Results 1 to 3 of 3

Thread: Kuch Phoolon Ke Bare Mai

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Hijaab's Avatar
    Hijaab is offline جنوں صفت
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Canada
    Posts
    25,300
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    442 Thread(s)
    Rep Power
    11381706

    candel Kuch Phoolon Ke Bare Mai


    "کچھ پھلوں کے بارے میں"
    (مجتبیٰ Ø+سین)

    بعض ایسے پھل بھی ہیں جنہیں ہم دیکھ تو سکتے ہیں لیکن کھا نہیں سکتے۔ اس لئے کہ پھلوں تک پہنچنے اور ان پھلوں کو اپنے پیٹ کے اندر پہنچانے کے لئے آدمی کو اپنے بنک بیلنس کا جائزہ لینا پڑتا ہے۔ انسانوں نے پھلوں کی بھی طبقہ واری تقسیم کر رکھی ہے۔ امیروں کے پھل ، غریبوں کے پھل اور متوسط طبقہ کے لئے صبر اور نیکی کا پھل۔
    آئیے Ú©Ú†Ú¾ پھلوں کا فرداً فرداً ذکر ہو جائے۔ سب سے پہلے ہم "آم" کا ذکر کریں Ú¯Û’Û” اسے ہم لوگوں Ù†Û’ پھلوں کا بادشاہ بنا رکھا ہے۔ آم خالص ہندوستانی Ù¾Ú¾Ù„ ہے اسلئے اس Ú©ÛŒ بیشمار قسمیں ہیں۔ عورت اور سانپ Ú©ÛŒ بھی اتنی قسمیں نہیں ہوتیں جتنی کہ آم Ú©ÛŒ ہوتی ہیں۔ امیر اور غریب ØŒ مزدور اور سرمایہ دار ØŒ شاعر اور فنکار ØŒ افسر اور ماتØ+ت ØŒ غرض کہ ہر کوئی اس Ù¾Ú¾Ù„ کا رسیا ہے۔
    آموں Ú©Û’ کئی نام ہوتے ہیں۔ بعض نام اتنے خوبصورت ہوتے ہیں کہ ان پر تخلص کا گمان ہوتا ہے۔ انسانوں Ú©ÛŒ طرØ+ آموں Ú©ÛŒ صورت اور سیرت میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ آم Ú©ÛŒ صورت جتنی اچھی ہوگی اس Ú©ÛŒ سیرت اتنا ہی دھوکا دے گی۔

    کچھ لوگوں کا شوق آم کھانا ہوتا ہے اور کچھ لوگوں کا شوق دوسروں کو آم کھاتے ہوئے دیکھنا ہوتا ہے۔ ہمارا شمار موخرالذکر انسانوں کے زمرے میں آتا ہے۔ بلکہ ہمارا تو خیال یہ ہے کہ آم کھانے میں اتنا مزہ نہیں آتا جتنا کہ کسی کو آم کھاتے ہوئے دیکھنے میں آتا ہے۔ آدمی جب آم کھاتا ہے تو اس کی شکل دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ خوبرو سے خوبرو آدمی بھی جب آم کھاتا ہے تو بدصورت دکھائی دینے لگتا ہے۔ آدمی ہر موقع کی تصویر کھنچواتا ہے لیکن ہم نے کسی کو آج تک آم کھاتے وقت تصویر کھنچواتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آم کی ساخت ہی کچھ ایسی ہوتی ہے کہ اسے کھانے کے لئے آدمی کو اپنی شکل بگاڑنی پڑتی ہے۔ آم جتنا بڑا ہوگا آدمی کی شکل اتنی ہی بگڑے گی۔ اگر آم بڑا نہ ہو اور اس کے ذائقہ میں کھٹائی شامل ہو تو یہ ذائقہ آدمی کے چہرے پر عیاں ہو جاتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے آدمی آم نہ کھا رہا ہو ، ارنڈی کا تیل پی رہا ہو۔

    کچھ لوگ زندگی کے بارے میں اتنی معلومات نہیں رکھتے جتنی کہ آموں کے بارے میں رکھتے ہیں۔ ہمارے ایک دوست جب بھی آم کھلاتے ہیں تو ہر آم کی خصوصیت پہلے ہی بتا دیتے ہیں۔ اس کا شجرہ بھی بیان فرما دیتے ہیں۔ آم تو چھوٹا ہوتا ہے لیکن اس کا تعارف بڑا ہوتا ہے یعنی ڈاڑھی سے مونچھیں بڑی ہوتی ہیں۔ چنانچہ جب بھی ہم ان کے ساتھ آم کھاتے ہیں تو پیٹ آموں سے اور دماغ معلومات سے بھر جاتا ہے۔

    آموں Ú©Ùˆ آم Ú©Û’ باغ میں کھانے کا جو لطف آتا ہے ØŒ وہ ڈائیننگ ٹیبل پر کھانے میں نہیں آتا۔ جب ہم بچے تھے تو آم Ú©Û’ باغ میں ہی آم کھایا کرتے تھے ØŒ باغ کسی اور کا ہوتا تھا لیکن آم ہمارے ہوتے تھے۔ مطلوبہ آم Ú©Ùˆ تاک کر اس طرØ+ پتھر مارتے تھے کہ آم سیدھے نیچے Ø¢ رہتا تھا۔ یہ بچپن کا ریاض ہی ہے کہ آج تک ہمارا نشانہ خطا نہیں ہوتا۔۔
    Last edited by Hidden words; 05-08-2012 at 02:43 AM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •