Results 1 to 9 of 9

Thread: Normal Insan

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Aug 2011
    Location
    SomeOne H3@rT
    Age
    38
    Posts
    2,345
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    825 Thread(s)
    Rep Power
    429514

    cute Normal Insan

    نارمل انسان

    وہ ہر Ù„Ø+اظ سے ایک نارمل لڑکاتھا۔ذہین،ص Ø+ت مند،خوبصورت اور پر امید۔لیکن وہ نارمل نہیں تھا۔مگر اس سے پہلے کہ میں آپ Ú©Ùˆ اس Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©ÛŒ کہانی سناؤں میں اپنے پیشے کا ایک چھوٹا سا راز بتانا چاہتا ہوں۔

    Ø+قیقی معنوں میں یہ لفظ نارمل ایک دھوکا ہی ہے۔نارمل کوئی نہیں ہوتا۔دنیا میں ارب ہا لوگ گھومتے ہیں اور ہزاروں لوگوں کا اØ+وال تاریخ Ú©ÛŒ کتابوں میں درج ہے پر یقین کریں کہ ان میں سے ایک شخص بھی نارمل نہیں تھا۔یہ لفظ درØ+قیقت ایک فسانہ ہے جو ہم Ù†Û’ Ú©Ù… علمی Ú©Ùˆ چھپانے کیلئے Ú¯Ú¾Ú‘ رکھا ہے۔آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ ایسی توجیہہ Ú¯Ú¾Ú‘Ù†Û’ سے بھلا کوئی کیسے مطمئن ہو سکتا ہے؟

    آپ ایسا سوچ سکتے ہیں کیونکہ آپ ایک معالج نہیں ہیں۔اور یہاں معالج سے مراد میری طرØ+ ماہرِ نفسیات ہونا ضروری نہیں ہے۔آپ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہو۔ایلو پیتھک،ہومیو پیتھک،روØ+انی طریقہ علاج،Ø+کمت تو آپ میری بات سمجھ سکتے ہو کہ ایک فرضی بیماری کس طرØ+ مریضوں Ú©Ùˆ مطمئن کرنے Ú©ÛŒ طاقت رکھتی ہے۔

    یہ مریض جب آپ Ú©Û’ پاس آتے ہیں تو انکی آنکھوں میں ایک امید ہوتی ہے۔انکے کان منتظر ہوتے ہیں کہ ہم معائنے Ú©Û’ بعدانہیں کسی بیماری کا مژدہ سنا سکیں۔اگر یہاں آپ مریض Ú©Ùˆ جانچنے Ú©Û’ بعد کہتے ہو کہ نہیں میاں تم تو بھلے Ú†Ù†Ú¯Û’ ہو تو یقین کیجئے کہ انکے اندر بہت اداسی پھیل جائے گی۔گرچہ بہت ممکن ہے کہ بظاہر وہ بہت خوشی کا اظہار بھی کریں مگر میں آپ Ú©Ùˆ یقین دلاتا ہوں کہ وہ خوشی بڑی Ú©Ú¾ÙˆÚ©Ú¾Ù„ÛŒ ہوتی ہے۔وہ بس مروت کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔وہ ظاہرا خوشی دکھاتے ہیں مگر دل Ú©Û’ اندر ہماری نالائقی پر تین Ø+رف بھیج رہے ہوتے ہیں۔

    اور وجہ یہی ہے کہ لوگ ڈاکٹروں Ú©Û’ پاس اسلئے نہیں جاتے کہ انہیں سجے سجائے دفاتر Ú©Ùˆ دیکھنے Ú©ÛŒ آرزو ہوتی ہے یا پھر وہ عمدہ سوٹ پہنے کسی پروقار سے شخص سے ملنا چاہتے ہیں۔نہیں جناب! وہ لوگ اپنا قیمتی وقت نکال کر یہاں آئے ہیں۔انہوں Ù†Û’ بہت دیر تک ویٹنگ روم میں انتظار کیا ہے۔۔۔۔۔۔اور یہ سب اسلئے کہ انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے۔کچھ ایسا جسے وہ سمجھ نہیں سکتے بس چند نشانیاں ان پرظاہر ہوتی ہیں۔کسی Ú©Ùˆ سر Ú©Û’ Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ Ø+صے میں درد ہے،کسی Ú©Û’ بازو سن ہوئے جاتے ہیں،کوئی پیٹ میں کنکھجورے رینگتے Ù…Ø+سوس کرتا ہے۔وہ سب بہت گھبرائے ہوئے ہوتے ہیں کیونکہ ان Ú©ÛŒ سمجھ میں Ú©Ú†Ú¾ نہیں Ø¢ رہا ہوتا۔تو وہ سمجھتے نہیں ہیں مگر یہ جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ہے ان کا اپنا ہے۔وہ اپنے ان دیکھے دشمن Ú©Û’ ساتھ گویا ایک توازن میں رہ رہے ہوتے ہیں۔یہ تو وہ بھی جانتے ہیں کہ جو وہ Ù…Ø+سوس کرتے ہیں ویسا ہے نہیں۔ انہیں مکمل یقین ہے کہ ان Ú©Û’ پیٹ میں کوئی کنکھجورا نہیں ہے مگر Ú©Ú†Ú¾ ہے۔ اور ایسے میں ایک توجیہہ کہ یہ سب کوئی بیماری ہے اور اسے دور کیا جا سکتا ہے خاصی طمانیت خیز چیز ہوتی ہے۔اب ایسے میں اگر ڈاکٹر انہیں بتائے کہ وہ بھلے Ú†Ù†Ú¯Û’ ہیں انہیں کوئی بیماری نہیں ہے تو وہ اندر سے لرز جاتے ہیں۔ایک بہت بڑا سوال ان Ú©ÛŒ روØ+ میں در آتا ہے۔

    ’’تو میں بالکل ٹھیک ہوں۔ڈاکٹر یہی کہتا ہے۔پر اسکا یہ مطلب تو نہیں کہ میں تکلیف میں نہیں ہوں۔اسکا تو صرف یہ مطلب ہے کہ میرے مرض کا علاج اسکے پاس نہیں ہے۔‘‘ تکلیف ایک Ø+قیقت ہے اور اب بدلا صرف یہ ہے کہ اسے علاج کیلئے کوئی اور در کھٹکھٹانا Ù¾Ú‘Û’ گا۔مختلف مہاتریوں اور عطایوں Ú©Û’ ہتھے چڑھنا Ù¾Ú‘Û’ گا۔کتنا اچھا ہوتا کہ کوئی بیماری Ù†Ú©Ù„ آتی اور چند دنوں Ú©ÛŒ Ú©Ú‘ÙˆÛŒ کسیلی دواؤں Ú©Û’ بعد وہ صØ+ت یاب ہو جاتا۔

    ایسے لوگوں Ú©ÛŒ امید نہ ٹوٹے اسی لئے معالجین Ù†Û’ چند اہم اصطلاØ+ات وضع کر لیں۔انہوں Ù†Û’ فرضی بیماریوں اور بے ضرر دواؤں سے علاج کا ایک ingeniousطریقہ نکالا ہے۔اب آپ Ú©Ùˆ کوئی بھی ڈاکٹر یہ کہتا نہ ملے گا کہ آپ Ú©Ùˆ کوئی بیماری نہیں ہے۔نہیں جناب یہ جملہ اب متروکات میں شامل ہے۔آپ کسی بھی معالج Ú©Û’ پاس Ú†Ù„Û’ جائیں تو وہ تھوڑی ہی دیر میں آپ Ú©Û’ مرض Ú©ÛŒ تشخیص کر ڈالے گا۔یا پھر ٹیسٹ پر ٹیسٹ تجویز کرتا رہے گا تاکہ امید کا دامن نہ چھوٹے۔

    لیکن درØ+قیقت یہ ایک دھوکہ ہے۔Ø+قیقت یہی کہ ہم سب بہت مختلف ہیں۔ایک اندھا شخص بھی اتنا ہی مکمل ہے جتنے ہم سب آنکھوں والے۔ہم بیمار ہیں تو صرفrelative term میں۔۔۔۔۔۔۔ایک بیمار معاشرے میں اپنی فعالیت Ú©Û’ Ù„Ø+اظ سے۔وگرنہ ایک صØ+ت مند معاشرہ تو وہی ہوتا ہے جو ہر ایک سے انکی اہلیت Ú©Û’ مطابق Ø+اصل کر سکے۔

    پر ہم یوٹوپیا میں نہیں رہتے۔یہاں Ø+ساب مختلف ہے۔یہاں سب Ú©Ùˆ ایک ہی سانچے میں ڈھالنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ایسے میں نارمل انسان جیسا فکشن سامنے لایا جا تا ہے اور سب Ú©Ùˆ ضروری کانٹ چھانٹ یا مناسب اضافوں Ú©Û’ ساتھ اس میں ڈھالنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جاتی ہے۔

    سید اسد علی کی کتاب "جونک اور تتلیاں" سے ایک اقتباس
    Last edited by Hidden words; 05-08-2012 at 01:00 AM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •