جرمن نوبیل انعام یافتہ مصنف گنٹر گراس Ù†Û’ اسرائیل Ú©Û’ خلاف ایک نظم Ù„Ú©Ú¾ دی۔ بس پھر کیا تھا، امریکہ Ù†Û’ اسرائیل Ú©ÛŒ دیکھا دیکھی شور مچا دیا۔ اسرائیل Ù†Û’ دھمکی دی کہ گنٹر گراس ہمارے ملک میں نہیں Ø¢ سکتا۔ یہ ہیں آزادیٴ اظہار Ú©Û’ نمائندہ لوگ۔ مجھے Ú©Ú†Ú¾ دن پہلے سعودی شہزادی کا بیان یاد Ø¢ گیا۔ اس Ù†Û’ کہا تھا کہ ہم اپنے ملک میں بہت سی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں۔ کمال ہو گیا، وہ ملک جہاں عورت Ú©Ùˆ گاڑی چلانے پہ جیل میں ڈال دیا جاتا ہو وہاں Ú©ÛŒ شہزادی تبدیلیوں Ú©ÛŒ بات کر رہی ہے۔ یہ بالکل ایسے ہے جیسے ہم تبدیلیوں Ú©ÛŒ بات اپنے ملک میں کرتے ہیں۔ روز روز کا ہندو لڑکیوں Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Ú‘ کر مسلمان بنانے کا طریقہ تو Ù…Ø+مد بن قاسم Ù†Û’ بھی اختیار نہیں کیا تھا، یہ کیا ہو رہا ہے؟ کیا ہم بھی کسی خمینی Ú©Û’ انتظار میں بیٹھے ہیں؟ چاہتے ہیں کہ روز گلگت Ú©ÛŒ طرØ+ Ú©Û’ واقعات ہوتے رہیں۔
پہلے صرف ہندو مسلم فساد ہوتا تھا۔ 1951Ø¡ میں اØ+مدیوں Ú©Û’ نام سے پہلی دفعہ فساد ہوا۔ مارشل لاء بھی لاہور میں لگا۔ پھر جماعت اسلامی کا ظہور ہوا۔ Ù…Ø+Ù„Û’ Ù…Ø+Ù„Û’ دہابی فرقہ وجود میں آنے لگا۔ Ú©Ú†Ú¾ دوستوں Ù†Û’ جب جماعت اسلامی سے علیØ+دگی اختیار کی، سبب پوچھا تو کہا مودودی صاØ+ب Ù†Û’ تعزیت نہیں کی۔ کہا اللہ Ú©ÛŒ چیز تھی، اللہ Ù†Û’ واپس Ù„Û’ لی۔ بس ناراضی کا سبب یہی ہوا۔ بقول علامہ اقبال :
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
پھر ہم Ù†Û’ دیکھا ایک دوسرے کا گریبان Ù¾Ú©Ú‘ رہے ہیں۔اب کیا تھا فرقے بنتے اور لڑتے Ú†Ù„Û’ گئے۔ اس وقت مذہب Ú©Û’ نام پربے شمارجماعتیں ہیں بہت سی ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لئے تیار نہیں ہیں۔ یہی فرقہ پرستی ہے جس Ù†Û’ جنت نظیر گلگت Ú©Ùˆ خون آلود جہنم بنا دیا۔ کوئی فرقہ ہے یا گروپ کہ جنہوں Ù†Û’ بنوں جیل میں آکر اس مجرم Ú©ÛŒ دستاربندی Ú©ÛŒ کہ جو مشرف پہ Ø+ملہ کرنے پہ سزا کاٹ رہا ہے۔ یہ دو سو لوگ دو گھنٹے تک جیل میں رہے اور کسی Ú©Ùˆ کانوں کان خبر نہ ہوئی یا پھر خبر نہیں Ú©ÛŒ گئی اور 483قیدیوں Ú©Ùˆ چھڑا کر بلکہ بھگا کر Ù„Û’ گئے۔ اب سب لکیر پیٹ رہے ہیں۔ Ú©Ú†Ú¾ افسروں Ú©Ùˆ معطل کر دیا گیا ہے۔ کیا ہے، چند ماہ بعد پھر اپنی سیٹوں پر بیٹھے ہوں Ú¯Û’Û” لاقانونیت نہ ہو تو کراچی میں روز دس بارہ لوگ کیوں مارے جائیں؟ مسلکی اختلافات اپنی جگہ سہی مگر اس طرØ+ دن دہاڑے لوگوں پر گولیاں چلانا اور پھر کوئی شخص پکڑا بھی نہ جائے، بھلا یہ بھی کوئی دستور ہے۔ ٹیگور Ù†Û’ اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا ”پیدائش اور موت Ú©Û’ درمیان ایک طویل وقفہ ہے جسے Ù…Ø+بت کہتے ہیں“۔ ہمارے خاندانوں اور ہمارے ملک Ú©Û’ لوگوں میں Ù…Ø+بت کیوں کافور ہو گئی۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام Ú©Û’ خلاف گنٹر گراس نظم لکھتا ہے تو شور Ù…Ú† جاتا ہے۔ ہمارے ادیب، سیاستدان اور دانشور اتنے غضب Ú©Û’ خون خرابے پہ بھی خاموش ہیں۔ سیاچن سے فوجیں ہٹانے Ú©Û’ معاملے پر دونوں ملکوں Ú©Û’ تمام فنکاروں Ú©Ùˆ سڑک پر Ú©Ú¾Ù„ کر امن Ú©Û’ لئے اور فوجیں ہٹانے Ú©Û’ لئے مطالبہ کرنا چاہئے۔ مگر ہم تو بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی Ú©Û’ لوگوں Ú©Û’ مارے جانے پہ بھی Ú†Ù¾ رہتے ہیں۔ لشکری رئیسانی Ú©Û’ استعفیٰ دینے پر بھی خاموش رہتے ہیں اور تو اور بابر اعوان Ú©Û’ خاموش رہنے پہ ضرور متعجب ہوتے ہیں کہ جو شخص خواب میں بھی بولتا رہتا تھا، وہ خاموش کیوں ہے؟
البتہ جو لوگ لیبیا سازش کیس پہ خاموش تھے، وہ اب بول Ù¾Ú‘Û’ ہیں۔ ایک کتاب فرخندہ بخاری Ú©ÛŒ آئی ہے جس میں بریگیڈیئر عثمان خالد اور ڈاکٹر کنیز یوسف Ú©Û’ بارے میں بہت سی اختلافی باتیں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی ہیں مگر فرخندہ Ú©Û’ بقول یہی سچ ہے۔ اسی طرØ+ افضل توصیف Ù†Û’ بھی اور خورشید Ù†Û’ بھی اسی لیبیا کیس پر پوری تفصیل سے لکھا ہے۔ آج Ú©Û’ بچوں Ú©Ùˆ تو خبر بھی نہیں ہو Ú¯ÛŒ کہ یہ آخر لیبیا کیس تھا کیا؟ یہ فرخندہ بخاری اور افضل توصیف یا خورشید ہیں کون! یہ پھر ضیاء الØ+Ù‚ کا زمانہ یاد کرا رہی ہوں کہ جب مرتضیٰ بھٹو پہ جہاز Ú©Û’ اغوا کا کیس بنایا گیا تھا اور اس ضمن میں جن افراد Ú©Ùˆ زبردستی لیبیا یہ کہہ کر بھیجا گیا تھا کہ تم Ù†Û’ لیبیا میں تربیت Ø+اصل Ú©ÛŒ ہے، دہشت گردی کی۔ بیچاری فرخندہ بخاری ہزار قید کاٹنے Ú©Û’ باوجود اپنا گھر اور بچے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ پہ تیار نہ تھی۔ بھیجنے والوں Ù†Û’ رسّی سے اس Ú©Û’ ہاتھ باندھ کر زبردستی جہاز پہ سوار کرایا تھا۔ فرخندہ Ù†Û’ اپنی سادہ سی زبان میں قلعہ میں جسم سگریٹ سے داغے جانے سے Ù„Û’ کر عالمی انسانی Ø+قوق Ú©ÛŒ نمائندگی کرنے Ú©ÛŒ ساری داستان بڑی خوبصورتی سے بیان Ú©ÛŒ ہے۔ افضل توصیف Ú©Û’ بیان میں افسانہ گیری بھی ہے کہ وہ خود افسانہ نگار ہیں اور خورشید Ú©ÛŒ کتاب ایک ورکر Ú©ÛŒ کتاب ہے۔
میں ابھی بہت سی کتابوں پہ لکھنا چاہتی تھی کہ مشفق خواجہ سے Ù„Û’ کر جمال نقوی تک Ú©ÛŒ بہت سی کتابیں ڈاکٹر انوار اØ+مد Ù†Û’ بطور تØ+فہ پیش Ú©ÛŒ ہیں۔ مگر میری میز پہ علی تنہا Ú©Û’ علاوہ مبین مرزا Ú©Û’ بھیجے ہوئے دو مبسوط شمارے ”مکالمہ“ Ú©Û’ موصول ہوئے ہیں جن میں اسد Ù…Ø+مد خان Ú©ÛŒ نظمیں اور تراجم Ù†Û’ بہت لطف دیا۔ میں جب خون خرابے Ú©Û’ بارے میں سنتے سنتے اور لکھتے لکھتے تھک جاتی ہوں تو کوئی نہ کوئی کتاب کھول کر اپنے کھولتے ہوئے خون اور بلڈ پریشر Ú©Ùˆ کنٹرول کرنے Ú©ÛŒ کوشش کرتی ہوں۔ یہ سلسلہ جاری ہے، کتنے ہی دن سے۔ اب Ú©Ú†Ú¾ دنوں Ú©Û’ لئے میں جنوبی امریکہ میں ارجنٹینا جا رہی ہوں کہ مجھے پاکستان Ú©ÛŒ نمائندہ Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے شاعری فیسٹول میں Ø+صہ لینے Ú©Û’ لئے بلایا گیا ہے۔ واپسی پہ تفصیل Ù„Ú©Ú¾ÙˆÚº گی۔ آپ میرے لئے دعا کریں کہ یہ سفر مسلسل چوبیس گھنٹے کا ہے، صرف جانے اور اسی طرØ+ آنے کا۔ خدا کرے پاکستان سرخرو ہو اور آپ لوگ میری غیر Ø+اضری میں امن رکھیں۔ میں راستے میں یہ کتابیں Ù¾Ú‘Ú¾ÙˆÚº گی۔