غزل
(عائشہ انمول)

کہو اپنے وعدے وفا تم کرو گے
جو کھائی تھیں قسمیں بھلا تو نہ دو گے

مجھے بھی اُسی سمت جانا ہے ہمدم
میں تیار ہو لوں، ذرا سا رکو گے

میری بات چھوڑو، کچھ اپنی سناؤ
مرے غم کی روداد کب تک سنو گے

مجھے تم سے مل کر خوشی جو ہوئی ہے
مری اس خوشی کو مٹا تو نہ دو گے

بھلا وقت تھا تو مرے پاس تھے تم
برا وقت آیا تو کیا ساتھ دو گے

مجھے وقت نے کچھ بدل سا دیا ہے
کہیں گر ملو گے تو پہچان لو گے؟