Ù…Ø+بت کیلئے نکاØ+ سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں

Ø+ضرت عبداﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ï·º Ù†Û’ ارشاد فرمایا کہ Ù…Ø+بت کرنیوالوں کیلئے نکاØ+ سے بڑھ کر تم Ù†Û’ کوئی چیز نہیں دیکھی۔(مشکوٰۃ)
دنیا میں Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ ادائیں بھی ہیں اور بغض Ú©ÛŒ فضائیں بھی، ان Ú©Û’ اسباب مختلف ہوتے ہیں، Ø+ضور اقدس ï·º Ù†Û’ ارشاد فرمایا کہ Ù…Ø+بت کا جوڑ لگانے والی چیزوں میں نکاØ+ کا جوڑ سب سے زیادہ مضبوط ہے اور Ù…Ø+بت Ú©Û’ بڑھانے اور باقی رکھنے میں نکاØ+ سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں، کس خاندان کا مرد اور کس خاندان Ú©ÛŒ عورت، ایک عربی، دوسرا عجمی، ایک ایشیائی دوسرا افریقی، جب شرعی نکاØ+ ہو جاتا ہے تو ایک دوسرے پر نثار ہوتا ہے اور الفت Ùˆ Ù…Ø+بت وہ رنگ لاتی ہے کہ عمر بھر ساتھ نہیں چھوٹتا، نکاØ+ Ú©Û’ علاوہ بھی بعض مردوعورت نفسانیت کیلئے نام نہاد Ù…Ø+بت کر لیتے ہیں مگر یہ Ù…Ø+بت نہیں ہوتی بلکہ نفس Ú©ÛŒ مطلب برآوری کیلئے ایک جوڑ ہوتا ہے جس کا نام Ù…Ø+بت رکھ دیا جاتا ہے، جب مطلب Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے یا مقصد میں ناکامی ہو جاتی ہے پھر یہ کہاں اور وہ کہاں؟ کیسی Ù…Ø+بت اور کیسی الفت؟ سب بھاڑ میں ڈال دی جاتی ہے، نکاØ+ Ú©Û’ ذریعہ جو تعلق پیدا ہوتا ہے وقتی نہیں ہوتا، بلکہ زندگی بھر نباہنے Ú©ÛŒ نیت سے ایجاب Ùˆ قبول ہوتا ہے، اسی لئے طلاق Ú©Ùˆ Ø+دیث شریف میں بغض والی چیز بتایا ہے، نکاØ+ کا مقصد خواہش نفس کا تقاضا پورا کرنا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس Ú©Û’ ذریعہ مرد Ú©ÛŒ Ø+یثیت بڑھ جاتی ہے، وہ آل اولاد اور گھر بار والا ہو جاتا ہے، لوگ اسے بھاری بھرکم آدمی سمجھتے ہیں، عورت بھی ایک گھر Ú©ÛŒ ملکہ بن جاتی ہے، عورت مرد دونوں زندگی بھر کیلئے ایک دوسرے Ú©Û’ ہمدرد اور دکھ سکھ Ú©Û’ ساتھی اورآرام Ùˆ تکلیف Ú©Û’ شریک ہو جاتے ہیں، یہ بات بے نکاØ+ÛŒ جھوٹی Ù…Ø+بت میں کہاں؟ پھر مزید یہ کہ شوہر Ùˆ بیوی کئی خاندانوں میں Ù…Ø+بت Ùˆ الفت کا ذریعہ بن جاتے ہیں، سمدھی دوسرے سمدھی Ú©ÛŒ زیارت کیلئے جا رہا ہے اور عورت کا بھائی ہمشیرہ Ú©Û’ شوہر Ú©ÛŒ تیمارداری میں لگا ہوا ہے، داماد ساس Ú©Ùˆ Ø+ج کیلئے Ù„Û’ جا رہا ہے، خسر دامادکو دکان کرنے کیلئے رقم دے رہا ہے، وغیرہ وغیرہ، یہ Ù…Ø+بتیں اور خدمتیں ایک شرعی نکاØ+ Ú©ÛŒ وجہ سے ہوئیں۔
Ø+ضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم ï·º Ù†Û’ ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ برکت Ú©Û’ اعتبار سے سب سے بڑا نکاØ+ وہ ہے جس میں Ú©Ù… سے Ú©Ù… اخراجات ہوئے ہوں۔ (مشکوٰۃ المصابیØ+)
اس Ø+دیث سے معلوم ہوا کہ نکاØ+ اور بیاہ شادی میں Ú©Ù… سے Ú©Ù… اخراجات کرنا چاہئے، نکاØ+ میں جس قدر اخراجات Ú©Ù… ہونگے وہ نکاØ+ اسی قدر بڑی برکتوں والا ہو گا، اس Ú©Û’ منافع جانبین Ú©Ùˆ ہمیشہ پہنچتے رہیں Ú¯Û’ اور یہ نکاØ+ دنیا Ùˆ آخرت Ú©ÛŒ بھلائی کا ذریعہ ہو گا۔
ہمارے پیارے رسول سرکار دو جہاں ï·º Ù†Û’ اپنی شادیاں بھی کیں اور اپنی لڑکیاں بھی بیاہیں، یہ شادیاں نہایت سادگی Ú©Û’ ساتھ انجام پا گئیں، Ø+ضور اقدس ï·º Ú©ÛŒ سب سے چہیتی بیوی عائشہ رضی اﷲ عنہا تھیں جو صدیق اکبر Ø+ضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ Ú©ÛŒ بیٹی تھیں، ان سے نکاØ+ تو مکہ معظمہ ہی میں ہو گیا تھا پھر ہجرت Ú©Û’ بعد مدینہ منورہ میں رخصتی ہوئی اور کس شان سے رخصتی ہوئی؟ یاد رکھنے Ú©Û’ قابل ہے۔
Ø+ضرت عائشہؓ Ú©ÛŒ رخصتی:Ø+ضرت عائشہؓ رضی اﷲ عنہا پڑوس Ú©Û’ ایک گھر میں سہیلیوں Ú©Û’ ساتھ جھولا جھول رہی تھیں، ان Ú©ÛŒ والدہ Ù†Û’ آواز دے کر بلایا اور Ú©Ú†Ú¾ عورتوں سے انہوں Ù†Û’ Ø+ضرت عائشہؓ کا سنگھار کرا دیا اور ایک کمرے میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر Ú†Ù„ÛŒ گئیں، یہ چاشت کا وقت تھا، تھوڑی دیر میں Ø+ضور اقدس ï·º ان Ú©Û’ پاس تشریف لائے۔ لیجئے رخصتی ہو گئی۔ نہ دلہن پالکی میں بیٹھی، نہ دولہا Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر چڑھا، نہ اور کسی طرØ+ Ú©Û’ اخراجات ہوئے۔
Ø+ضور اقدس ï·º Ú©ÛŒ چار صاØ+بزادیاں تھیں۔ Ø+ضرت زینب، Ø+ضرت ام کلثوم، Ø+ضرت رقیہ، Ø+ضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہن۔ آپؐ Ù†Û’ ان چاروں Ú©ÛŒ شادیاں کیں اور نہایت سادگی Ú©Û’ ساتھ سب Ú©Û’ نکاØ+ اور رخصتیاں ہو گئیں۔
خاتون جنت Ú©ÛŒ رخصتی: Ø+ضرت فاطمہؓ Ø+ضور اقدس ï·º Ú©ÛŒ سب سے زیادہ لاڈلی بیٹی تھیں۔ ان کا مرتبہ بہت بڑا ہے۔سرکار دو جہاںﷺ Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ جنت Ú©ÛŒ عورتوں کاسردار بتایا۔ سب Ú©Ùˆ معلوم ہے کہ ان کا نکاØ+ Ø+ضرت علیؓ Ú©Û’ ساتھ ہوا تھا، جس وقت شادی ہوئی، Ø+ضرت علی Ú©Û’ پاس کوئی مکان بھی نہ تھا۔ ایک صØ+ابی سے مکان لیکر رخصتی کر دی گئی اور رخصتی کس شان سے ہوئی، Ø+ضرت ام ایمن Ú©Û’ ہمراہ Ø+ضرت علیؓ Ú©Û’ پاس بھیج دی گئیں۔ دولہا خود لینے نہیں آیا تھا اور دلہن کسی سواری میں بھی نہیں بیٹھی۔
اب جہیز کی بات سن لیں۔ سرکار دو عالم ﷺ نے خاتون جنت کی جہیز میں ایک چادر اور ایک تکیہ اور دو چکیاں اور دو مشکیزے دیئے۔ تکیہ کا غلاف چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ اور بعض روایتوں میں ہے ایک پلنگ ، ایک پیالہ، چاندی کے دو بازو بند دینے کا ذکر بھی ملتا ہے۔
Ø+ضورﷺ Ú©ÛŒ بیویوں اور بیٹیوں کا مہر: رہا مہر کا معاملہ تو اس Ú©Û’ بارے میں Ø+ضرت عمر رضی اﷲ عنہ Ù†Û’ فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ Ø+ضورﷺ Ù†Û’ ساڑھے بارہ اوقیہ سے زیادہ اپنی کسی بیوی یا اپنی بیٹی کا مہر مقرر کیا ہو۔ (مشکوٰۃ)
ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ ساڑھے بارہ اوقیہ Ú©Û’ Û°Û°Ûµ درہم ہوتے ہیں۔ ایک درہم Û² ماشہ ایک رتی اور آدھی رتی چاندی کا ہوتا ہے۔ اس Ø+ساب سے Û°Û°Ûµ درہم Ú©ÛŒ چاندی Û±Û³Û± تولہ سے Ú©Ú†Ú¾ زیادہ ہوتی ہے،چاندی Ú©ÛŒ یہ مقدار موجودہ نرخ Ú©Û’ اعتبار سے ہزار روپے Ú©Û’ قریب ہوتی ہے اور مہنگائی Ú©Û’ دور میں اتنی قیمت ہو گئی۔ ورنہ پچاس سال پہلے بہت ہی Ú©Ù… قیمت تھی، آجکل ہزاروں روپے مہر مقرر کرتے ہیں، مجلس نکاØ+ میں تو نام ہی ہو جاتا ہے مگر زندگی بھر ادا نہیں کر پاتے ارو بیوی Ú©Û’ قرضدار ہو کر مرتے ہیں۔
لوگوں Ú©ÛŒ Ø+الت زار: Ø+ضور اقدسﷺ Ù†Û’ اپنی شادیاں کیں اور اپنی صاØ+بزادیوں Ú©Ùˆ بھی سادہ طریقہ پر بیاہ دیا۔ دونوں جہان Ú©Û’ سردار تھے اگر چاہتے تو دھوم دھام سے شادیاں کرتے لیکن آپ Ù†Û’ اپنے عمل سے سادگی اختیار کر Ú©Û’ دکھائی اور مستقل طریقہ پر یہ فرما دیا کہ نکاØ+ میں جس قدر اخراجات Ú©Ù… ہونگے اسی قدر بڑی برکتوں والا ہو گا۔ ہم Ù†Û’ شادی Ú©Ùˆ مصیبت بنا رکھا ہے۔ غیر مسلموں Ú©ÛŒ دیکھا دیکھی بری بری رسمیں جاری کر رکھی ہیں اور یہ رسمیں غرور اور شہرت کیلئے ا ختیارکی جاتی ہیں سودی قرض Ù„Û’ Ù„Û’ کر شادیاں کرتے ہیں۔ سب Ú©Ùˆ معلوم ہے کہ سود کا لینا دینا باعث لعنت ہے دکھاوے کیلئے جہیز دیئے جاتے ہیں، سینکڑوں روپے دعوت نامے Ú©Û’ کارڈ پر خرچ ہوتے ہیں، ان اخراجات Ú©ÛŒ وجہ سے بعض مرتبہ جوان لڑکیاں برسوں بیٹھی رہتی ہیں، ولیمے ہوتے ہیں جن میں سراپا ریاکاری ہوتی Û” نام سنت کا اور کام دکھاوے کا، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
Ø+ضورﷺ کا سفر میں نکاØ+ اور ولیمہ: Ø+ضور اقدسﷺ Ù†Û’ ایک مرتبہ سفر میں نکاØ+ کیا اور وہی رخصتی ہوئی اور وہیں ولیمہ ہوا، نہ بکری ذبØ+ ہوئی، نہ قورمہ پکا اور Ù†ÛŒ کسی طرØ+ کا اہتمام ہوا بلکہ دسترخوان بچھا دیئے گئے ان پر Ú©Ú†Ú¾ گھی، Ú©Ú†Ú¾ کھجوریں، Ú©Ú†Ú¾ پنیر Ú©Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ ڈال دیئے گئے، Ø+اضرین Ù†Û’ اس میں سے کھا لیا۔ یہ Ø+ضرت صفیہ رضی اﷲ عنہا Ú©Û’ نکاØ+ کا واقعہ ہے۔
ہمارے لئے اسوہ Ø+سنہ: ہم لوگ بھی اگر Ø+ضور اقدس ï·º Ú©Û’ طریقہ پر چلنے کا ارادہ کر لیں تو کسی طرØ+ Ú©ÛŒ کوئی رسم اختیار نہ کرنی Ù¾Ú‘Û’Û” سادگی Ú©Û’ ساتھ ایک مرد Ùˆ عورت کا رشتہ شرعی ایجاب Ùˆ قبول Ú©Û’ ذریعہ جوڑ دینا کافی ہے۔ اتنے سے کام میں کوئی مصیبت اور بکھیڑا نہیں، جو پابندیاں خود اپنے سر لگائی ہیں ان Ú©ÛŒ وجہ سے مصیبتوں میں گرفتار ہیں۔ منگنی Ú©ÛŒ رسموں سے شادی Ú©Û’ دن اور اس Ú©Û’ بعد کھانے پلانے، آنے جانے Ú©ÛŒ رسموں تک ہزاروں روپے خرچ ہوتے ہیں اور سینکڑوں ناجائز کام کئے جاتے ہیں۔ یہ رسمیں تفصیل Ú©Û’ ساتھ Ø+ضرت مولانا اشرف علی تھانوی Ø’ Ù†Û’ اپنی کتاب اصلاØ+ الرسوم اور بہشتی زیور Ø+صہ ششم میں Ù„Ú©Ú¾ دی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ان Ú©ÛŒ شرعی مذمت سے بھی آگاہ فرما دیا ہے۔