کتنی عبرتناک ( اور دلچسپ بھی ) تاریخ بنی ہے کہ پاکستان کا گدی نشیں وزیر اعظم قبر Ú©Ùˆ ٹرائل سے بچاتے بچاتے تخت نشیں ہوتے ہوئے قوم کا مجرم بن کر فقط گدی نشین رہ گیا۔اس Ù†Û’ اک قبر سے وفا نبھاتے ہوئے قوم سے بے وفائی Ú©ÛŒ اور سزا پائی، ”ایک فقیر Ù†Û’ بادشاہ وقت Ú©ÛŒ ڈوبتے ہوئے جان بچائی بادشاہ Ù†Û’ ممنون ہو کر منہ مانگے انعام Ú©ÛŒ پیشکش Ú©ÛŒ ۔فقیر Ù†Û’ دس روز Ú©ÛŒ بادشاہت مانگی Û” بادشاہ سلامت Ù†Û’ وعدہ پورا کیا اور Ù…Ø+سن فقیر Ú©Ùˆ دس روزکے لئے بادشاہت دے دی Û” فقیر Ù†Û’ پہلا Ø+Ú©Ù… دیا کہ گاؤں سے میرے سارے خاندان اور عزیز رشتہ داروں Ú©Ùˆ دربار Ù„Û’ آؤ۔ فقیر Ú©Ùˆ Ø+لوے کا بہت شوق تھا ۔سو اس Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا میرے دس روزہ اقتدار میں بس خوب Ø+لوہ بنواؤ اور مجھے اور میرے رشتہ داروں Ú©Ùˆ کھلاؤ، بادشاہ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… پر دس روز تک ہر طرف Ø+لوہ پر Ø+لوہ بنتا رہا Û” دسویں روز فقیر Ù†Û’ Ø+لوے Ú©ÛŒ دیگیں اور رشتہ داروں کا قافلہ لیکر گاؤں Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„ پڑا Û” Ø+لوہ ختم ہوا تو وہ پھر فقیر کا فقیر تھا “ ہمارا گدی نشین وزیر اعظم بھی اقتدار میں آیا چارسال خوب اپنی گدی نشینی کا چرچا کیا اور Ø+لوہ کھایا لیکن فرق یہ ہے کہ اب بادشاہ نہیں رہا لیکن Ø+لوے سے دل نہیں بھرا Û” Ø+الانکہ جس طرØ+ فقیر بادشاہ Ú©ÛŒ فقیری کوئی نہ Ù„Û’ سکا، گیلانی صاØ+ب Ú©ÛŒ بھی گدی تو کوئی نہ Ù„Û’ سکے گا لیکن انہیں فقیر بادشاہ سے بھی زیادہ Ø+لوے کا شوق ہے۔سیاسی اخلاقیات سے بے نیاز فقط ووٹرز Ú©ÛŒ سماجی ØŒ سیاسی پسماندگی پر ہی اکتفا کرنے والی پیپلز پارٹی پھر بھول گئی کہ عملی سیاست میں اخلاق Ú©ÛŒ اہمیت کیا ہے۔
…اس Ú©ÛŒ تاریخ Ú©Û’ سال قیامت (1977) میں کوئی جیالے ختم نہیں ہو گئے تھے Û” خیر سے ووٹوں Ú©ÛŒ بھی کوئی Ú©Ù…ÛŒ نہ تھی Û” انتظامی اختیارات سے بھی مالا مال، ایف ایس ایف اور کئی فسطائی Ø+ربوں Ú©Û’ کارڈز بھی ہاتھ میں، لیکن الیکشن Ú©ÛŒ تاریخ کا اعلان ہوتے ہی اپوزیشن جماعتوں Ú©Û’ ایک ہی رات میں متØ+د ہونے سے بھٹو صاØ+ب بوکھلا گئے Û” لاہور Ú©Û’ گورنر ہاؤس میں انتخاب Ú©Û’ روز اور اس سے پہلے وسیع پیمانے پر دھونس دھاندلی کرنے Ú©ÛŒ جو جان لیوا منصوبہ بندی Ú©ÛŒ گئی ØŒ اس پر عملدرآمد ہوتے ہی ذوالفقار علی بھٹو Ú©ÛŒ سیاسی اخلاقی بنیاد اس طرØ+ تباہ ہو گئی کہ قوم مشتعل ہو گئی Û” جیالے گھروں میں گھس گئے پیپلز پارٹی Ú©Û’ باضمیر Ø+امیوں Ú©Û’ لئے نظریں اٹھانا مشکل ہو گیا۔ جیالوں سمیت پوری قوم پر آشکار ہوا کہ عملی سیاست میں اخلاقیات Ú©ÛŒ طاقت Ú©ÛŒ Ø+قیقت کیا ہے Û” نئی نسل Ú©Û’ جیالے چودھری اعتزاز اØ+سن سے پوچھیں کہ انہوں Ù†Û’ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ سے کیوں استعفیٰ دیا تھا ØŸ بھٹو Ø+کومت آئین Ú©Ùˆ تہہ وبالا کر دینے والی دھاندلی Ú©ÛŒ مرتکب نہ ہوتی تو Ù…Ø+تاط اندازوں Ú©Û’ مطابق یہ سادہ اکثریت سے انتخاب جیت ہی جاتی، تاہم اپوزیشن ضرور مضبوط ہوتی، لیکن قوم Ú©Û’ اشتعال اور انتخاب سے پہلے ہی پارٹی Ø+امیوں Ú©ÛŒ نفسیاتی شکست Ú©Û’ باوجود بھی بھٹو صاØ+ب Ú©Ùˆ اØ+ساس نہ ہوا کہ وہ کیا کر بیٹھے ØŒ انہوں Ù†Û’ جو کیا اس میں اضافہ بھی کرنا شروع کر دیا Û” انتخابی دھاندلیوں Ú©Û’ خلاف تØ+ریک ملک گیر ہو گئی تو بغیر انتخاب Ú©Û’ ہی اپوزیشن Ú©Ùˆ قومی اسمبلی Ú©ÛŒ 28ØŒ پھر 35پھر 40نشستیں دینے Ú©ÛŒ سودے بازی میں Ù„Ú¯ گئے Û” اپوزیشن نہ مانی اور تØ+ریک بھی بے قابو ہو گئی تو تشدد Ú©ÛŒ انتہا کر دی گئی Û” گویا بھٹو گہری تاریکی Ú©ÛŒ راہ پر Ú†Ù„ Ù¾Ú‘Û’ Û” ان Ú©Û’ Confirmistساتھیوں Ú©ÛŒ جرأت نہ تھی کہ وہ سمجھتے ہوئے بھی انہیں سیدھی راہ دکھا سکتے ۔پیپلز پارٹی اپنے دو چار شہید لئے پھرتی ہے، تØ+ریک میں اتنے لوگوں Ù†Û’ Ø+قیقی شہادت پائی کہ پھر انصاف Ú©ÛŒ دنیاوی عدالتیں بند ہو گئیں اور قدرت Ú©ÛŒ عدالت کا پراسس شروع ہو گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو Ù†Û’ جس پسندیدہ جرنیل Ú©Ùˆ وفا کا پیکر سمجھ کر پانچ سینئرز Ú©Ùˆ نظرانداز کرکے چیف آف آرمی سٹاف مقرر کیا، جنرل صاØ+ب، بھٹو Ú©Û’ کراچی ØŒ لاہور اور Ø+یدر آباد میں مارشل لاء Ú©ÛŒ عدالت سے منسوخی Ú©Û’ بعد ملک بھر میں مارشل لاء لگا کر بھٹو صاØ+ب Ú©Û’ Ù…Ø+تسب بھی بن گئے Û” وائے بدنصیبی پاپولر بھٹو Ù†Û’ عوام Ú©ÛŒ عدالت نہیں Ù„Ú¯Ù†Û’ دی تو قدرت Ú©ÛŒ عدالت Ù„Ú¯ گئی Û” پھر 4/اپریل 1979Ø¡ کا المیہ ہوا یا بھٹو صاØ+ب کا قدرتی انجام، بدقسمتی ØŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù†Û’ اپنے قائد کہ اس عبرتناک انجام سے کوئی سبق نہ سیکھا۔ عوام، آئین، اصول اور نظریے، سب Ú©Ùˆ جھٹک کر ساری سیاست متنازع شہداء پر شروع کر دی Û” ایک بار پھر قوم Ú©Û’ نہیں پیپلز پارٹی Ú©Û’ موجودہ وزیر اعظم Ù†Û’ اپنے ہاتھوں اپنے خودپسند سربراہ Ú©ÛŒ نگرانی میں سیاسی اخلاقیات کا جناہ نکال دیا ہے Û” نام اپنے شہیدوں کا استعمال کیا، Ø+الانکہ پیپلز پارٹی ووٹرز Ú©ÛŒ سماجی پسماندگی سے سیاسی قلعے تو فتØ+ کر سکتی ہے، مرضی Ú©Û’ شہداء پر مزید سیاست نہیں ہو سکتی کیونکہ اس Ù†Û’ قومی سیاست کرنی ہے نہ کہ صرف جیالوں میں، قومی سیاسی تاریخ Ú©ÛŒ Ø+قیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی تو اپنی دوچار قبریں اور شہید لئے پھرتی ہے، اس Ú©Û’ مقابل ساری جماعتیں الگ الگ یا متØ+د ہو کر جاری سیاست میں اپنے اپنے شہداء Ù„Û’ آئیں تو جیالوں Ú©Ùˆ ایک بار پھر گھروں میں بیٹھنا Ù¾Ú‘Û’ گا۔تØ+ریک نظام مصطفی Ú©Û’ شہداء ڈاکٹر نذیر ØŒ عبدالصمد اچکزئی، خواجہ رفیق، چوہدری ظہور الٰہی ØŒ لیاقت باغ اور تØ+فظ اردو Ú©Û’ شہداء اور کتنے ہی پیپلز پارٹی Ù†Û’ اپنے پہلے ہی دور میں اپنے مخالفین Ú©Ùˆ اتنے شہداء دیئے ہیں کہ اس Ú©Û’ پانچ ادوار Ú©Û’ شہداء ان کا دس فیصد بھی نہیں۔ 4پرانے ٹائر جلا کر اس مجرم Ú©Ùˆ ہیرو نہیں بنایا جا سکتا، جس Ù†Û’ قبر پر قوم Ú©Ùˆ بھینٹ چڑھانے Ú©ÛŒ جسارت کرکے پاکستانی چیف جسٹس Ú©Ùˆ عالمی ہیرو بنا دیا ہے Û” پوری پاکستانی قوم اور جج صاØ+ب Ú©Ùˆ ”عالمی جیورسٹ ایوارڈ “مبارک Û” اینٹی نارکوٹکس فورس Ú©Û’ ملزم موسیٰ گیلانی ایم این اے Ú©Û’ والد ماجد (سابق وزیر اعظم ) اب کیسے تخت نشین رہ سکتے ہیں ؟اس Ú©ÛŒ Ø+یثیت تو اب قوم Ú©Û’ نزدیک فقط گدی نشین Ú©ÛŒ ہے، جو کوئی نہیں چھین سکتا نہ چھیننا چاہتا ہے Û” تاہم جسٹس افتخار چوہدری Ù†Û’ پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دینے والا ایک عالمی اعزاز پایا ہے، تو Ø+ج سکینڈل Ú©Û’ معصوم ملزم قادر گیلانی Ú©Û’ ابا Ø+ضور بھی توہین عدالت Ú©Û’ الزام میں سزا پانے والے پہلے (اور شاید آخری ) مجرم وزیر اعظم قرار پائے ،ایک امتیاز تو ہے اور وہ بھی عالمی سطØ+ کا، اعتزاز اØ+سن سمیت تمام جیالوں Ú©Ùˆ مبارک۔ یہ الگ بات ہے کہ آپکے وزیر اعظم اور ہمارے گدی نشین Ú©Ùˆ بلکتی سلگتی قوم Ú©ÛŒ بجائے ایک قبر Ú©ÛŒ فکر دامن گیر رہی Û” سپریم کورٹ Ú©Û’ رجسٹرار آفس Ù†Û’ الیکشن کمیشن،ا سپیکر قومی اسمبلی اور سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن Ú©Ùˆ خط Ù„Ú©Ú¾ دیا ہے کہ وہ توہین عدالت Ú©Û’ مقدمے Ú©Û’ فیصلے پر عملدرآمد کریں Û” اس کا اس Ú©Û’ علاوہ کوئی اور مطلب ہے کہ گدی نشین یوسف رضا گیلانی اب تخت نشین نہیں رہ سکتے Û”