Results 1 to 3 of 3

Thread: "Chawalon Ki Daigh" Mukhtasar Afsana

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Jun 2010
    Location
    Jatoi
    Posts
    59,925
    Mentioned
    201 Post(s)
    Tagged
    9827 Thread(s)
    Rep Power
    21474910

    Default "Chawalon Ki Daigh" Mukhtasar Afsana


    چاولوں کی دیگ ۔ مختصر افسانہ

    چاول بانٹے جارہے تھے، آواز لگائ جارہی تھی، غریب بچے ،میلے کچیلے ہاتھوں میں ان دھلے برتن Ù¾Ú©Ú‘Û’ چاول Ú©ÛŒ دیگ Ú©ÛŒ طرف بھاگ رہے تھے۔ سب Ú©ÛŒ معصوم آنکھوں میں ایک ہی Ø+سرت تھی کہ کسی طرØ+ وہ جلدی سے دیگ تک پہنچ جائیں۔

    اس دوڑ میں ایک ننھا بچہ جس کے تن پر کوئ کپڑا نہیں تھا، بھاگ رہا تھا کہ ٹھوکر لگنے سے منہ کے بل جاگرا ، خون اس کی ناک سے بہہ رہا تھا، اس کے دوست نے اس کی طرف دیکھا ، اس کی مدد کے لیے بڑھا کہ اس کو اٹھائے، مگر چاولوں کی دیگ سامنے نظر آرہی تھی، وہ دیگ کی طرف دوبارہ بھاگا کہ کہیں چاول ختم نہ ہوجائیں۔

    Û”

    عبدالباسط
    Last edited by Hidden words; 05-08-2012 at 03:43 AM.





    تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
    کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •