©Û’ لئے مجھے کس کس Ú©ÛŒÙیت سے گزرنا پڑا ÛŒÛ Ù…ÛŒÚº ÛÛŒ جانتا ÛÙˆÚºÛ” یا میرا Ø§Ù„Ù„Û Ø¬Ø§Ù†ØªØ§ ÛÛ’Û” --------------
عبدالقادر بظاÛر ایک شری٠النÙس اور خوش مزاج لڑکا تھا عمر کوئی Ù„Ú¯ بھگ Ø³ØªØ±Û ÛŒØ§ ایک دو Ù…Ø§Û Ú©Ù… یا Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªÚ¾ÛŒÛ” نویں جماعت کا طالبعلم تھا۔ چند دن Ù¾ÛÙ„Û’ اپنے گھر والوں Ú©Û’ ساتھ اپنی کسی عزیز Ú©ÛŒ شادی میں شرکت Ú©Û’ لئے سکھر گیا Ûوا تھا۔ جÛاں اس Ú©ÛŒ ملاقات ایک ادھیڑ عمر Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ø³Û’ Ûوئی۔ Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ú†Ø§Ø± بچوں Ú©ÛŒ ماں تھی۔ جس Ú©ÛŒ سب سے بڑی بیٹی نو سال Ú©ÛŒ تھی۔ ÛŒÛ Ø¹Ø¨Ø¯Ø§Ù„Ù‚Ø§Ø¯Ø± Ú©Û’ دور پرے Ú©Û’ Ø±Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ø±ÙˆÚº میں سے تھی۔ بس ÙˆÛ Ú©Ûتے Ûیں نا Ú©Û Ûونی Ú©Ùˆ کون ٹال سکتا ÛÛ’Û” Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ú©Ùˆ عبدالقادر بÛت پسند آیا تھا۔ یا یوں Ú©ÛÛ Ù„ÛŒØ§ جائے Ú©Û Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº ÛÛŒ ایک دوسرے پر Ùدا ÛÙˆ گئے تھے۔ ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª کوئی Ø°ÛŒ شعور سنتا تو کیا Ú©Ûتا۔ سب ÛÛŒ Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ú©Ùˆ برا بھلا Ú©Ûتے Ú©Û Ø¨Ú†Û’ Ú©Ùˆ ورغلا رÛÛŒ ÛÛ’Û” اب پتا Ù†Ûیں ÛŒÛ ÙˆØ±ØºÙ„Ø§Ù†Ø§ تھا یا Ø+قیقت میں ÙˆÛ Ø¹Ø¨Ø¯Ø§Ù„Ù‚Ø§Ø¯Ø± پر Ùدا ÛÙˆ Ú†Ú©ÛŒ تھی۔ عبدالقادر Ú†ÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ Ú©Ú†ÛŒ عمر کا تھا۔ جسے ابھی ÛŒÛ Ø´Ø¹ÙˆØ± ÛÛŒ نا تھا Ú©Û Ù…Ø+بت کیا Ûوتی ÛÛ’ اور Ø+وس کیا۔ جسم Ú©ÛŒ بھوک کس Ú©Ùˆ Ú©Ûتے Ûیں۔ دونوں Ú©Û’ درمیان پیار Ú©ÛŒ پینگ پروان Ú†Ú‘Ú¾ گئی تھی۔ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ بیل منڈیر Ù„Ú¯ گئی تھی Û” شادی سے Ùارغ Ûوکر گھر والے سبھی واپس آگئے تھے مگر عبدالقادر ضد کرکے چند دنوں Ú©Û’ لئے مزید ÙˆÛیں Ù¹Ú¾Ûر گیا تھا۔ اور پھر کیا تھا عبدالقادر تو بالکل آزاد تھا کیوں Ú©Û Ø§Ø¨ گھر والے واپس Ùیصل آباد جاچکے تھے اور اسے اب کسی بھی چیز کا کوئی ڈر خو٠نÛیں تھا۔ Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ø¹Ø¨Ø¯Ø§Ù„Ù‚Ø§Ø¯Ø± Ú©ÛŒ پھوپھو Ú©Û’ گھر Ú©Û’ پاس ÛÛŒ رÛتی تھی اور اس کا خاوند دوبئی میں مقیم تھا۔ پھر تو دونوں ÛÛŒ Ú©Ùˆ کسی کا کوئی ڈر Ù†Ûیں تھا۔ عبدالقادر سارا سارا دن Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ú©Û’ گھر گزارتا تھا۔ اور پھوپھو کیا کسی Ú©Û’ بھی دماغ میں ایسی کوئی بات Ø¢ ÛÛŒ Ù†Ûیں سکتی تھی Ú©Û Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº Ú©Û’ درمیان Ù…Ø+بت پروان Ú†Ú‘Ú¾ Ú†Ú©ÛŒ ÛÛ’ اور ÛŒÛ ØªØ¹Ù„Ù‚ اب صر٠زبانی کلامی کا تعلق Ù†Ûیں رÛا تھا۔ اس Ù…Ø+بت Ù†Û’ ناصر٠عمر Ú©Û’ Ùرق Ú©Ùˆ پامال کیا تھا Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø³ Ù†Û’ تو جسموں Ú©Û’ تقدس پر بھی ÙˆÛ Ú©ÛŒÚ†Ú‘ اچھالا تھا Ú©Û Ø¨ÛŒØ§Ù† کرنا مشکل ÛÛ’Û” Ú©Ú†Ú¾ دن تک ÛŒÛ Ø¬Ø³Ù…ÙˆÚº کا بندھن بندھا رÛا پھر کیا Ûوا عبدالقادر Ù…Ø+بت Ú©Û’ وعدے اور Ø+سین سپنوں Ú©ÛŒ یادیں دل میں لئے واپس Ùیصل آباد آگیا مگر دونوں Ú©Û’ درمیان Ø±Ø§Ø¨Ø·Û Ù‚Ø§Ø¦Ù… تھا۔ ساری ساری رات موبائل پر باتیں Ûوتیں۔ انگڑائیوں کا ذکر Ûوتا۔ جسم Ú©ÛŒ بدلتی کروٹوں Ú©Û’ قصے بیان Ûوتے۔ اور پھر آخر Ú©Ùˆ بات Ú†Ù„ Ù†Ú©Ù„ÛŒ اور عبدالقادر Ú©Ùˆ گھر والوں Ù†Û’ رنگے Ûاتھوں Ù¾Ú©Ú‘ لیا۔ تھوڑا بÛت سمجھانے پر Ú©Ú†Ú¾ دن تعلق کا طلاطم Ú©Ú†Ú¾ سنبھلا تھا مگر جسم Ú©ÛŒ Ø+وس بÛت بری Ûوتی ÛÛ’ اور Ù†Ùس تو انسان Ú©Ùˆ پکڑتا ÛÛŒ اسی Ø¢Ú¯ Ú©Ùˆ بھڑکا کر ÛÛ’Û” رابطے پھر بØ+ال ÛÙˆ Ú†Ú©Û’ تھے Û” اب دونوں میں ÛŒÛ Ø·Û’ Ûوا Ú©Û Ø¹Ø¨Ø¯Ø§Ù„Ù‚Ø§Ø¯Ø± اپنے گھر والوں Ú©Ùˆ منائے گا اور Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ خاوند سے طلاق Ù„Û’ Ù„Û’ Ú¯ÛŒ اور پھر دونوں شادی کرلیں Ú¯Û’Û” مگر عبدالقادر Ú©Û’ گھر والے اس رشتے Ú©Ùˆ کیسے قبول کرتے۔ اور Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں تو اگر دونوں Ú©ÛŒ عمر ÛÛŒ کا Ùرق نکالا جاتا تو عبدالقادر Ú©ÛŒ عمر سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº Ú©ÛŒ عمر کا Ùرق تھا۔ اور ماں اپنے اکلوتے لخت جگر Ú©Û’ Ùیصلے Ú©Ùˆ مانتی تو کیسے مانتی۔ ابھی اس Ú©ÛŒ عمر ÛÛŒ کیا تھی۔ ØµØ±Ù Ø³ØªØ±Û Ø³Ø§Ù„Û” مگر کیا ÛŒÛ ÙˆØ§Ù‚Ø¹ÛŒ میں عشق تھا یا Ø+وس؟ جسم Ú©ÛŒ Ø+وس؟ میری عقل Ùیصلے سے قاصر ÛÛ’Û” آپ کا میں Ú©Ú†Ú¾ Ú©ÛÛ Ù†Ûیں سکتا۔ پھر بات بڑھتے بڑھتے یوں بڑھی Ú©Û Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Û ØªÙ… اپنے ماں باپ Ú©Ùˆ مرنے Ú©ÛŒ دھمکی دو۔ انھیں ڈراؤ Ú©Û ØªÙ… خود Ú©Ø´ÛŒ کرلو Ú¯Û’ اور ÛÙˆ سکے تو ان Ú©Ùˆ ڈرانے Ú©Û’ لئے ایک آدھ سلیپنگ پلز بھی لےلو۔ اور پھر یوں ÛÛŒ Ûوا عبدالقادر Ù†Û’ گھر والوں Ú©Ùˆ پریشرائز کرنا شروع کردیا۔ دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ کبھی کھانا پینا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیتا تو کبھی گولیاں کھانے Ú©ÛŒ دھمکیاں دیتا۔ Ûر وقت ماں سے بدتمیزی ‘ Ûر وقت بÛنوں سے لڑائی۔ اور پھر ایک دن اس Ù†Û’ ÙˆÛ Ú©Ø± دکھایا جس Ú©ÛŒ اس سے امید Ú©ÛŒ جارÛÛŒ تھی۔ اس Ù†Û’ گھر والوں Ú©Ùˆ ڈرانے Ú©Û’ لئے سلیپنگ پلز کھا لیں مگر سلیپنگ پلز Ú©ÛŒ تعداد Ú©Ú†Ú¾ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ÛÙˆ گئی جو بالآخر اس Ú©ÛŒ موت Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø¨Ù†ÛŒÛ” مگر اس صدمے Ù†Û’ بوڑھے باسط صاØ+ب Ú©ÛŒ کمر توڑ دی تھی۔ ماں Ú©ÛŒ Ø+الت قابل رØ+Ù… تھی اور میں ÛŒÛ Ø³Ø¨ دیکھنے Ú©Û’ باوجود صر٠دو بول Ûمدردی Ú©Û’ بول سکتا تھا۔ ان Ú©Ùˆ بس صبر Ú©ÛŒ تلقین کر سکتا تھا۔ مگر اگلے ÛÛŒ دن خبر ملی Ú©Û Ø±Ø§Øª Ú©Ùˆ Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ù†Û’ بھی سلیپنگ پلز کھالیں Ûیں اور اسے بھی بچایا Ù†Ûیں جا سکا۔ اور مرØ+ÙˆÙ…Û Ú†Ø§Ø± چھوٹے چھوٹے بچوں Ú©Ùˆ روتا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر اپنے خالق٠Ø+قیقی سے جا ملی Ûیں۔ مگر اس سانØ+Û’ سے چار بچے رل گئے دو ماں باپ اجڑ گئے اور کسی Ú©Û’ Ûاتھ Ú©Ú†Ú¾ نا آیا۔ اور میں ایک بے Ø+س انسان اب اسی سوچ میں Ú¯Ú¾Ù… ÛÙˆÚº Ú©Û Ø´Ø§Ø¦Ø¯ دونوں Ú©Û’ درمیان Ù…Ø+بت کا رشتÛØ¡ Ø+قیقی بند گیا تھا۔ اور ÙˆÛ Ø¯Ùˆ جسم اور اک جان بن گئے تھے۔ جنھیں جدا کرنا ناممکن ÛÙˆ گیا تھا۔ پر میرا ضمیر گوارا کرنے Ú©Ùˆ تیار Ù†Ûیں ÙˆÛ Ù…Ø¬Ú¾Û’ ملامت کرتا ÛÛ’ Ú©Û Ù†Ûیں ÛŒÛ Ù…Ø+بت Ù†Ûیں Ø+وس تھی کیوں Ú©Û Ø¹Ø´Ù‚ ÙˆÛ Ûوتا ÛÛ’ جس میں عاشق رسوا ÛÙˆ جاتا ÛÛ’ مگر عشق پر آنچ Ù†Ûیں آنے دیتا Û” ÛŒÛ Ú©ÛŒØ³Ø§ عشق تھا جسے اس Ú©Û’ عاشقوں ÛÛŒ Ù†Û’ رسوا کردیا تھا۔ اس بات Ú©ÛŒ تÛÛ Ù…ÛŒÚº جانے میں مجھے کوئی خاص وقت Ù†Ûیں لگا کیوں Ú©Û Ù…ÛŒÚº جب پریشان عبدالقادر اور Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ú©ÛŒ موت Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û ØªÙ„Ø§Ø´ کر رÛا تھا تو میرے پاس بیٹھے مسٹر "Ù" Ù†Û’ بڑی ÛÛŒ آسانی سے مجھے ÙˆÛ ÙˆØ¬Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ø§ دی۔جو شائد مدتوں سوچتے رÛÙ†Û’ پر بھی مجھ عیاں نا Ûوتی -------------- یار شرر اس سارے واقعےکے پیچھے جانتے ÛÙˆ Ú©Û Ú©ÛŒØ§ Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Û ÛÛ’ØŸ -------------- Ù†Ûیں یار میں ÙˆÛÛŒ سوچ رÛا ÛÙˆÚº -------------- مگر مجھے تو معلوم ÛÛ’ -------------- کیا معلوم ÛÛ’ مجھے بھی تو بتاؤ -------------- یار ÛŒÛ Ø¬Ùˆ ÛÙ… اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں Ú©Ùˆ موبائل تھما دیتے Ûیں نا Ú©Û Ù„Ùˆ بیٹا جیب میں رکھو ØªØ§Ú©Û Ûمیں پتا رÛÛ’ Ú©Û Ûمارے بچے Ú©Ûاں Ûیں۔ ÛŒÛÛŒ سب سے بڑی Ùساد Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û ÛÛ’Û” یار شرر ایک ÙˆØ¹Ø¯Û Ú©Ø± میرے ساتھ -------------- کیا وعدÛØŸ -------------- یار تو عبدالقادر Ú©ÛŒ سٹوری ضرور Ù„Ú©Ú¾Û’ گا۔ ØªØ§Ú©Û Ù…Ø§Úº باپ Ú©Ùˆ پتا ÛÙˆ Ú©Û Ûمیں اپنے بچے Ú©Ùˆ Ù…Ø+بت Ú©Û’ ساتھ ساتھ قابو میں بھی رکھنا ÛÛ’Û” میں Ûرگز ÛŒÛ Ù†Ûیں Ú©Ûتا Ú©Û Ù…Ø§Úº باپ مار مار کر بچے کا Ø+Ù„ÛŒÛ Ø¨Ú¯Ø§Ú‘ دیں مگر Ûمیں اپنے بچوں Ú©Ùˆ سچ کا درس دینا ÛÙˆ گا اور ÛŒÛ Ø§Ø³ÛŒ وقت کامیاب Ûوگا جب ÛÙ… خود سچ بولیں Ú¯Û’ اور اپنے بچوں Ú©Û’ لئے ایسا Ùرینڈلی ماØ+ول بنائیں Ú¯Û’ Ú©Û Ø¨Ú‘ÛŒ سے بڑی غلطی بھی ÙˆÛ ÛÙ… سے شئیر کرنے میں ججھک Ù…Ø+سوس نا کریں اور پھر ÛÙ… ان Ú©ÛŒ اس غلطی کا تدارک کریں اور انھیں اØ+ساس بھی دلائیں Ú©Û Ø¢Ø¦Ù†Ø¯Û ÙˆÛ Ø§ÛŒØ³Û’ اقدام سے گریز کریں بات صا٠سی ÛÛ’ شرر Ûمیں اپنے بچوں Ú©Û’ ماں باپ سے اب دوست بننا Ûوگا اگر اب ÛÙ… اپنی اولاد Ú©ÛŒ تربیت درست طریقے سے کرنا چاÛتے Ûیں۔ مسٹر "Ù" Ú©ÛŒ باتیں سن کر میں Ø+یرت سے انگشت بدنداں تھا۔ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© ان Ù¾Ú‘Ú¾ جاÛÙ„ جس Ù†Û’ کبھی سکول Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ Ù†Ûیں دیکھی۔ ÙˆÛ Ù…Ø¬Ú¾Û’ ایک سکالر سے بڑا سکالر Ù„Ú¯ رÛا تھا Ú©Û Ú©ØªÙ†ÛŒ بڑی بات ÙˆÛ Ú©ØªÙ†ÛŒ سادگی سے کر گیا تھا۔ سچ میں Ûمیں اپنے بچوں Ú©Û’ ساتھ اب ماں باپ والا Ø±ÙˆÛŒÛ Ø®ØªÙ… کر Ú©Û’ ایک اچھے دوست والا Ø±ÙˆÛŒÛ Ø±Ú©Ú¾Ù†Ø§ Ù¾Ú‘Û’ گا۔ تب ÛÛŒ ÛÙ… اس بھنور سے اپنی اولاد Ú©Ùˆ نکال سکیں Ú¯Û’Û”
کیسی Ù…Ø+بت ØŸ کیسا عشق ØŸ
وبال جاں ÛÛ’ بس اور Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں