حقیقت حسن
٭………………علامہ اقبال
خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لا زوال کے
... ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شب دراز عدم کا فسانہ ہیدنے.
ہوئے ہے رنگ تغیر سے جب نمود اس کے
وہے حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کے
کہیں قریب تھا یہ گفتگو قمر نے سنے
فلک پہ عام ہوئے اختر سحر نے سنے
سحر نے تارے سے سن کر سنائے شبنم کو
فلک کے بات بتا دے زمیں کے محرم کو
پھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے
کلے کا ننھا سا دل خون ہو گیا غم سے
چمن سے روتا ہوا موسم بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا ، سوگوار گے