پاکستان ایسے نرغے میں نہیں Ø¢ گیا؟ جس سے نکلنا اب آسان نہیں رہا۔ اگر ہم میں ضمیر Ú©ÛŒ کوئی معمولی رمق ہے تو بلا امتیاز جماعت Ùˆ نظریہ اور علاقہ یہ مان نہیں لینا چاہئے؟ کہ پاک سرزمین پر آئین Ú©ÛŒ پامالی، قانون Ú©ÛŒ دہری عملداری ظلم Ùˆ ناانصافی، دھونس، دھاندلی، لالچ، خود غرضی اور انتشار Ú©ÛŒ ناپاکی کا مکمل غلبہ ہے۔ دولت اور عوام الناس Ú©ÛŒ ضرورتیں اگلنے والا کوئلہ، گیس، پانی اور ٹیکنوکریٹس Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں بہترین افرادی قوت، خلق خدا Ú©Û’ لئے ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔ تبھی تو Ù…Ø+سن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان Ù†Û’ پنجاب یونیورسٹی میں ٹیکنوکریٹس Ú©ÛŒ Ø+کومت لانے Ú©ÛŒ تجویز پیش Ú©ÛŒ لیکن اس Ú©Û’ لئے تو آئین میں کبھی ترمیم نہ ہو سکے گی۔ ہم سماجی پسماندگی Ú©ÛŒ طاقت سے بننے والے جن Ø+کمرانوں Ú©Û’ نرغے میں ہیں، وہ ہمیں بہتے دریاؤں سے پانی ذخیرہ کرنے دیتے ہیں نہ کاشتکاری، نہ ہی بجلی بنانے دیتے ہیں، جتنی خود بناتے ہیں وہ کرپشن Ú©Û’ لئے جو ان کا Ø+Ù‚ ہے۔ دریائے سندھ کا فقط 20-25 فیصد پانی استعمال کرنے دیتے ہیں، باقی بڑی بے دردی سے سمندر میں بہاتے ہیں۔ ہم میں سے کتنوں Ú©Ùˆ معلوم ہے کہ اقوام عالم اپنے خوشØ+ال اور Ù…Ø+فوظ مستقبل Ú©Û’ لئے مجموعی طور پر وسائل کا 40 فیصد پانی Ù…Ø+فوظ کر رہی ہیں اور ہم فقط 13 فیصد اب ہماری عدلیہ آزاد اور غیر جانبدار ہوئی ہے تو ہمارے Ø+اکم ہر قانون قاعدے Ú©Û’ بندھن سے Ù†Ú©Ù„ گئے۔ عدلیہ Ø+اکم Ú©Ùˆ مجرم قرار دیتی ہے لیکن وہ اقتدار کیوں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ØŒ اس Ú©Û’ پاس ووٹرز Ú©ÛŒ ذہنی پسماندگی Ú©ÛŒ طاقت ہے اور گدی Ú©ÛŒ بھی۔ سیاسی شہادتوں سے جذباتی ہونے اور جذباتی کرنے Ú©ÛŒ اور قبر Ú©ÛŒ وفا سے Ø+اصل کرنے والی طاقت، ایسے ہی تو قومی اسمبلی سے جنوبی پنجاب Ú©Ùˆ صوبہ بنانے Ú©ÛŒ قرارداد منظور نہیں کرا لی۔ ہمارے Ø+اکم منتخب ہیں لیکن Ù…Ø+دود بھی، انہیں پوری قوم میں صرف جیالے ہی واضØ+ نظر آتے ہیں، باقی عوام دھندلے دھندلے کہ نظر کمزور ہے، اتنی ہی جتنے عوام Ù†Ø+یف ہیں۔ ان Ú©Û’ کان بھی ٹھیک نہیں مخالفین جتنا چاہے شور شرابہ کر لیں، انہیں سنائی ہی نہیں دیتا۔ ویسے بھی سن کر کیا کریں، بلوچستان، کراچی، پشاور ØŒ گلگت کا تو امن ہی غارت ہو گیا ہے۔ یہ جمہوریت Ú©ÛŒ گاڑی چلائیں یا امن قائم کریں۔ ریاست Ú©Û’ کونے کونے سے بری بری خبریں ہی آتی ہیں۔ سو اسلام آباد میں Ø+لوہ خوری زور شور سے جاری Ùˆ ساری ہے، رکاوٹیں ڈالنے والے ناکام Ùˆ نامراد۔ وہ Ø+اسد ہیں، پوری باری نہیں لینے دیتے۔ ان Ú©ÛŒ جمہوریت اور مفاہمت کا کمال ہے کہ Ú©Ù„ Ú©Û’ دشمن آج Ú©Û’ دوست ہیں۔ Ú©Ú†Ú¾ Ø+لوے میں Ø+صے Ú©Û’ لئے خود ہی Ø¢ کر ان Ú©Û’ ساتھ بندھ گئے۔ Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ùˆ بچے Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ جھولی میں ڈال دیا۔ علاقہ علاقہ ایسا کھیلتے ہیں کہ جن Ú©Û’ لیڈر جاگیرداروں Ú©Ùˆ بڑھکیں مارتے ہیں اور سفید پوشی پر فخر کرتے ہیں، وہ بھی ان Ú©Û’ ایوانوں میں Ø¢ کر عوام Ú©ÛŒ نظر سے روپوش ہو جاتے ہیں پھر کوئی طاقتور ادارہ بھی دم نہیں مار سکتا۔ جہاں تک ان Ú©Û’ اپنے علاقے Ú©Û’ لوگوں کا تعلق ہے یہ روئیں یا سوئیں، روکھی کھائیں یا سوکھی۔ کام کریں یا بے کار، عوام، عوام ہیں، جن کا کام ہے، ووٹ دینا، وہ ان سے Ù„Û’ لئے جاتے ہیں۔ کیوں نہ دیں ہمارے Ø+اکموں Ú©Û’ پاس قبریں ہیں، شہید ہیں، گدیاں اور ڈیرے ہیں۔ ہمارا کوئی نشان ہے نہ عزم، عالیشان تو کیا عزت Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ شعور سے (مرØ+وم جیسے) Ù…Ø+روم۔ ہمارے Ø+اکموں Ú©Ùˆ صرف ہمارے ووٹ مطلوب ہیں، جو وہ Ù„Û’ لیتے ہیں اور ہم دے دیتے ہیں۔ ہمارا امیر المومنین بے پناہ غریبوں کا امیر ترین Ø+اکم ہے۔ ہم اسے کیسے سوئس Ø+کام Ú©Û’ Ø+والے کر دیں؟ بے Ø+س قوم Ú©ÛŒ سوتی ہوئی عزت کا معاملہ ہے اور دنیا Ú©Û’ اتنے باوقار Ø+اکم Ú©Û’ وقار کا بھی۔ فیڈریشن Ú©Û’ چمپئن ہمارے یہ Ø+کمران علاقائیت Ú©Û’ کارڈ یوں کھیلتے ہیں، جیسے کھیل Ú©Û’ اصولوں سے بے نیاز بچے Ú¯Ù„ÛŒ میں کرکٹ اور فٹ بال۔ کیا سزا پانے Ú©Û’ بعد گدی نشین پیر گیلانی صوبہ صوبہ ایسے ہی نہیں کھیل رہے؟ ماشأ اللہ ان گنت فیکٹریوں Ú©Û’ پہیے جام کر Ú©Û’ یہ فقط ”جمہوریت“ Ú©ÛŒ گاڑی چلا رہے ہیں، کبھی پٹرول سے، کبھی دکھوں اور کبھی کسی آقا Ú©ÛŒ گاڑی Ú©Û’ پیچھے پیچھے رسی باندھ کر، جو جب چاہے رسی توڑ دیتا ہے۔ بددیانتی اور لالچ کا عالم یہ کہ عازمین Ø+ج Ú©ÛŒ بھی جیبیں کاٹ لیتے ہیں اور وہ بلا امتیاز امیر غریب، شہری دیہاتی سب کی، کہ Ø+ج سے بڑھ کر بھی مساوات کا کوئی درس ہے۔ ہمارے چمکدار Ø+اکم غربت میں بھی ”جمہوری نظام“ چلانے Ú©Û’ لئے بے دریغ، جائز Ùˆ ناجائز خرچتے ہیں، لیکن تØ+قیق کرنے دیتے ہیں نہ تفتیش۔ ان Ú©Û’ نزدیک علم پر پیسہ بہانے کا فائدہ؟ یہ سوائے عوام Ú©Ùˆ شعور اور بیداری Ú©Û’ اور کیا دیتا ہے۔ یہ درست نہیں کہ ہمارے Ø+کمرانوں Ú©Ùˆ شرم آتی ہے، نہ ہمیں ہوش؟ وہ تو جو ہیں سو ہیں، ہم ان سے بھی بے Ø+سی میں دو ہاتھ Ø¢Ú¯Û’ ہیں۔ تبھی تو ہمارے سیاسی فنکاروں Ù†Û’ Ø+کومت سنبھالتے ہی پہلا کام یہ کیا پندرہ سال قبل جن جیالوں Ú©Ùˆ جوق درجوق بھرتی کیا تھا، خاتمہ Ø+کومت Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ بے روزگار ہونے پر، برسوں Ú©ÛŒ تنخواہوں Ú©Û’ ساتھ بØ+ال کر Ú©Û’ ان Ú©ÛŒ جیبیں بھر دیں۔ دوسری جانب غربت Ú©ÛŒ لکیر Ú©Û’ نیچے زندگی بسر کرنے والے خالی جیب مفلوک لوگوں Ú©Û’ لئے شہید بی بی Ú©Û’ نام پر منتخب Ø+کمرانوں Ù†Û’ ایسا فنڈ بنایا کہ کھاؤ بھی اور کھلاؤ بھی، لہٰذا 50/ارب کا Ø+ساب کتاب گڑبڑ ہو گیا۔ بند فیکٹریوں Ú©Û’ بے روزگار مزدور آٹا نہیں خرید سکتے تو کیا ہے گدیاں، درباروں پر تو لنگر Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ نہیں، خوب کھائیں، گدی نشینوں Ú©Ùˆ دعائیں دیں اور ووٹ بھی۔ بس اتنا یاد رکھیں کہ ان Ú©ÛŒ قسمت میں صرف ووٹ دینا ہی ہے نوٹ کا خواب نہ دیکھیں، وہ صرف Ø+کام Ú©ÛŒ تجوریوں، اب بوریوں یا پھر سوئس بینکوں میں ہی اچھے لگتے ہیں۔ تبدیلی کار Ù…Ø+ال ہے لیکن
مشکلے نیست کہ آساں نہ شود
مرد باید کہ ہراساں نہ شود