Page 7 of 7 FirstFirst ... 567
Results 61 to 70 of 70

Thread: ~ Tehreeri Muqabla ~

  1. #1
    Join Date
    Jun 2011
    Location
    China
    Posts
    4,834
    Mentioned
    29 Post(s)
    Tagged
    9237 Thread(s)
    Rep Power
    21474854

    Pagal ~ Tehreeri Muqabla ~

    As_Salam_O_Alaikum

    Writers club mai aik naya mukabla shuru honay ja raha ha. Umeed hay ap sab is mai bharpoor shirkat karain gay..

    Jo log is competition main hisa lena chahty hain wo 2 weeks tak is thread main apni marzi se kisi bhi mozu par 'apni likhi hui' tehreer share kar sakty hain...

    2 week baad is thread ko close kar diya jaye ga..

    Competition k 3 hisey hon gay quarter final,semi final aur final..

    Jo member final win karay ga wo admin ki taraf sa inaam ka haqdar hu ga

    Rules:

    1. last date 30 april hay
    2. yahan hisa leney walay members he mukablay mai shirkat kar sakain gay.
    3. Is thread mai share ki gai tehreer edit nahi kar saktay.
    4. competition k baray main koi bhi faisla karny ka ikhtiyar admin team k pas hay...
    Last edited by Falling Tears; 23-04-2012 at 10:18 AM.
    Zindagi tu apnay he qadmun pe chalti hay Faraz
    Auron k Sahary tu Janazy utha kartay hain

  2. #61
    The Prince's Avatar
    The Prince is offline میرا موبائل ہےناآپکے پاس۔
    Join Date
    Nov 2011
    Location
    Pakistan
    Posts
    839
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    35 Thread(s)
    Rep Power
    21474850

    Re: ~ Tehreeri Muqabla ~

    Quote Originally Posted by bilal azam View Post
    چھوٹا سا کام
    "بیٹا چار پائیاں صØ+ÛŒØ+ کروا لو۔ گھر میں کھانے Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہے، بچے بھوکے بیٹھے ہیں، صبØ+ سے مارا مارا پھر رہا ہوں، کوئی کام نہیں ملا ابھی تک۔ مہنگائی Ù†Û’ کمر توڑ Ú©Û’ رکھ دی ہے۔" یہ الفاظ اس بوڑھے انسان Ú©Û’ ناتواں لبوں سے ادا ہوئے تھے جو میرے دروازے پہ کھڑا زندگی Ú©ÛŒ دہائی دئ رہا تھا۔ عمر Ú©Û’ اس Ø+صے میں پہنچ کر کہ انسان سے دو قدم چلنا بھی دو بھر ہو جاتا ہے، وہ صبØ+ سے روزی کمانے Ú©Û’ لئے نکلا ہوا تھا۔مگر ابھی تک ناکامی اس کا منہ تک رہی تھی۔ اتنے لاچار اور بوڑھے انسان سے جو ہمارے باپ سے بھی زیادہ عمر کا ہو، کام Ú©Û’ ہوتے ہوئے بھی کام کروانا اچھا نہیں لگتا۔
    کسی بھوکے Ú©Ùˆ دو پلیٹ چاول دے کر، کسی پیاسے Ú©Ùˆ پانی پلا کر، کسی غریب Ú©ÛŒ مدد کر Ú©Û’ جو خوشی ملتی ہے، جو روØ+انی سکون Ø+اصل ہوتا ہے، اس کا اندازہ مجھے اس دن اُس بوڑھے Ú©Û’ قدموں سے بآسانی ہو رہا تھا، جو Ù„Ú‘ کھڑاتے ہوئے قدموں سے بھی دعاؤں Ú©ÛŒ آبشاریں بہائے جا رہا تھا۔ جو کام بڑی بڑی چیزیں نہیں کر سکتیں، وہ کسی ضرورت مند Ú©ÛŒ زبان سے Ù†Ú©Ù„ÛŒ ہوئی دعا بآسانی کر سکتی ہے، یہ مجھے اس دن پتہ Ú†Ù„ گیا۔
    یہ واقعہ جو میرے ساتھ پیش آیا،لکھنے کا مقصدصرف یہ ہے کہ وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں جو بعض اوقات ہم غیر اہم سمجھ کر رد کر دیتے ہیں وہ کس قدر بڑی اور فائدہ مندہوتی ہیں۔اشفاق اØ+مد کہتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے کام کرتے رہنا چاہیے اور اشفاق اØ+مد Ú©ÛŒ سینکڑوں ان گنت باتوں Ú©ÛŒ طرØ+ یہ بات بھی بالکل درست ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے کام در Ø+قیقت کسی بڑی نیکی کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ وہ عمل بھی بن سکتے ہیں جو بارگاہِ الہٰی میں قبول ہو جائےاور ہو سکتا ہے یہ وہ چھوٹا ساکام، جسے کرنے Ú©Û’ تھوڑی دیر بعد ہم بھول جاتے ہیں، روزِ Ù…Ø+شر ہمیں رسوا ہونے سے بچا Ù„Û’Û”
    یہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہر جگہ بکھری ہوئی ہیں بس ضرورت انہیں اکٹھا کرنے کی ہے، اپنے دامن میں بھرنے کی ہے۔ کسی پیاسے کو پانی پلا دیا جائے، کسی بھوکے کو کھانا کھلا دیا جائے، کسی نابینا کو سڑک پار کرا دی جائے، کسی غریب بچے کو کام سے اٹھوا کر تعلیم پہ لگا دیا جائے، اپنی پرانی کتابیں کسی ضرورت مند کو دے دی جائیں یا پرانی کتابوں کی ایک لائبریری بنا کر غریب بچوں کو علم کی شمع روشن کرنے کا ایک موقع دیا جائے یا سڑک پہ پڑے ہوئے پتھر کو اٹھا کر ایک طرف کر دیا جائے،وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہی ہیں۔
    Ø+ضرت عائشہؓسے روایت ہے Û” انہوں Ù†Û’ فرمایا
    "اے اللہ Ú©Û’ رسولؐ کون سی چیز Ú©Ùˆ روک کر رکھنا Ø+لال نہیں؟"
    رسول اکرمؐ نے فرمایا"پانی، نمک اور آگ کو۔"
    ام المومنین Ø+ضرت عائشہؓ فرماتی ہیں، میں Ù†Û’ عرض کیا۔"یہ پانی جو ہےاس Ú©ÛŒ(اہمیت) Ú©Ùˆ ہم Ù†Û’ جان لیا، نمک اور Ø¢Ú¯ کا کیا معاملہ ہے؟"
    آپؐ Ù†Û’ فرمایا۔"اے Ø+میرا! جس Ù†Û’ (کسی Ú©Ùˆ) Ø¢Ú¯ دی اس Ù†Û’ گویا وہ سارا کھانا صدقہ کیا۔ جو اس Ø¢Ú¯ سے تیار ہوا۔ اور جس Ù†Û’ نمک دیا ØŒ اس Ù†Û’ وہ سب Ú©Ú†Ú¾ صدقہ کر دیا جو اس نمک سے درست ہوا۔ اور جس Ù†Û’ کسی مسلمان Ú©Ùˆ اس جگہ پانی کا گھونٹ پلایا جہاں پانی پایا جاتا ہے تو اس Ù†Û’ گویا ایک غلام آزاد کیا۔ اور جس Ù†Û’ مسلمان Ú©Ùˆ وہاں پانی کا گھونٹ پلایا جہاں پانی نہیں پایا جاتا تو اس Ù†Û’ اسے زندہ کر دیا۔"
    (ابنِ ماجہ)
    ایک اور چھوٹی سی بات کہ جو لوگ روزانہ رات کواپنے ماں باپ کےپیر دبا کر سویا کرتے ہیں، وہ بہت جلد اپنی منزل پا لیتے ہیں، ناکامی ان کے راستے سے ہٹتی چلی جاتی ہے اور کامیابی ان کے راستے میں بچھتی چلی جاتی ہے۔ ایسی کئی مثالیں ہمارے ارد گرد ہیں بس ذرا سوچ کا زاویہ موڑنے کی ضرورت ہے۔ تو کیا آپ نے اپنی سوچ کا زاویہ تبدیل کیا؟
    (تØ+ریر: Ù…Ø+مد بلال اعظم)
    بلال بھائی، بہت خوبصورت تØ+ریر۔ خوش رہیں۔ بس تھوڑا سا، معمولی سا ربط کا فقدان ہے۔
    Mhbt zps0200a907 - ~ Tehreeri Muqabla ~
    123 - ~ Tehreeri Muqabla ~

  3. #62
    Join Date
    Nov 2011
    Location
    Sahiwal
    Posts
    288
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    9 Thread(s)
    Rep Power
    14

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~

    Quote Originally Posted by the prince View Post

    بلال بھائی، بہت خوبصورت تØ+ریر۔ خوش رہیں۔ بس تھوڑا سا، معمولی سا ربط کا فقدان ہے۔
    انہی غلطیوں کی درسگی کے لئے تو یہاں آتا ہوں۔


  4. #63
    Hijaab's Avatar
    Hijaab is offline جنوں صفت
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Canada
    Posts
    25,300
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    442 Thread(s)
    Rep Power
    11381706

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~


    Good idea ji
    Yeh meri aik purani tehreer hai
    Mein sach mein likhna bhool gaye, nahi to naye zaroor likhti

    23rlqp3 - ~ Tehreeri Muqabla ~

  5. #64
    *resham*'s Avatar
    *resham* is offline بابا کی گڑیا
    Join Date
    Mar 2010
    Location
    ممہ کہ دل میں
    Posts
    40,298
    Mentioned
    32 Post(s)
    Tagged
    4710 Thread(s)
    Rep Power
    21474891

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~

    روٹی کپڑا اور مکان اور پیسہ

    اس میں کوئی شک نہیں کہ پیسہ ہی انسان کی سب سے اہم ضرورت کا نام ہیں۔ پیسہ کہ بغیر انسان کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی۔
    پیسہ انسان کی بنیادی و عارضی ضرورتوں کو پورا کرتا ہیں۔ پیسہ ہی انسان کا سب سے بڑا قلق ہے. پیسہ کمانےکے لئے انسان دن رات ایک کردیتا ہے۔
    پیسہ کی ضرورت گھر کا خرچ لائٹ بل سکول کی فیس پانی کا بل ٹیلیفون کا بل کھانے پینے کپڑتے سے شروع ہوتی ہیں۔ انسان کا سب سے بڑا ہم اور غم ہے روٹی کپڑا اور مکان اور اسے پانے کہ لئے وہ تا عمر جد و جہد کرتا ہیں ۔ پریشان رہتا ہیں کہ کیسے کمائی کریں ۔
    کیا کاروبار کرے دن رات اس کہ ذہن میں یہ فکر اسے کھائی جاتی ہیں ۔ لیکن اس کا جنون سر چڑھ جائے تو اس کی ضرورت کبھی ختم نہیں ہوتی ۔

    غریب ہو یا امیر پیسہ کمانے کہ لئے جد وجہد ضرور کرتا ہیں۔ کہیں غریب اپنی دال روٹی کہ لئے Ù…Ø+نت مشقت کرکے چار پیسہ کماکر کسب رزق Ø+لال پاکر خوش
    ہوجاتا ہیں۔ اور امیر دولت کہ نشہ میں آندھا اس قدر رہتا ہیں اس کا جنون صرف اور صرف پیسہ کہ پچھےبھاگتا ہیں ۔
    پیسہ کمانے کہ غلط زریعہ اختیار کر لیتا ہیں۔ اس کہ پاس سب کچھ ہوتا ہیں پھر بھی کیوں اس کا ذہن پیسہ پیسہ کرتا ہیں۔
    عجیب قسم کہ مرض میں وہ مبتلا ہوجاتا ہیں جو پیسہ کو ہی سب کچھ سمجھتا ہیں ۔ اور پیسہ کہ لئے اپنا سکون کھو دیتا ہیں۔
    Ø+دیث میں ہے المال فتنہ اورگراس پیسہ کا فتنہ انسان کہ دل میں گھر کر لیں اگر تو وہ وطن سے بے وطن اپنوں سے دور برے شوق اور رشتوں سے کھلواڑ
    کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتا ۔ دولت انسان کو آندھا کر دیتی ہیں اسراف فلمال مبّزر بنا دیتی ہیں ۔

    وہ اپنے ساتھ پورے گھر والے Ú©Ùˆ گمراہی کا راستہ دیکھاتا ہیں۔ بچے کھولے عام اوارہ گردی کرتے نظر آتے ہیں تو بیوی بے Ø+یائی کا لباس پہن کر بازاروں Ú©ÛŒ رونق بن جاتی ہیں کلب میں جانا پارٹیس آٹینڈ کرنا ایک عورت Ú©ÛŒ Ø+یا اس Ø+د تک یہ پیسہ گرا دیتا ہے کہ شراب سگریٹ کا روز مرہ کا شوق بن جاتا ہیں Û” گھر کہ Ú©Ù„ افراد ہی اس جھوٹی شان وشوکت سے خوبصرت بنگلہ گاڑی نرم بستر اور نوکر چاکر رکھ کر اپنی زندگی عیش Ùˆ ارام سے گزارتے ہیں اس Ú©ÛŒ بغل میں کوئی اور Ø+سینہ اور عورت کہ ہمراہ کوئی اورہیں۔گمراہی کا یہ سفر بچوں کا مستقبل برباد کر دیتا ہیں۔ اور ان کہ معصوم بچے ماں Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت سے Ù…Ø+روم اور باپ Ú©ÛŒ شفقت سے دور ہوجاتے ہیں Û” انھیں خادموں کہ ÙˆØ+والے کر دیا جاتا ہیں Û” اور بچے انھیں ہی ماں کہہ کر بلاتے ہیں Û” زمیں جائدادعیش Ùˆ آرام کا سب سامان ہے ایک امیر کہ پاس نہیں ہے تو سکون Ú©ÛŒ نیند االلہ کا خوف۔ اولاد Ú©ÛŒ سہی تربیت پیسہ کمانا گناہ نہیں ہیں لیکن سب Ú©Ú†Ú¾ ہوتے ہوئے بھی اس کا Ø+رص پال لینا ۔اپنے فرائض سے درکار رہنا قناعت Ú©Ú¾Ùˆ دینا اور سب Ú©Ú†Ú¾ ہوتے ہوئے بھی مضطرب Ø+ال میں زندگی Ú©ÛŒ اصلی لّذت Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ùˆ دینا امیروں کہ لئے عام بات ہے۔

    اس کہ برعکس ایک غریب مادّی طور پر تو Ú©Ú†Ú¾ Ø+اصل نہیں کر سکتا اتنا اپنی دال روٹی میں ہی خوش رہتا ہیں نا اسے کسی کہ Ù…Ø+تاجگی رہتی ہے۔ نا لالچ Ù…Ø+نت مشقت
    کرکے اپنی بیوی بچوں کہ ساتھ چین Ú©ÛŒ نیند سوتا ہیں۔ اور روØ+انی طور پر سکون زندگی گزارتا ہیں ۔اور اپنے ساتھ رشتوں Ú©ÛŒ Ø+فاظت بھی باخوبی سے کرتا ہیں۔




    نہ تاج و تخت نہ ایوانِ شاہی مانگتا ہے
    دل غریب کا دوسروں کی خوش نگاہی مانگتا ہے


    اور جن لوگوں کہ لئے پیسہ ہی سب Ú©Ú†Ú¾ ہوتا ہے وہ ہمشہ دوسروں کہ Ù…Ø+تاج ہوتے ہیں Û” غرور اور تکبر ان کا سر پر تاج Ú©ÛŒ طرØ+ بھلے ہی Ú†Ù…Ú©Û’ لیکن اپنا ایک کام ان سے نہیں ہوتا۔سوائے لوگوں پر رعب جمانا اپنی دولت Ú©ÛŒ طاقت سے غریبوں کا مذاق اڑانا پیسہ کہ بل بوتے پر نا ممکن Ú©Ùˆ ممکن کردینا Û” دولت کہ دم پر ہر چیز Ú©Ùˆ بکاؤ سمجھنا۔ پیسہ سے

    سب کچھ خرید لینا ان کا گھمنڈ ہوتا ہیں۔ جہاں ایک غریب اپنے کام خود کرتا ہیں گھر کا ہو یا باہر کا وہاں ایک امیر منتظر ہوتا ہے کہ اس کہ سامنے کوئی کھانا پروسہ لائے اس کی ضرورت کی ہر چیز ملازموں سے ملیں پیسہ کہ دم پر وہ
    غریبوں Ú©Ùˆ Ø+قارت Ú©ÛŒ نظر سے دیکھتا ہے اور ان Ú©ÛŒ مجبوریوں کا سودا ان Ú©ÛŒ ؑعصمت سے کرنا امیروں کہ لئے عام بات ہیں بنا ضمیریہ لوگ خادمہ Ú©Ùˆ تک نہیں چھوڑتے اور پھر ناک لگاتے ہیں بھی تو بے بس مظلوم غریبوں سے ایک امیر ہی اپنی عیاشی کا اور ااپنے دل کا شوق اور دل جوئی کرنے کہ لئے وہ پیسہ سے غریب Ú©ÛŒ بیٹی Ú©Ùˆ رقاصہ بنا کر بھی شرم Ù…Ø+سوس نہیں کرتا۔ ان امیروں Ù†Û’ ہی پیسہ Ú©Ùˆ فساد بنا دیا ہیں۔ پیسہ تہذیب بھولا دیتا ہے Û” اور وہ پیسہ سے ہی ایک غریب انسان Ú©ÛŒ مجبوری کا سودا کرتا ہیں اور ذلّت کہ بازار میں سر چھوپا کر وہ جاتا تو ہیں لیکن معاشرہ میں شرافت کا ڈھونگ کرتا ہیں۔ ایسے امیروں کہ سر ۔سے چادر کھینچنے میں میری قلم ایک غریب بے بس کہ لئے گر میں اٹھا لوں تو میرے الفاظ قاصر ہونگے ان امیروں Ú©ÛŒ بے Ø+یائی Ú©Ùˆ عیاں کرنے میں

    انھوں Ù†Û’ غریبوں کا خون پسینہ ایک کرکے بھی انھیں Ø+Ù‚ کا پیسہ بھی نہیں دیا Û” ان امیروں Ù†Û’ پیسہ کا اسراف خوب کیااچھے اچھے پکوان کھا کر اپنا بچا ہوا کھانا پھیکنا اور Ú©Ùˆ توں Ú©Ùˆ کھلانا گوارا کیا لیکن کسی غریب کا پیٹ بھرنے اسے نہیں دیا اپنے غرور کا لباس پہن کر اپنے شوق Ú©ÛŒ خاطر لاکھوں جوا اور شراب میں گنوا دئے لیکن کسی یتیم کہ سر پر ہاتھ نہیں رکھا کیا جواب دینگے یہ اللہ کوجنھوں Ù†Û’ مال کہ لئے اپنا دین خراب کر لیا اور آخرت برباد کرلی پیسہ Ú©Ùˆ جو لوگ اس دارِفانی سب Ú©Ú†Ú¾ سمجھتے وہ دین سے بھی اور دنیا سے بھی اور اپنے اعمال سے بھی دور ہوجاتے ہیں Û”


    ہے تیز بہت وقت کی رفتار سنبھل کے
    چادر نہ اُتر جائے رئیسوں کے سر سے


    اس دکھ کہ سمندر میں ہزاروں بے بس بھوکے سوتے ہے بیماری کا علاج کرانےاوراپریشن کرنے ان کہ پاس پیسہ نہیں ہوتا۔
    مالک سے قرضہ مانگتے ہیں۔ لیکن دولت مندوں کی انسانیت مر چکی ہوتی ہیں۔ وہ اپنے واہیات شوق میں ہزارں لاکھوں گھوڑوں کی ریس میں لگا سکتا ہیں لیکن ایک انسان کی جان نہیں بچاتا۔ بھوک سے بلکنے والے بچے ایک روٹی کو ترستے ہیں ۔
    بے بس ماں سے دیکھا نہیں جاتا توغریب ماں خالی ہنڈی میں پانی ابا Ù„ ابال کر اپنے بچوں Ú©Ùˆ تسلی دیتی ہیں کہ کھانا Ù¾Ú© رہا ہیں اور وہ معصوم بچے بھوکے ہی سو جاتے ہیں۔ گھروں میں کام کرکے ایک بیوہ اپنے بچوں کہ لئے چار پیسہ کماتی ہیں تاکہ بچے آج بھوکے نا سوئے تو امیر گھرانے Ú©ÛŒ امیر بیویاں جو خود ایک عورت ہوکرایک عورت Ú©ÛŒ بے بسی کا مذاق اڑاتی ہے۔ انھیں Ø+Ù‚ کا پیسہ دینے سے قاصر ہوتی ہیں اور ان Ú©ÛŒ مجبوری Ú©Ùˆ کام والی نام ملتا ہیں۔ انھیں ان Ú©Û’ نام سے بھی نہیں پکارتی Û”Ø+قیر نظروں سے دیکھتی ہے جبکہ ہمارے نبی Ù†Û’ خادمہ سے Ø+سن سلوک سے پیش آنے کا Ø+Ú©Ù… دیا ہیں۔ اور ان امیر عورتوں کہ شوہر اپنی غلیظ نظروں سے ان کا معاونہ کرتے ہیں Û” بیچاری بیوہ آنکھ میں آنسو لئے چار پیسہ عزت سے کمانے بھٹکتی رہتی ہیں ۔ایک گھر سے دوسرے گھر اور روکھا سوکھا اپنے بچوں Ú©Ùˆ سو جتن کرکے کھلاتی ہیں ۔اللہ کسی کوغریبی کا غم نا دیکھائے۔اللہ ہر غریب Ú©ÛŒ مدد فرما اور انھیں اس Ø+د تک مجبور نا کریں کوئی کہ ان کہ بچے بھوک سے بلک بلک کہ مر جائے بہت شرم Ú©ÛŒ بات ہیں ان Ú©Ùˆ دیکھتی ہو تو آنکھ میں آنسو آجاتے ہیں Û” کہیں پیسہ کا غلط استعمال ہوتا ہے تو کہیں غریب اسی پیسہ کہ لئے Ú©Ú‘ÛŒ دھوب ہو یا جان لیوا سردی بھیک مانگتا ہے۔
    سڑکوں پر ٹھنڈی میں ایک چادر بھی انھیں
    امیر اپنے چند پیسے خرچ کر کہ نہیں دیتا اور دھوپ سے جب ان کا بدن تپ رہا ہوتا ہیں تو کوئی امیر اانھیں دو روٹی بھی نہیں دیتا آندھے بہرے لنگڑے لاچار بے ساکھی پر چل چل کر بھیک مانگتے ہیں ۔
    کسی قسم کی قوم ہیں کہ انھیں معاف کرو بول کر یا کہیں جھڑکا کر چھوڑ دیتےہیں ۔ پیسہ نے انسان کو آج
    انسانیت سے علیہد ہ کردیا ہیں


    تصویر شاہکار وہ لاکھوں میں بک گئی
    جس میں بغیر روٹی کہ بچہ اداس ہے



    جہاں پیسہ ہی سب سے بڑا فتنہ ہے ۔ وہاں وہ ضرورت مندوں کہ لئے ان کی زندگی بچا لیتا ہیں ۔ اس پیسہ کہ کھیل ہزار ہے ۔ اس پیسہ نے ہزار غم بھی دئے تو ہزاروں کی جانے بھی بچائی ہیں۔ تو کہی پیسہ کہ لئے انسان شیطان بن جاتا ہیں
    پیسہ انسان Ú©ÛŒ لالچ بن جائے تو وہ Ø+لال کمائی Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر Ø+رام کما ئی لوٹ مار چوری دوسروں کا Ø+Ù‚ چھیننا امانت میں خیانت کرنا بے Ø+یائی سب فساد پیسہ Ø+ا صل کرنے انسان تیار رہتا ہیں۔ پیسہ انسان Ú©Ùˆ برائی کا راستہ بھی دیکھتا ہیں۔زیادہ مال کمانے Ú©ÛŒ Ø+رص ایک ایسی وبا ہے کہ انسان اپنون سے الگ ہوجاتا ہیں Û” رشتے بکھر ہی نہیں توٹ جاتے ہیں شوہر کہ پاس بیوی بچوں کہ لئے وقت نہیں ہوتا Û” بیوی من مانی کرتی ہیں اور بچے آوارگی گھر کا سر پرست پر پیسہ کمانے کا جنون لالچ بن کر سوار ہوجاتا ہیں Û” انسان قناعت اختیار کریں گر اور جو مل گیا اسی میں راضی خوشی رہیں تو وہ پرسکون زندگی اپنے بیوی بچوں کہ ساتھ گزار سکتا ہیں۔اپنی خواہش اور طلب Ú©Ùˆ لالچ کا رخ نا دواللہ پر توکل کرنے والوں Ú©Ùˆ اللہ انھیں مایوس نہیں کرتا اور جو دوسروں Ú©ÛŒ Ø+الت پر رØ+Ù… کرتے ہیں اللہ بھی ان پر رØ+Ù… کرتا ہیں Û” مال Ú©ÛŒ تکثیر گناہوں Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ جاتی ہیں۔ انسان پیسہ Ú©ÛŒ Ø+رص اور لالچ نا کریں اور ضرورت پر قناعت کرنا سیکھ لیں تو اس قنوط انسان Ú©Ùˆ مشکلوں کا سامنا کرنانہیں پڑتا۔ مجھے اکثر ابو Ú©ÛŒ ایک بات سے بہت سکون ملتا ہے Û” اللہ انھیں جنت میں اعلی مقام عطا کریں Û” وہ اکثر کہتے تھے بیٹا کبھی اپنے سے اونچے اور اعلی مکان والوں Ú©ÛŒ طر ف نا دیکھا کر اس سے شیطان خوش ہوکر غلط خیال دل میں لائےگا Û” بیٹا اپنے سے Ú©Ù… تر بے بس غریبوں Ú©ÛŒ طرف دیکھے Ú¯ÛŒ تو دل اپنے Ø+ال پر اللہ کا شکر ادا کرے گا اور اللہ شکر گزار لوگ Ú©Ùˆ پسند کرتا ہیں Û” دل میں صبر کہ ساتھ سکون بھی ملے گا اور اللہ Ú©ÛŒ دی ہوئی نعمتوں سے ہم راضی Ø+ال رہے اور خوش بھی رہے Ú¯Û’Û” سچ کہتے تھیں میرے ابو آج میں بھی اختتام پر آپ سب سے یہی کہنا چاہونگی کہ جو مل گیا اسی میں خوش رہیں پیسہ کہ Ù¾Ú†Ú¾Û’ نا بھاگے اللہ Ù†Û’ انسان غریب سے غریب متوسط Ø+ال اور امیر سے امیر بنایا ضرور ہیں امیروں Ú©Ùˆ دے کر آزمایا اور غریبوں سے ہمیں Ú©Ú†Ú¾ سیکھنے کہ لئے عبرت Ø+اصل کرنے کہ لئے Ú©Û’ کیسی زندگی جیتے ہیں وہ


    ٹپکے ہے شبِ درد لہو دیدہء تر سے
    دامن کہیں جل جائے نہ اشکوں کے شرر سے


    تو آج ہم کہاں ہیں ØŸ سب Ú©Ú†Ú¾ ہوکر بھی زارا سی Ù…Ø+رومیت کہ لئے اپنا ایمان خراب کر لیتے ہیں صبر نہیں کرتے Û” جس مال سے دین خراب ہو آخرت برباد ہوں ایسے پیسے کا کیا فائدہ جو انسانیت بھولا دیں جو اپنوں سے دور کردیں ØŸ جس سے اللہ Ú©ÛŒ ناراضگی Ø+اصل کرکے جہنم میں اپنی جگہ جو ہم خود اپنے ہاتھوں سے بنائے Û” پیسہ سب Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہیں اصل دین ہے گر دین داری سے پیسہ آئے اور خرچ بھی ہوں تو انسان ٓاخرت کا نفع پا سکتا ہے اور کسب الØ+لال فریضہ ہے رزق Ø+لال فرض بھی ہے Û” جوانسان پیسہ کہ لئے اپنی غیرت اپنے کلچر Ú©Ùˆ فراموش کردیں پیسہ کہ لئے اپنا ایمان بیچ دیں اور غلط راستہ اختیار کرلیں وہ اللہ Ú©ÛŒ رØ+مت سے ہمیشہ Ù…Ø+روم رہتے ہیں انھیں اللہ سزا ضرور دیتے ہے اللہ کا ڈر صرف مؤمن کہ دل میں ہی ہوتا ہیں۔ وہ ایسا راستہ اختیار نہیں کرتا کاروبار میں جس سے ناجائز کمائی وہ Ø+اصل کریں وہ غریبوں اور مسکینوں Ú©ÛŒ ہمیسشہ مدد کرتا ہیں اور ایمان Ú©ÛŒ سلامتی کہ ساتھ اللہ کہ نزدیک Ù…Ø+بوب رہتا ہیں وہی سچا مسلمان ہیں اور ایمان والوں کا تو اللہ Ù…Ø+بوب ہے اللہ ہمارے ایمان سلامت رکھیں اور پیسہ Ú©Ùˆ ہم اپنی غرض کبھی نہیں بنائے ۔اپنی اور اپنے اہل وعیال Ú©ÛŒ صیØ+ÛŒØ+ تربیت نیک صفات سے نیکی سے کریں اور پرہیز کریں گناہوں پر پیسہ خرچ کرنے سے وہی پیسہ کسی غریب Ù…Ø+تاج Ú©Ùˆ دے کر دعا لیکر تو دیکھیں کیسے سکون Ú©ÛŒ نیند اور دل Ú©ÛŒ روØ+انی راØ+ت Ø+اصل ہونگی

    مال Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ کہ خوف سے گناہ کرکے اسے Ø+اصل کرنا بغیر اس کہ اللہ پر توکل کریں سب سے بڑا گناہ ہے Û” اللہ رازاق الواØ+د ہے جو چیل کوئہ Ú©Ùˆ بھی ان کا رزق پہنچا دیتا ہے Û” نیکی اور پرہیزگاری Ú©Û’ کاموں پر ایک دوسرے Ú©ÛŒ مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم Ú©Û’ کام پر ایک دوسرے Ú©ÛŒ مدد نہ کرو۔اورفتنہ Ùˆ انتشار سے بچنے اور آپس میں اخوت Ùˆ Ù…Ø+بت Ú©Û’ جذبات قائم رکھیں Û” توکل علی اللہ رکھیں اللہ دیر سے ہی سہی صابر انسان Ú©Ùˆ مایوس نہیں کرتا ۔جو بھی روکھی سوکھی ملیں اسی میں سکھ ہے اور جو غلط کمائی سے Ø+اصل ہو اس میں دکھ ہی دکھ ہیں Û” اللہ ہمارے ایمان سلامت رکھیں اور ہمیں پیسہ کہ فتنہ سے Ù…Ø+فوظ رکھیں اور ہر Ø+ال
    میں قناعت نصیب کریں امین


    وقتِ رخصت بڑی رونق تھی، سو آیا یہ خیال
    کون آئیگا یہاں اب میرے اعمال کے ساتھ؟


    از ریشم

  6. #65
    Join Date
    Mar 2010
    Location
    karachi
    Age
    35
    Posts
    997
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    45 Thread(s)
    Rep Power
    21474851

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~


    "MERE DIL KI AWAAZ "

    Dunya bohat taiz raftari sey chal rahi hai... samjh nahi aata k ye kis taraf hamen ley jaa rahi hai aur insaniyat ka ye alam hai k dunyavi khuwahishat ki taraf douri chali jaa rahi hai.... wo log jo dunya ko he sub kuch samjhtey hai aur isi main apni khoshi talashtey hain kya wo log is baat sey bey khabar hain k ye dunya aarzi hai..?? kya unhey agli zindagi ki kuch fiker nahi jahan jaa ker unhey apney KHALIQ-E-HAQEEQI ko apni zindagi k aik aik pal ka hisab daina hoga..???

    samjh nahi aata k kyun dunyavi khuwahishat itni aham ho chali hain k insan apni aakhirat bhula baitha hai...?? is zameen par akar kar chalney waley log kya zameen key azaab sey aashna nahi..?? Mooj masti main apni zindagi basar karney waley log kya azab-e-qabaar k liye tayar hain..??? Aur wo log jo har waqt hanstey rehtey hain kya unhey apna dil murda honey ki fiker nahi..?? ye sub kya hai aur kyun hai aur in sub ka zimmadar kon hai...?? kya pori insaniyat zimmadar hai ..???

    Aur wo log jo bohat namazi aur parhezgaar hai magar un sey mil kar intehai afsos hota hai k Allah k qareeb honey k bawajod bhi in logon k dilon main kitni kadurat hai.. Kya ye log Allah key bandey kehlaney k laiq hain..???

    Kis taraf ley jaa rahi hai hamen ye zindagi..?? kisi ko kuch khabar nahi aur hum aankhen band kiye pechey pechey chaltey jaarahey hain.. Kya Us Parwardigar ney hamen aqal-o-sha'or sey nahi nawaza..?? Ya phir dunyavi mafadat dekh kar hum ney jaan bojh kar apni aankhen mond li hain aur "Jo hoga dekha jaye ga " jesey aam jumley bol kar apney Qalb ko jhoti tassaliyan detey hain...

    Aik din khenchey ga Allah apni rassi aur tub in logon ko aqal aayegi jub na ye dunya hath main rahey gi aur na aakhirat... Tub samjhey gi pori insaniyat k zindagi ki haqeeqat kya hai magar tub tak shayad bohat dair hochuki hogi... bohat afsos hota hai.. dil jalta hai ye sub dekh kar magar apni bebasi par siwaye jalney aur in jesey behis aur andhey logon k liye dua karney k elawa koi rah sujhai nahi deti..

    ALLAH SUB KO SEEDHI RAH PAR CHALNEY KI TOUFEEQ AATA FARMAYE

    AMEEN

    (NOSH)



    idamg0 - ~ Tehreeri Muqabla ~

  7. #66
    Join Date
    Dec 2010
    Location
    Wah Cantt
    Age
    31
    Posts
    566
    Mentioned
    1 Post(s)
    Tagged
    311 Thread(s)
    Rep Power
    21474851

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~

    عشق بظاھر ایک چار Ø+رفی لفظ..مگر اس Ú© اندر Ú†Ù¾Û’ معانی Ø+قیقتیں اور انسانی وجود Ú©ÛŒ معرفت Ú©ÛŒ گہرایوں کا اندازہ اس وقت لگایا جا سکتا ہے جب اس جذبے Ú©Ùˆ Ù…Ø+سوس کیا جاتے،تین لفظ کہ دینے سے Ù…Ø+بت کا اظہارہو تو جاتا ہے پر ادھورا....کیوں کہ لئے ہر لمØ+ہ ہر وقت ثابت کرنے Ú©ÛŒ ضرورت ہوتی ہے،جب ذات کا مان نہ ہو،اعتبار نہ ہو تو کیسی Ù…Ø+بت کہاں کا عشق...اور انسان سے Ù…Ø+بت! سرا سر لاØ+اصل جدوجہد..،ایک وقت آتا کہ انسان عشق مجازی میں اتنا ڈوب جاتا کہ واپسی Ú©Û’ راستے مسدود ہو جاتے،عشق مجازی Ú©ÛŒ لاØ+اصل جدوجہد Ú© بعد انسان عشق Ø+قیقی Ú©ÛŒ طرف رخ کرتا،اور جب اسکی منزلیں Ø·Û’ کر Ú©Û’ اپنی ذات Ú©ÛŒ معرفت تک پہنچ جاتا تو وہاں عشق مجازی Ø¢ کھڑا ہوتا،پھر انتخاب کا مرØ+لہ آتا،عشق مجازی یا عشق Ø+قیقی؟ پتا Ù†Û’ یہ آزمائش ہوتی کہ نہیں پر درØ+قیقت انسانی زندگی میں ایک موڑ ضرور آتا کہ وو ان دونوں میں سے کس کا انتخاب کرے
    if u ♥ cooking then check Dis OuT

    ***COOKING BLOG***

  8. #67
    Join Date
    Apr 2012
    Location
    Karachi/Lahore Pakistan
    Posts
    12,439
    Mentioned
    34 Post(s)
    Tagged
    9180 Thread(s)
    Rep Power
    249133

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~

    umdaa

  9. #68
    Join Date
    Jul 2011
    Location
    Karachi Pakistan
    Posts
    13,592
    Mentioned
    62 Post(s)
    Tagged
    7109 Thread(s)
    Rep Power
    21474863

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~

    Aalam o alekum


    muje zada acha likhna nai ata bus ye hi likha gea hia ,,umeed karti hun pasand aee ga..

    ye 100% meri tehrir hia koi jomla kahin se nai liya gea

    lzfry64i14tb6wjzyjq1 - ~ Tehreeri Muqabla ~
    r283oz6j6qw4tw340mh8 - ~ Tehreeri Muqabla ~

  10. #69
    Join Date
    Sep 2011
    Location
    sargodha
    Age
    31
    Posts
    4
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Rep Power
    0

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~

    anyone tell me k kon sa topic pr likhni hai

  11. #70
    Join Date
    Feb 2008
    Location
    Karachi, Pakistan, Pakistan
    Posts
    126,450
    Mentioned
    898 Post(s)
    Tagged
    10965 Thread(s)
    Rep Power
    21474979

    Default Re: ~ Tehreeri Muqabla ~

    Quote Originally Posted by saifullah654 View Post
    anyone tell me k kon sa topic pr likhni hai
    kisi bhi topic per filhal iske bad topic diya jaye ga..

Page 7 of 7 FirstFirst ... 567

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •