Ø´Ûروں میں ایسے منظر بھی نظروں سے ٹکراتے Ûیں،
آنکھوں والے آتے جاتے اندھوں سے ٹکراتے Ûیں،
سورج تو پیاسا ÛÛ’ ازل کا تاروں Ú©Ùˆ Ù¾ÛŒ جاتا ÛÛ’ØŒ
شبنم Ú©Û’ پاگل قطرے کیوں کرنوں سے ٹکراتے Ûیں،
تÙÙˆ Ù†Û’ ÛŒÛ Ú©ÛŒØ§ قید لگا دی تیرے جیسے رنگ بھروں،
کون سے میرے خاکے تیرے خاکوں سے ٹکراتے Ûیں،
ایک سØ+ر Ú©ÛŒ پیاس میں دل کب سے انگارے پیتا ÛÛ’ØŒ
Ûر سب جانے کتنے سورج آنکھوں سے ٹکراتے Ûیں،
دÛراتی ÛÛ’ شب بیداری دن بھر Ú©Û’ سب Ûنگامے،
تنÛائی Ú©Û’ سناٹے بھی کانوں سے ٹکراتے Ûیں،
وقت Ú©Û’ دریا Ú©ÛŒ موجوں میں روز تصادم Ûوتا ÛÛ’ØŒ
جاتے لمØ+Û’ØŒ آنے والے لمØ+ÙˆÚº سے ٹکراتے Ûیں،
اب جو صبا آتی ÛÛ’ چمن میں Ú¯Ù„ ÛÛŒ اور کھلاتی ÛÛ’ØŒ
سوکھے پتے Ø¢ÙÚ‘ کر ویراں شاخوں سے ٹکراتے Ûیں۔
Ø+زیں صدیقی