مسلم لیگ (Ù†) Ú©Û’ قائد میاں Ù…Ø+مد نواز شریف Ú©Ùˆ چاہئے کہ وہ ان دنوں تمام سیاسی جماعتوں بشمول Ø+کومتی جماعتوں Ú©Ùˆ جاتی عمرہ کھانے پر مدعو کریں اور اعلان کریں کہ اقتدار Ú©ÛŒ سیاست Ú©Û’ دور میں ”اقدار، (Values)Ú©ÛŒ سیاست کرنا ان Ú©ÛŒ غلطی تھی، وہ آئندہ Ú©Û’ لئے توبہ کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ہم سب بھائی مل جل کر کھائیں Ú¯Û’ اور ایک دوسرے Ú©Û’ ہاتھ مضبوط کرتے ہوئے ہمیشہ ہمیشہ اقتدار میں رہیں Ú¯Û’Û”
میرے خیال میں یہ اعلان وقت Ú©ÛŒ اہم ضرورت ہے، دراصل میاں صاØ+ب جب 12اکتوبر99Ø¡ Ú©ÛŒ فوجی بغاوت Ú©Û’ سانØ+ہ سے گزرے اور انہوں Ù†Û’ عوام Ú©ÛŒ بھاری اکثریت سے منتخب Ø+کومت Ú©Ùˆ ایک جنرل Ú©Û’ بوٹ Ú©ÛŒ ایک ٹھوکر سے پارہ پارہ ہوتے دیکھا اور اپنی زندگی Ú©Û’ قیمتی دن بچھوؤں اور سانپوں والی کوٹھری میں گزارے، جہاز کا سفر بھی ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہنے Ø·Û’ کیا اور اس Ú©Û’ بعد ایک منتخب وزیراعظم ہونے Ú©Û’ باوجود جلا وطنی کا صدمہ برداشت کیا، پورے خاندان Ú©Ùˆ دربدر ہوتے دیکھا تو زندگی میں شاید پہلی بار انہیں پوری شدت سے اØ+ساس ہوا کہ سیاستدانوں Ú©Û’ باہمی اختلافات سے طالع آزما فائدہ اٹھاتے ہیں اور یوں ملک بار بار جمہوریت Ú©ÛŒ پٹڑی سے اتر جاتا ہے جس Ú©ÛŒ بھاری قیمت پاکستان اور اس Ú©Û’ عوام Ú©Ùˆ چکانا پڑتی ہے، چنانچہ انہوں Ù†Û’ یہ عہد کیا کہ Ú©Ù… از Ú©Ù… ان Ú©ÛŒ طرف سے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جو جمہوریت Ú©Ùˆ ”ڈی ریل“ ہونے کا باعث بنے چنانچہ انہوں Ù†Û’ پورے خلوص سے Ù…Ø+ترمہ بے نظیر بھٹو Ú©Û’ ساتھ میثاق جمہوریت کیا اور بعد میں تمام سیاسی جماعتوں Ú©Û’ قائدین Ú©Ùˆ لندن میں مدعو کرکے اس میثاق Ú©ÛŒ تائید Ø+اصل کی۔ اس موقع پر ایک دوسرے Ú©Ùˆ جپھیاں ڈالی گئیں، وعدے وعید ہوئے کہ آئندہ سیاستدان اختلاف Ú©Ùˆ اختلاف Ú©ÛŒ Ø+د تک رکھیں Ú¯Û’ØŒ اسے لڑائی مارکٹائی کا شکار نہیں بنائیں Ú¯Û’ØŒ یہ معاہدہ پاکستان Ú©ÛŒ تاریخ کا ایک روشن ترین معاہدہ تھا، کاش اس معاہدے پر اس Ú©ÛŒ روØ+ Ú©Û’ مطابق عمل کیا جاتا لیکن زرداری Ø+کومت اس معاہدے Ú©ÛŒ پاسداری نہ کرسکی اور غیر جمہوری قوتوں Ú©ÛŒ طرفداری کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس Ú©ÛŒ تفصیلات برادرم عرفان صدیقی ایسے بلند پایا تجزیہ نگار اور ان ایسے دوسرے تجزیہ نگاروں Ú©Ùˆ ازبر ہیں۔ بہرØ+ال مسلم لیگ (Ù†) Ù†Û’ آخر دم تک میثاق جمہوریت پر عمل کرنے Ú©ÛŒ کوشش کی، اس دوران مخالفوں Ù†Û’ اس پر ”فرینڈلی اپوزیشن“ Ú©ÛŒ پھبتیاں بھی کسیں اور خود مسلم لیگ Ú©Û’ کارکن بھی اس پالیسی سے ناخوش نظر آئے، میاں صاØ+ب پر شدید دباؤ تھا کہ وہ پیپلز پارٹی Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©Ùˆ للکاریں اور اسے اپنی مدت پوری نہ کرنے دیں لیکن میاں صاØ+ب پاکستان Ú©ÛŒ بدقسمت سیاسی تاریخ دہرانا نہیں چاہتے تھے۔ چنانچہ انہوں Ù†Û’ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ø+کومت Ú©Û’ ہر غلط اقدام Ú©ÛŒ مخالفت Ú©ÛŒ اور اس Ø+والے سے عوام Ú©Û’ شانہ بشانہ Ú©Ú¾Ú‘Û’ نظر آئے لیکن Ø+کومت Ú©Ùˆ گرانے Ú©Û’ لئے کوئی غیر جمہوری Ø+ربہ استعمال نہیں کیا۔ اس دوران صدر آصف علی زرداری کا ”وعدہ کوئی قرآن Ø+دیث نہیں ہے“والا فقید المثال بیان سامنے آیا مگر اس Ú©Û’ باوجود میاں صاØ+ب جمہوری قدروں Ú©Û’ مطابق اپوزیشن کا کردار ادا کرتے رہے۔ میاں صاØ+ب اگر چاہتے تو آصف علی زرداری Ú©ÛŒ Ø+کومت کا تختہ الٹا سکتے تھے لیکن اس Ú©Û’ لئے انہیں صرف ملکی اور غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ Ú©Û’ ساتھ ”مک مکا“ کرنا پڑتا لیکن یہی ”مک مکا“ تو ہماری تمام بدقسمتیوں Ú©ÛŒ بنیاد ہے، پیپلز پارٹی Ú©ÛŒ قیادت Ù†Û’ یہ Ù…Ú© مکا کیا تو جہیز میں Ø+لیف جماعتیں بھی آئیں جو پورے خلوص سے ہر ”مشکل“ Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ میں اس کا ساتھ دیتی Ú†Ù„ÛŒ آرہی ہیں، اس Ú©Û’ علاوہ اسٹیبلشمنٹ مسلم لیگ (Ù†) Ú©Ùˆ کارنر کرنے اور اس Ú©Û’ ووٹ بینک Ú©Ùˆ نقصان پہنچانے Ú©Û’ بھرپور انتظامات بھی کر Ú†Ú©ÛŒ ہے یہ ”اقدار“ (Values)Ú©ÛŒ سیاست کرنے Ú©ÛŒ سزا ہے Ø+الانکہ ہماری سیاسی لغت میں ”اقدار“ کا لفظ ہی موجود نہیں، اللہ جانے میاں صاØ+ب Ù†Û’ کس لغت میں یہ لفظ دیکھا اور انہیں اتنا پسند آیا کہ مار دھاڑ Ú©ÛŒ سیاست Ú©ÛŒ بجائے اختلاف Ú©Ùˆ جمہوری دائرے ہی میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
اور اب گزشتہ روز جب میں Ù†Û’ میاں صاØ+ب Ú©Ùˆ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ú©ÛŒ طرف سے سپریم کورٹ Ú©Û’ فیصلے Ú©ÛŒ Ø+Ú©Ù… عدولی بلکہ اس کا تمسخر اڑانے Ú©Û’ Ø+والے سے پریس کانفرنس کرتے دیکھا تو مجھے ان Ú©Û’ تیور بدلے نظر آئے، لگتا تھا کہ ان کا پیمانہ صبر لبریز ہوچکا ہے اور عدلیہ Ú©ÛŒ توہین Ú©Û’ علاوہ موجودہ Ø+کومت Ú©Û’ دوسرے رویے بھی ان Ú©Û’ لئے ناقابل برداشت ہیں۔ پاکستان Ú©Û’ تین صوبوں اور مرکز میں کولیشن Ø+کومت Ú©ÛŒ لوٹ مار اپنی انتہا Ú©Ùˆ پہنچ Ú†Ú©ÛŒ ہے اور ادارے تباہی Ú©Û’ کنارے پر ہیں۔ لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور دہشت گردی Ù†Û’ عوا Ù… کا جینا Ø+رام کر دیا ہے چنانچہ میاں صاØ+ب پورے عزم Ú©Û’ ساتھ میدان میں Ù†Ú©Ù„Û’ ہیں لیکن اب بھی وہ صرف وزیراعظم Ú©Û’ استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ Ø+کومت Ú©Ùˆ گرانے Ú©ÛŒ بات انہوں Ù†Û’ نہیں کی۔ ان کا مطالبہ ایک اصولی مطالبہ ہے اور اس سے جمہوریت ÚˆÛŒ ریل نہیں بلکہ مضبوط ہوتی ہے البتہ انہوں Ù†Û’ تØ+ریک انصاف اور جماعت اسلامی Ú©Ùˆ بھی لانگ مارچ میں شریک کرنے Ú©Û’ Ø+والے سے جو بات Ú©ÛŒ ہے وہ ان Ú©ÛŒ تØ+ریک Ú©Û’ لئے اتنی فائدہ مند ثابت نہیں ہوگی، بلکہ انہیں چاہئے کہ وہ ان جماعتوں Ú©ÛŒ بجائے پیپلز پارٹی Ú©ÛŒ اتØ+ادی جماعتوں Ú©Û’ نمائندوں Ú©Ùˆ کھانے پر جاتی عمرہ مدعو کریں اور انہیں کہیں کہ بھائی صاØ+ب، میں ”اقدار“ Ú©ÛŒ سیاست پر لعنت بھیجتا ہوں، ماضی میں میں Ù†Û’ جو کیا، سو کیا آئندہ Ú©Û’ لئے توبہ کرتا ہوں۔ آپ بھائی میرا ساتھ دیں، یہ Ø+کومت اگر اپنی مدت پوری بھی کرے تو آپ Ú©Ùˆ صرف چند ماہ اور ملیں Ú¯Û’ لیکن اگر آپ Ø+کومت سے Ù†Ú©Ù„ کر میرے ساتھ لانگ مارچ میں شریک ہوں تو آپ Ú©Ùˆ پانچ سال اور مل جائیں Ú¯Û’ØŒ یہ میرا وعدہ ہے اور ایک وعدہ یہ بھی ہے کہ جتنی لوٹ مار Ú©ÛŒ اجازت آپ Ú©Ùˆ موجودہ Ø+کومت Ú©ÛŒ طرف سے ہے۔ ”وہی سہولت“ آپ Ú©Ùˆ یہاں بھی ملے گی، اس Ú©Û’ علاوہ میاں صاØ+ب Ú©Ùˆ ملکی اور غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ سے بھی Ù…Ú© مکا کرنا ہے، بلکہ وہ صرف یہی کام کریں، باقی جماعتیں خود بخود ان Ú©Û’ ساتھ آن Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ہوں Ú¯ÛŒ اور یوں انہیں جو کھاناکھلانا تھا، اس Ú©Û’ پیسے بھی بچ جائیں Ú¯Û’Û”
لیکن کیا کیا جائے 12اکتوبر99Ø¡ والا نواز شریف بہت ضدی انسان ہے، اسے صرف اللہ اور اس Ú©Û’ بعد پاکستانی عوام پر بھروسہ ہے، ٹھیک ہے بادشاہو، جو جی چاہے کرو۔ اور آخر میں سیاچن Ú©Û’ جاں نثاروں Ú©Û’ لئے ایک نوجوان شاعر اØ+مد نواز کا شعری خراج تØ+سین:Û”
برف کے انبار کے نیچے دبے
شعلہ بدن
اپنی سانسیں ہار کر یوں
دے رہے ہیں
اپنے ہم وطنوں کی سانسوں کا خراج
ایسے بے خوف و خطر،
پردم جوانوں کو سلام
آسماں سے سر لگائے
کوہساروں، برف زاروں پر
جو غازی
انجماد ِآب کے نقطے کے نیچے بھی
لہو کو گرم رکھتے ہیں
وطن کی آن پر جاں وارنے کا
عزم رکھتے ہیں
شجاعت اور وفا کے
معتبر ایسے نشانوں کو سلام
ملک کی توقیر و آزادی کے ضامن
…غیر ممکن کو کئے جاتے ہیں ممکن
موت جن کی ہم سفر ہے،
ہم نشیں ہے
ان کا رستہ دیکھتے
بے خواب، انتھک، آبدیدہ
دیدبانوں کو سلام