السلام٠علیکم Ùˆ رØ+Ù…Ûƒ Ø§Ù„Ù„Û Ùˆ برکاتÛ
پلاسٹک کی پلیٹ
پلاسٹک Ú©ÛŒ پلیٹ میرے کام Ú©ÛŒ ÛÛ’
ÛŒÛ Ø§Ø³ آدمی کا Ù‚ØµÛ ÛÛ’ جس Ú©Û’ پاس مال Ùˆ دولت اور اولاد Ú©ÛŒ کوئی Ú©Ù…ÛŒ Ù†Ûیں تھی۔
ÙˆÛ Ûر طرØ+ سے خوش Ø+ال تھا Û”
اس Ú©ÛŒ زندگی ÛÛŒ میں اس Ú©ÛŒ ساری اولاد Ú©ÛŒ شادیاں Ûوگئی تھیں۔
بٹیاں شادی Ú©Û’ بعد سسرال جاکر بس گئیں اور بیٹے شادی Ú©Û’ بعد بیویو Úº Ú©Ùˆ ساتھ لیکر الگ الگ مکانوں میں رÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û”
اب گھر میں صر٠بوڑھے ماں باپ Ø±Û Ú¯Ø¦Û’ ان Ú©ÛŒ خدمت Ú©Û’ لئے ایک ڈرائیور اور ایک نوکرانی گھر میں موجود تھی۔
بچوں کا معمول تھا Ú©Û Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ Ú©Û’ دن Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ± وقت اپنے والدین Ú©Û’ پاس ÛÛŒ گزارتے۔
اس طرØ+ بوڑھے والدین Ú©Ùˆ کوئی خاص تنÛائی Ù…Ø+سوس Ù†Ûیں Ûوتی تھی۔
انÛیں نواسا ØŒ نواسیوں پوتاپوتیوں Ú©Ùˆ گاÛÛ’ بگاÛÛ’ دیکھنے اور ان Ú©Û’ ساتھ خوش کلامی کا موقع مل جاتا تھا لیکن چندبرس بعد ماں کا انتقال Ûوگیا اور گھر میں باپ اکیلا Ø±Û Ú¯ÛŒØ§
Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø§Ø³ Ù†Û’ بڑے بیٹےکے سامنےتجویز رکھی Ú©Û Ù…ÛŒÚº تنÛا اس گھر میں Ù†Ûیں رÛنا چاÛتا۔
اس لئے اب میں تمÛارے ساتھ رÛÙˆÚº گا۔
بیٹے Ù†Û’ باپ Ú©ÛŒ خواÛØ´ بخوشی قبول Ú©ÛŒ اور بوڑھے والد Ú©Ùˆ لیکر گھر Ø±ÙˆØ§Ù†Û Ûوگیا۔
گھر میں اس Ù†Û’ ایک کمرے Ú©ÛŒ اچھی طرØ+ صÙائی کرائی اور اسے اپنے والد Ú©Û’ لئے وق٠کردیا۔
باپ Ú©ÛŒ خدمت میں اس Ù†Û’ کوئی کسر اٹھا Ù†Û Ø±Ú©Ú¾ÛŒÛ” جب بھی ڈیوٹی سے آتا باپ Ú©ÛŒ خدمت میں ضرور Ø+اضر Ûوتا اور Ø+یریت دریاÙت کرتا Û” مگر ÛŒÛ Ø³Ù„Ø³Ù„Û Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¯Ù† تک Ù†Û Ú†Ù„ سکا۔
اس Ú©ÛŒ بیوی سسر Ú©Û’ ساتھ اچھا برتاؤ Ù†Ûیں کرتی تھی Û”
اس کا شوÛر شام Ú©Ùˆ Ø¢Ùس سے تھکا Ûارا گھر آتا تو ÙˆÛ Ø§Ø³ Ú©Û’ بوڑھے باپ Ú©Û’ خلا٠شکایات کا ڈھیر Ù„Û’ کر بیٹھ جاتی۔ ایک دن اس Ù†Û’ شوÛر
Ú©Û’ سامنے بلا جھجک Ú©ÛÛ Ø¯Ûا:
"اب اس گھر میں میں رÛÙˆÚº Ú¯ÛŒ یا تمÛارا باپ!"
ÛŒÛ Ø³Ù†ØªÛ’ ÛÛŒ شوÛر Ú©Û’ کان Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûوگئے Û” اسے اپنی بیوی سے بÛت Ù…Ø+بت تھی۔
اس Ù†Û’ بیوی Ú©Ùˆ کاÙÛŒ سمجھایا بجھایا۔
بÛت بØ+Ø« Ú©Û’ بعد آخر کار دونوں میاں بیوی میں اس بات ÛراتÙاق Ûوگیا Ú©Û Ø¨ÙˆÚ‘Ú¾Û’ باپ Ú©Ùˆ گراؤنڈ Ùلور سے نکال کر چھت سے ملØ+Ù‚ کمرے میں منتقل کردیا جائے ØªØ§Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ شکایت کا موقع Ù†Û Ù…Ù„ سکے ØŒ
Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø¨ÛŒÙ¹Û’ Ù†Û’ باپ سے Ú©Ûا:
میں Ù†Û’ کاÙÛŒ سوچ بچار Ú©Û’ بعد ÛŒÛ ÙÛŒØµÙ„Û Ú©ÛŒØ§ ÛÛ’ Ú©Û Ø¢Ù¾ Ú©Ùˆ چھت سے ملØ+Ù‚ کمرے میں منتقل کردیا جائے۔
چھت پر صا٠ستھری Ûوا بھی آئے Ú¯ÛŒ ØŒ
سورج Ú©ÛŒ روشنی سے بھی Ø¨Ù„Ø§ÙˆØ§Ø³Ø·Û ÙØ§Ø¦Ø¯Û Ø¨Ú¾ÛŒ اٹھایا جاسکتا ÛÛ’ اور چھت Ú©ÛŒ Ùضا سے آپ لط٠اندوز بھی Ûوتے رÛیں Ú¯Û’Û”
"Ûاں Ûاں بیٹا !
بھلا تمÛاری ان باتوں سے اختلا٠کیوں کر ÛÙˆ سکتا ÛÛ’ ØŒ
تم Ù†Û’ میرے بارے میں جو ÙÛŒØµÙ„Û Ú©ÛŒØ§ ÛÛ’ÙˆÛ Ù…ÛŒØ±Û’ Ø+Ù‚ میں صØ+ÛŒØ+ ÛÛ’Û”
اس طرØ+ میری صØ+ت بھی اچھی رÛÛ’ گی۔"
باپ Ù†Û’ بیٹے Ú©Û’ جواب میں Ú©Ûا۔
ÙˆÛ Ú¯Ú¾Ø± Ú©Û’ Ù†Ú†Ù„Û’ Ø+صے میں رÛتا تھا تو گاÛÛ’ بگاÛÛ’ اس Ú©Û’ ننھے منے پوتے اور پوتیاں من بÛلا دیا کرتے تھے اور ÙˆÛ Ø§Ù† Ú©Û’ ساتھ Ú©Ú¾Ù„ مل کر Ú©Ú†Ú¾ باتیں کر لیا کرتا تھا مگر چھت پر آنے Ú©Û’ بعد اسے ÙˆÛÛŒ تنÛائی ڈسنے Ù„Ú¯ÛŒ جو بیوی Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ بعد اسے اپنے گھر میں ڈستی تھی۔
Ø¨Û’Ú†Ø§Ø±Û Ø¨Ø§Ù¾ اس تنÛائی اور بÛÙˆ بیٹے Ú©ÛŒ جانب سے بے پروائی Ú©Ùˆ صبر Ùˆ تØ+مل سے جھیلتا رÛا۔ غم Ú©ÛŒ شدت اسے کھائے جا رÛÛŒ تھی مگر ÙˆÛ Ø§Ø³ کا اظÛار Ù†Ûیں کرتا تھا۔ ÙˆÛ Ø§Ú†Ú¾ÛŒ طرØ+ سمجھ رÛا تھا Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ ساتھ بیٹا اور بÛÙˆ اچھا برتاؤ Ù†Ûیں کر رÛÛ’Û” اسے ÛŒÛ Ø¯ÛŒÚ©Ú¾ کر اندر ÛÛŒ اندر بڑا دکھ Ûوتا تھا Ú©Û Ú¯Ú¾Ø± میں اچھی اچھی اور قیمتی پلیٹیں موجود Ûیں Û” اس Ú©Û’ باوجود اس کا کھانا ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø§ÛŒÚ© پلاسٹک Ú©ÛŒ پلیٹ میں آتا ÛÛ’ اور ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ صا٠ستھری Ù†Ûیں Ûوتی تھی۔ بÛÙˆ نوکرانی سے Ú©Ûا کرتی تھی:
کھانا اسی پلاسٹک Ú©ÛŒ پلیٹ میں دیا کرو ØŒ شیشے Ú©ÛŒ پلیٹ میں کھانا دوگی تو ÙˆÛ ØªÙˆÚ‘ دیں Ú¯Û’ یا اسے گندا کر دیں Ú¯Û’Û”
بوڑھا پاب اب عمر Ú©Û’ آخری Ø+صے میں قدم رکھ چکا تھا۔ اس Ú©ÛŒ زندگی اور قبر Ú©Û’ مابین بس تھوڑا سا ÙØ§ØµÙ„Û Ø±Û Ú¯ÛŒØ§ تھا۔ ادھر گھر میں کوئی بھی اس کا دھیان رکھنے والا Ù†Ûیں تھا۔اس Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ گندے ØŒ اس کا Ú©Ù…Ø±Û Ø¨Ú¾ÛŒ گندا ØŒ اس پر مستزاد تنÛائی کا زÛر۔ اب ÙˆÛ Ø¬ÛŒ Ù†Ûیں رÛا تھا ØŒ جینے Ú©ÛŒ نقل کر رÛا تھا۔
آخر کار ÙˆÛ ÙˆÙ‚Øª Ø¢ ÛÛŒ گیا جس سے کسی Ú©Ùˆ Ù…Ùر Ù†Ûیں۔ بوڑھا باپ Ùوت Ûوگیا۔
بوڑھے باپ Ú©Ùˆ اس دنیا سے رخصت Ûوئے کوئی 4 ØŒ 5 ÛÙتے گزرے تھے Ú©Û Ù†Ø§Ùرمان بیٹا اپنے بچوں اور نوکروں Ú©Û’ ساتھ باپ Ú©Û’ کمرے میں داخل Ûوا اور کمرے Ú©ÛŒ صÙائی ستھرائی میں Ù„Ú¯ گیا۔
ÙˆÛ Ú©Ù…Ø±Û Ú¯Ú¾Ø± Ú©Û’ ڈرائیور Ú©Û’ لئے تیار کیا جارÛا تھا۔ کمرے Ú©ÛŒ صÙائی Ú©Û’ دوران اس ناÙرمان بیٹے Ú©Û’ ایک بچے Ú©ÛŒ نظر پلاسٹک Ú©Û’ پلیٹ پر Ù¾Ú‘ گئی جو اس Ú©Û’ بوڑے دادا Ú©Û’ لئے خاص کردی گئی تھی۔
بچے Ù†Û’ لپک کر پلیٹ اپنے Ûاتھ میں اٹھالی Û” باپ Ù†Û’ Ùوراً Ú©Ûا:
اس پرانی اور گندی پلیٹ کا کیا کروگے؟ اسے پھینک دو ØŒ ÛŒÛ Ø±Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ قابل Ù†Ûیں۔
لیکن چھوٹے بچے Ù†Û’ باپ Ú©ÛŒ بات پر کوئی دھیان Ù†Û Ø¯ÛŒØ§ اور Ú©ÛÙ†Û’ لگا :
مجھے اس Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’ØŒ میں اس Ú©ÛŒ Ø+Ùاظت کروں گا ØŒ میں اسے پھینک Ù†Ûیں سکتا۔
اپنے بچے کی باتیں سن کر پوچھاباپ نے:
بھلا اس گندی پلیٹ کا کیا کروگے؟
بچے Ù†Û’ جواباً Ú©Ûا:
میں پلاسٹک Ú©ÛŒ اس پلیٹ Ú©ÛŒ Ø+Ùاظت کرنا چاÛتا ÛÙˆÚº ØªØ§Ú©Û Ú©Ù„ جب آپ بوڑھے Ûوجائیں تو میں آپ Ú©Ùˆ اسی پلیٹ میں کھانا دے سکوں۔ ننھے منے بچے Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª سن کر ناÙرمان بیٹے Ú©Û’ کان Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûوگئے۔ اب اسے اØ+ساس Ûوچکا تھا Ú©Û Ø¨ÙˆÚ‘Ú¾Û’ باپ Ú©Û’ ساتھ اس کا سلوک اچھا Ù†Ûیں تھا اور ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ Ù…Ø+سن باپ کا ناÙرمان بیٹا تھا۔ بچے Ú©ÛŒ بات سے ÙˆÛ Ø¨Ûت Ø´Ø±Ù…Ù†Ø¯Û Ûوا ØŒ
پھر اس Ú©ÛŒ آنکھیں جھلک اٹھیں۔ کمرے Ú©ÛŒ صÙائی کا کام کاج Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ باپ Ú©Û’ بستر پر لیٹ گیا اور آنسو بÛاتے بÛاتے با Ù¾ Ú©Û’ کمرے کا Ùرش چومنے لگا لیکن Û”Û”Û”Û”Û”
"اب پچھتائے کیا Ûوت ØŒ جب چڑیاں Ú†Ú¯ گئیں کھیت۔"